فلسطین تنازعہ،اسرائیلی آرمی چیف اور وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان شدید تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
تل ابیب (نیوزڈیسک)اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر کے درمیان غزہ سے متعلق آئندہ کی فوجی حکمتِ عملی پر ایک بند کمرہ اجلاس میں جھگڑے اور تلخ کلامی ہوئی۔
اسرائیلی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب سیکیورٹی حکام اور اعلیٰ وزرا کے اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے آرمی چیف کو ہدایت دی کہ وہ غزہ کے بیشتر شہریوں کی جنوبی غزہ جبری منتقلی کا منصوبہ تیار کریں۔
جس پر جنرل ایال زامیر نے جواب دیا کہ کیا آپ وہاں فوجی حکومت چاہتے ہیں؟ دو ملین لوگوں پر کون حکومت کرے گا؟”
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مبینہ طور پر غصے میں چیختے ہوئے جواب دیا کہ ہماری فوج اور ریاستِ اسرائیل۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ میں وہاں فوجی حکومت نہیں چاہتا لیکن میں کسی بھی صورت حماس کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔
میں یہ ہرگز قبول نہیں کروں گا۔اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ اگر فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں نہیں دھکیلا گیا تو پھر ہمیں پورے غزہ پر قابض ہونا پڑے گا اور جس میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں اب تک فوجی کارروائی یرغمالیوں کو نقصان کے خدشے کی وجہ سے نہیں کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انخلا کا منصوبہ نہ بنایا گیا تو ہمیں پورے غزہ پر قبضہ کرنا ہوگا، جس کا مطلب ہوگا یرغمالیوں کی ہلاکت میں ڈالنا اور میں یہ نہیں چاہتا، نہ ہی میں اس پر تیار ہوں۔
اس کے جواب میں آرمی چیف زامیر نے خبردار کیا کہ ہمیں اس پر مزید بات کرنا ہوگی اس پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔ اگر ہم بھوکے، غصے سے بھرے لوگوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے تو صورتحال ہاتھ سے نکل سکتی ہے اور وہ اسرائیلی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوسکتے ہیں۔
تاہم نیتن یاہو اپنے آرمی چیف سے اختلاف کرتے ہوئے حکم دیا کہ انخلا کا منصوبہ تیار کرو، میں جب امریکا سے واپس آؤں تو وہ منصوبہ میرے سامنے ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیلی وزرا الزام عائد کرچکے ہیں آرمی چیف حکومت کو غزہ میں ہتھیار ڈالنے کا مشورہ دے رہے ہیں جو کہ ناقابل عمل ہے۔
فوجی اخراجات اور امیگریشن اداروں کے بجٹ میں اضافہ،ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نیتن یاہو ا رمی چیف
پڑھیں:
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فردِ جرم عائد، ملزمان کی جج سے تلخ کلامی
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں متنازع ٹویٹ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فردِ جرم عائد کر دی۔ دونوں ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری کے شوہر ہادی علی چٹھہ گرفتار
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استغاثہ کے تمام گواہان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ جج نے ہادی علی چٹھہ کو دوبارہ ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔
سماعت کے دوران جج افضل مجوکہ اور ہادی علی چٹھہ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ میں مچلکے نہیں بھروں گا، آپ نے سال جیل میں رکھنا ہے تو رکھ لیں۔
انہوں نے جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے کل غیر قانونی کام کیا، آپ جج بننے کے اہل نہیں۔
ایمان مزاری نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں گرفتار کروانا چاہتے ہیں، میری بھی ضمانت کینسل کروا دیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
جج افضل مجوکہ نے جواب دیا کہ میرا اصول ہے کہ میں آپ کو عزت دوں گا تو مجھے عزت ملے گی۔
وکیلِ صفائی قیصر امام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو دیگر کیسز میں بھی مختلف عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا ہے، جس کے باعث حاضری میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ جج نے کہا کہ اسی وجہ سے 3 مرتبہ سماعت ملتوی کی جا چکی ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف مقدمہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے درج کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمان مزاری جج افضل مجوکہ سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی سیشن کورٹ ہادی علی چٹھہ