سانحہ سوات کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کا بڑا اقدام
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
پشاور:چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ سوات کے بعد حکومت نے پیشگی اقدامات کرتے ہوئے محرم الحرام کے دوران سکیورٹی اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تمام اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔ کسی بھی ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایئر ایمبولینس کو بھی استعمال میں لایا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا کے ہمراہ سپریم کمانڈ پوسٹ کے دورے کے موقع پر کہی، جہاں انہیں سیکیورٹی صورتحال اور حفاظتی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، ریسکیو 1122، پولیس، ضلعی انتظامیہ اور دیگر ادارے مکمل الرٹ ہیں۔
شہاب علی شاہ نے کہا کہ سانحہ سوات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
چیف سیکرٹری نے محرم کے جلوسوں اور مجالس کی سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے تمام اضلاع کو ہدایات جاری کرنے کا بھی عندیہ دیا، اور کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
یاد رہے کہ دریائے سوات میں ڈوب ایک ہی خاندان کے 18 سے زائد افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈسکہ کے ایک ہی خاندان کے 9 افراد اور مردان کے 3 بہن بھائی شامل ہیں۔
ڈسکہ کے اس خاندان کے کل 17 افراد دریا کی بے رحم موجوں کی زد میں آئے تھے، جن میں سے 7 افراد بحفاظت واپس پہنچ گئے ہیں، تاہم 14 سالہ ایک لڑکا تاحال لاپتا ہے۔ 9 جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی ہے جبکہ مردان میں جان کی بازی ہارنے والے 3 بہن بھائیوں کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
واقعے کے بعد صوبائی حکومت نے غفلت کے مرتکب 6 سرکاری افسران کو معطل کر دیا۔ حکام کے مطابق مزید تحقیقات جاری ہیں اور غفلت ثابت ہونے پر مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔