لندن(نیوز ڈیسک)ایران کے بیلسٹک میزائلوں نے گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے 5 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔

برطانوی اخبار دی ٹیلیگراف کی رپورٹ میں ہفتے کو پہلی بار اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کی جانب سے فراہم کردہ سیٹلائٹ ڈیٹا کے حوالے سے یہ بات بتائی گئی ہے۔

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے اڈوں اور دیگر حساس مقامات پر حملوں کی تفصیلات اسرائیل میں فوجی سنسرشپ قوانین کے تحت شائع ہونے سے روکی جاتی ہیں، کیوں کہ حکام کا ماننا ہے کہ اس قسم کی معلومات ایران کو اپنے میزائلوں کو بہتر طریقے سے ہدف بنانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

لیکن ’دی ٹیلیگراف‘ کے مطابق جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا اُن میں تل نوف ایئربیس، گلیلوٹ انٹیلیجنس بیس، اور زیپوریت اسلحہ اور بکتر بند گاڑیوں کی تیاری کا مرکز شامل ہیں۔

یہ رپورٹ اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کی جانب سے فراہم کردہ ریڈار ڈیٹا پر مبنی تھی، جو سیٹلائٹ کے ذریعے جنگی علاقوں میں بمباری کے اثرات کی نگرانی کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے جنگ کے دوران، جو اسرائیل نے 13 جون کو ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے شروع کی، اسرائیل میں واقع 5 فوجی اڈوں پر کل 6 میزائل گرے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے 36 دیگر میزائل بھی اسرائیل کے اندر گرے، جو اسرائیل اور امریکا کے فضائی دفاعی نظام سے بچ نکلے، ان حملوں میں 28 افراد ہلاک ہوئے، 2 ہزار 305 گھروں کو نقصان پہنچا، 240 عمارتوں، 2 جامعات اور ایک ہسپتال کو نقصان پہنچا، جب کہ 13 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔

مجموعی طور پر ایران نے 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل پر 500 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے، اس کے ساتھ ساتھ، ایران نے تقریباً ایک ہزار 100 ڈرون بھیجے، جن میں سے صرف ایک ہی اسرائیل میں گرا۔

اگرچہ مجموعی طور پر فضائی دفاعی نظام کی کامیابی کی شرح بلند رہی، رپورٹ کے مطابق جنگ کے ابتدائی 8 دنوں میں ہر دن گزرنے کے ساتھ ان میزائلوں کی تعداد بڑھتی گئی، جو دفاعی نظام کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے۔

دی ٹیلیگراف نے کہا کہ جنگ کے ساتویں دن تک تقریباً 16 فیصد میزائل اسرائیلی اور امریکی دفاعی نظام کو چکمہ دے رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اس گراوٹ کی وجوہات واضح نہیں، تاہم ممکنہ طور پر اسرائیل اپنے انٹرسپٹر میزائلوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ اُنہیں سب سے زیادہ ضرورت کے وقت استعمال کیا جا سکے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے جنگ کے دوران رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کے ایرو انٹرسپٹر میزائل کم ہو رہے تھے اور اسے فیصلہ کرنا پڑ رہا تھا کہ کن میزائلوں کو مار گرایا جائے اور کن کو جانے دیا جائے, تاہم آئی ڈی ایف نے اس رپورٹ کی تردید کی اور کہا کہ اُس نے پہلے سے تیاری کر رکھی تھی۔

دی ٹیلیگراف نے یہ بھی کہا کہ میزائلوں کی نوعیت میں تبدیلی بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے، ممکنہ طور پر ایران کی جانب سے زیادہ جدید اور جدید ٹیکنالوجی والے میزائل داغے گئے، جنہیں مار گرانا مشکل ہوتا ہے۔

19 جون کو ایک تصدیق شدہ واقعے میں، ایران نے ایک کلسٹر بم وارہیڈ استعمال کیا، جس نے تقریباً 8 کلومیٹر کے دائرے میں 20 چھوٹے دھماکا خیز مواد والے ہتھیار گرائے، ان میں سے ایک، جس کا وزن تقریباً 2.

5 کلوگرام تھا، ازور کے مرکزی شہر میں ایک گھر پر گرا اور چھوٹے راکٹ جتنا نقصان پہنچایا۔

جب دی ٹیلیگراف نے اسرائیلی فوج سے ان فوجی تنصیبات پر حملوں کے بارے میں پوچھا، تو آئی ڈی ایف نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ تمام متعلقہ یونٹوں نے آپریشن کے دوران اپنے فرائض پوری طرح سے جاری رکھے۔

اسرائیل نے کہا کہ ایران کے اعلیٰ فوجی رہنماؤں، جوہری سائنس دانوں، یورینیم افزودگی کی تنصیبات، اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر اس کا بڑا حملہ یہودی ریاست کو تباہ کرنے کے ایران کے واضح عزائم کو روکنے کے لیے ضروری تھا۔

ایران نے بار بار اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے، تاہم، اس نے ایسے یورینیم کی افزودگی کی ہے جس کا کوئی پُرامن استعمال نہیں، بین الاقوامی معائنہ کاروں کو اپنی تنصیبات تک رسائی سے روکا ہے، اور اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو وسعت دی ہے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ ایران نے حال ہی میں ہتھیار سازی کی سمت میں اقدامات کیے ہیں۔
مزیدپڑھیں:پنجاب میں بارش کا رواں اسپیل کب تک جاری رہے گا؟ پی ڈی ایم اے نے بتا دیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق بیلسٹک میزائل جنگ کے دوران دفاعی نظام کی جانب سے ایران نے ایران کے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

غزہ، خوراک کے انتظار میں کھڑے فلسطینیوں پر ایک بار پھر صیہونی فوج کی فائرنگ، 42 شہید

حکومتی میڈیا آفس کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اب تک غزہ میں ایک ہزار 580 سے زائد طبی کارکن شہید ہو چکے ہیں، جن میں 90 ڈاکٹرز اور 132 نرسیں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خوراک کے انتظار میں کھڑے غزہ کے مظلوم شہری ایک بار پھر صیہونی بربریت کا نشانہ بن گئے۔ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں فائرنگ اور بمباری کر کے کم از کم 42 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق ہسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی افواج نے ایک بار پھر ان لوگوں کو نشانہ بنایا، جو خوراک کے انتظار میں تھے اور ہسپتال زخمیوں سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسرائیلی حملے میں جنوبی غزہ میں فلسطینی ڈاکٹر اور بچے شہید ہوئے۔ موسیٰ حمدان خفاجہ (نصیر میڈیکل کمپلیکس کے شعبۂ زچگی و امراض نسواں میں کنسلٹنٹ تھے) اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے، یہ حملہ المصاوی کے علاقے میں بے گھر افراد کے لیے قائم ایک خیمے کو نشانہ بنا کر کیا گیا، جس میں ان کے 3 بچوں سمیت کئی اہل خانہ بھی شہید ہوئے۔ حکومتی میڈیا آفس کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اب تک غزہ میں ایک ہزار 580 سے زائد طبی کارکن شہید ہو چکے ہیں، جن میں 90 ڈاکٹرز اور 132 نرسیں شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
  • ایرانی سپریم لیڈر جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے
  • رہبر انقلاب اسلامی ایران اسرائیل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے
  • ایرانی میزائلوں سے تل ابیب اور دیگر شہروں میں تباہی کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں
  • غزہ، خوراک کے انتظار میں کھڑے فلسطینیوں پر ایک بار پھر صیہونی فوج کی فائرنگ، 42 شہید
  • وزیراعظم اور ایرانی صدر کی آذربائیجان میں ملاقات، اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال
  • امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں، جنگ بندی کے بعد پہلا قدم
  • ایران نے اسرائیل کیخلاف اپنی میزائل صلاحیتوں کا صرف 25 فیصد استعمال کیا، جنرل فضلی
  • ایران-اسرائیل جنگ کے دوران بھارت میں برطانوی جدید لڑاکا طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کا انکشاف