Daily Mumtaz:
2025-11-03@06:44:53 GMT

سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کا بڑا اقدام

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

پشاور:چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ سوات کے بعد حکومت نے پیشگی اقدامات کرتے ہوئے محرم الحرام کے دوران سکیورٹی اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تمام اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔ کسی بھی ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایئر ایمبولینس کو بھی استعمال میں لایا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا کے ہمراہ سپریم کمانڈ پوسٹ کے دورے کے موقع پر کہی، جہاں انہیں سیکیورٹی صورتحال اور حفاظتی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

چیف سیکرٹری نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، ریسکیو 1122، پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر ادارے مکمل الرٹ ہیں۔
شہاب علی شاہ نے کہا کہ سانحہ سوات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
چیف سیکرٹری نے محرم کے جلوسوں اور مجالس کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے تمام اضلاع کو ہدایات جاری کرنے کا بھی عندیہ دیا، اور کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
یاد رہے کہ دریائے سوات میں ڈوب ایک ہی خاندان کے 18 سے زائد افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈسکہ کے ایک ہی خاندان کے 9 افراد اور مردان کے 3 بہن بھائی شامل ہیں۔
ڈسکہ کے اس خاندان کے کل 17 افراد دریا کی بے رحم موجوں کی زد میں آئے تھے، جن میں سے 7 افراد بحفاظت واپس پہنچ گئے ہیں، تاہم 14 سالہ ایک لڑکا تاحال لاپتا ہے۔ 9 جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی ہے جبکہ مردان میں جان کی بازی ہارنے والے 3 بہن بھائیوں کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
واقعے کے بعد صوبائی حکومت نے غفلت کے مرتکب 6 سرکاری افسران کو معطل کر دیا۔ حکام کے مطابق مزید تحقیقات جاری ہیں اور غفلت ثابت ہونے پر مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

سانحہ بھاگ میں شہید ایس ایچ او کے اہل خانہ سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی تعزیت، اعزازات کا بھی اعلان

کوئٹہ:

بلوچستان کے ضلع کچھی میں سانحہ بھاگ کے شکار شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی جمعہ کو صحبت پور پہنچے۔

وزیراعلیٰ نے شہید کے بیٹوں سے ملاقات کی، انہیں گلے لگایا اور ان کے والد کی بہادری اور قربانی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر شہید کانسٹیبل عظیم کھوسہ کے بیٹوں سے بھی ملاقات کی گئی، جن کی قربانیوں نے بلوچستان پولیس کی شجاعت کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔

واقعے کی تفصیلات کے مطابق، 27 اکتوبر 2025 کو ضلع کچھی کے تحصیل بھاگ ناڑی میں مسلح دہشت گردوں نے پولیس تھانے اور سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا، جس دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس جھڑپ میں ایس ایچ او انسپکٹر لطف علی کھوسہ اور کانسٹیبل عظیم کھوسہ نے بہادری سے مقابلہ کیا، مگر شدید فائرنگ کی زد میں آ کر دونوں شہید ہوگئے۔

ایس ایس پی کچھی کے مطابق، حملہ آوروں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے کی کوشش کی لیکن مشترکہ آپریشن کے ذریعے صورتحال کو قابو میں کر لیا گیا۔ یہ سانحہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف پولیس کی جدوجہد کی ایک اور تلخ یادگار ہے، جہاں گزشتہ چند ماہ میں متعدد اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے شہیدوں کے بیٹوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ شہید لطف علی کھوسہ اور شہید عظیم کھوسہ نے دہشت گردوں کے مقابلے میں اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر بلوچی غیرت، شجاعت اور روایات کو زندہ رکھا ہے۔ ان کی قربانیاں وطن کی سلامتی کے لیے لازمی ہیں اور قوم انہیں کبھی نہیں بھولے گی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ شہداء کے تمام بچوں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی، جبکہ بیواؤں اور خاندانوں کو ماہانہ وظیفہ اور مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

اس کے علاوہ، وزیراعلیٰ نے تھانہ صحبت پور کو شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے نام سے منسوب کرنے اور شہید کے گاؤں میں واقع اسکول کو اَپ گریڈ کرنے کے احکامات جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات شہیدوں کی یاد کو زندہ رکھنے اور ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ذریعہ بنیں گے۔

وزیراعلیٰ نے شہیدوں کے خاندانوں کو یقین دلایا کہ ریاست ان کے ہر ممکن خیال کی رکھے گی، بشمول روزگار کے مواقع اور صحت کی سہولیات۔

اس موقع پر آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر صوبائی وزراء سردار فیصل خان جمالی، میر محمد خان لہڑی اور میر شعیب نوشیروانی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے شہیدوں کی فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔

آئی جی طاہر رائے نے کہا کہ بلوچستان پولیس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور ایسے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’’حکومت بلوچستان پولیس کے شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی، یہ قربانیاں صوبے میں امن و امان کی بحالی کی بنیاد ہیں۔‘‘

انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو جدید ہتھیار، تربیت اور وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مزید مؤثر ہو سکے۔ انہوں نے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کے لیے پولیس اور لیویز کو ہدایات بھی جاری کیں۔

مقامی عمائدین اور شہریوں نے وزیراعلیٰ کی آمد کو سراہا اور کہا کہ یہ دورہ شہیدوں کے خاندانوں کے لیے تسلی کا باعث بنا ہے۔ شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ اور کانسٹیبل عظیم کھوسہ کے جنازوں میں صوبے بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی، جو ان کی بہادری کی داستانوں سے جڑے ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سوڈان کی قیامت خیز جنگ سے فرار کے دوران خاندان بچھڑ گئے، بچے والدین کے سامنے قتل
  • گوجرانوالہ ،کسان اپنے خاندان کی کفالت کرنے کے لیے کھیت میں کام کرنے میں مصروف ہے
  • خیبرپختونخوا کابینہ ممبران کے محکموں کا باضابطہ اعلامیہ جاری،شفیع اللہ جان معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر
  • لاڑکانہ ، زائرین کی بس الٹ گئی، 25 افراد زخمی، ٹراما سینٹرمنتقل
  • بالی ووڈ کے کپور خاندان پر ڈاکیومنٹری جلد نیٹ فلیکس پر ریلیز کی جائے گی
  • خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکیورٹی اور گورننس کے معاملات میں بہتری لائے؛ رانا ثناءاللہ
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • ریچھوں کے بڑھتے حملوں سے نمٹنے کیلئے جاپانی حکومت کا انوکھا اقدام
  • سانحہ بھاگ میں شہید ایس ایچ او کے اہل خانہ سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی تعزیت، اعزازات کا بھی اعلان