حکومت اور فوج کے درمیان کشیدگی، اسرائیلی وزیر اعظم اپنے چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2025ء) فوج، وزیر اعظم اور وزرا کے درمیان غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے طریقہ کار پر بنیادی اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے چیف آف سٹاف ایال زامیر پر کڑی تنقید کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق نیتن یاہو کی دعوت پر ایک ہنگامی میٹنگ ہوئی جس میں چیخ و پکار ہوئی اور آوازیں بلند ہوگئی تھیں۔
(جاری ہے)
اجلاس میں دیگر مسائل کے علاوہ غزہ میں جنگ کو کیسے جاری رکھا جائی جیسے سوالوں پر غور کیا گیا ۔ یہ تبادلہ خیال کیا گیا کہ اگر اب معاہدہ نہ ہوا تو کیا ہوگا اور 60 روزہ جنگ بندی کا اعلان نہ ہوا تو غزہ کی پٹی میں اگلے اقدامات کیا اٹھائے جانے چاہیں۔چیف آف سٹاف نے وزیر اعظم اور وزرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج غزہ میں 20 لاکھ افراد کو کنٹرول نہیں کر سکتی ۔ یہ بیان بھی ان بیانات میں شامل تھا جس نے نیتن یاہو کو ناراض کردیا اور نیتن یاہو نے جواب میں چیف آف سٹاف پر چلا اٹھے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف آف سٹاف نیتن یاہو
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔