پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندورنی کہانی، رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا آغاز اسیر رہنماؤں کے خطوط کو پڑھ کر کیا گیا، عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کے خط کو پارلیمانی پارٹی کے سامنے رکھا جبکہ اجلاس مخصوص نشتوں کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس دوران کچھ رہنماؤں کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں ایم پی ایز، ایم این ایز، سینئٹرز اور دیگر قیادت شریک ہوئی، اجلاس مخصوص نشتوں کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پنجاب سے 26 ایم پی ایز کی رکنیت معطل کیے جانے کا معاملہ بھی ایجنڈے میں موجود تھا، عامر ڈوگر نے اجلاس کا آغاز اسیر رہنماؤں کے خطوط کو پڑھ کر کیا جبکہ عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کے خط کو پارلیمانی پارٹی کے سامنے رکھا جبکہ اس دوران کچھ رہنماؤں کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما سلمان اکرم راجہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کے حق میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی کی بہنیں بھائی کی رہائی کے لیے جذباتی ہیں، بہنوں کے جذبات کو سمجھا جائے اور احترام بھی ہونا چاہیئے۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران اختلافات بھی کھل کر سامنے آئے، نثار جٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان نے کہا مجھ سے ملاقات کریں تو کیوں نہ کی گئی؟ بجٹ پاس کرنے سے قبل بانی سے ملاقات کا انتظار کر لیا جاتا، علیمہ خان اور پارٹی ارکان کے بیانات سے اختلافات واضح ہو رہے ہیں۔
علی محمد خان نے پارٹی کے اندرونی خلفشار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو غدار غدار کہہ کر پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ماضی کے احتجاج میں سب نے کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ واضح کردوں پنجاب نکلے گا تو بانی پی ٹی آئی رہا ہوگا، اسلام آباد آنے کی بجائے پورے ملک میں لوگوں کو نکالا جائے، بجٹ سے قبل علی امین گنڈاپور کو بانی سے ملاقات کے لئے جانا چاہیئے تھا، ہر صورت مذاکرات ہونے چاہیئے اور اس کا راستہ بنائیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ علیمہ خان عزیز ہیں انہیں سیاسی عمل میں شرکت نہیں کرنی چاہیئے، بیرسٹر گوہر ہمارے بھائی ہیں آپ کو مذاکرات کا فیصلہ کرنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت سے بات کیجئے، بانی سے فوری رابطہ بحال کریں۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے علی امین گنڈا پور کی بطور وزیراعلیٰ کردار کی تعریف کی اور احتجاج کے حوالے سے عمران خان کی ہدایت پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کل عمران خان نے احتجاج کا کہا ہمیں سوچنا ہوگا، ہر شخص اپنے ضلع اور تحصیل میں احتجاج کرے، مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔
زرتاج گل کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کےناموں کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے لی جائے، منصوبہ بندی کے تحت پارٹی قیادت کو ناکام اور برا کہا جا رہا ہے، ہمارے ممبران کو صرف نااہل نہیں ،بلکہ10 سال کی سزائیں بھی ہیں، اب ہمیں منظم اور مضبوط حکمت عملی بنانی ہوگی۔
مزیدپڑھیں:مخصوص نشستوں کا نوٹی فکیشن جاری،حکومتی اتحاد کو دو تہائی اکثریت مل گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی کے اسیر رہنماؤں کے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا حکومت اور پارٹی قیادت کو مذاکرات کا مشورہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان تحریک انصاف کے زیر حراست سینئر رہنماؤں نے حکومت اور پارٹی قیادت کو ملک کو سنگین بحران سے نکالنے کے لیے مذاکرات کی راہ اپنانے کا مشورہ دے دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے جیل سے ایک کھلا خط تحریر کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ “مذاکرات” کو قرار دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم پانچوں رہنما حکومت سے مذاکرات کے حامی ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ نہ صرف سیاسی سطح پر بلکہ مقتدر حلقوں سے بھی بات چیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذاکراتی عمل میں گرفتار رہنماؤں کو بھی شامل کیا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے آغاز کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، اور یہ عمل پارٹی کے بانی سے مشاورت کے بعد شروع کیا جانا چاہیے۔ کسی فریق کو مورد الزام ٹھہرا کر مذاکراتی عمل کا آغاز کرنا پورے عمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اور اس کے منفی اثرات کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کے لیے پارٹی کے پیٹرن انچیف سے رسائی آسان بنائی جائے، اور ملاقاتوں کا یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے تاکہ اعتماد کی فضا قائم ہو سکے۔