معیشت میں شفافیت لانے کیلیے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سسٹم ناگزیر ہے،شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
معیشت میں شفافیت لانے کیلیے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سسٹم ناگزیر ہے،شہباز شریف
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معیشت میں شفافیت لانے کے لیے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سسٹم ناگزیر ہے، شہریوں اور کاروباری اداروں کے درمیان ادائیگی کو آسان بنانا ضروری ہے۔ کیش لیس اور ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے حوالے سے وزیراعظم کی زیرصدارت ہفتہ وار اجلاس ہوا، جس میں ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کو معیشت میں شفافیت لانے کا بنیادی ذریعہ قرار دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں اور کاروباری اداروں میں ادائیگیوں کو آسان اور تیز بنانے کے لیے ڈیجیٹل نظام کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، کیش لیس
معیشت سے متعلق قائم کردہ کمیٹیاں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر کے قابل عمل تجاویز جلد پیش کریں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ اجلاس میں قائم کی گئی ڈیجیٹل پیمنٹس انوویشن اینڈ ایڈوپشن کمیٹی، ڈیجیٹل پبلک انفرااسٹرکچر کمیٹی اور گورنمنٹ پیمنٹس کمیٹی تشکیل دی جا چکی ہیں، جنہوں نے معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق حکمت عملی پر وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈیجیٹل ادائیگیوں کو سہل بنانے اور تاجر طبقے کو اس نظام میں شامل کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کر رہا ہے، چھوٹے کاروباروں کی شمولیت کے لیے خصوصی پیکیج متعارف کرانے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے موبائل فون ایپلی کیشنز استعمال کرنے والوں کی تعداد 95 ملین سے بڑھا کر 120 ملین، کیو آر کوڈ استعمال کرنے والے تاجروں کی تعداد 0.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معیشت میں شفافیت لانے لیے ڈیجیٹل کے لیے گیا کہ
پڑھیں:
وفاقی ٹیکس محصولات میں 42 فیصد تاریخی اضافہ، وزیراعظم کی ایف بی آر کو ڈیجیٹائزیشن میں تیزی لانے کی ہدایت
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا، جس میں مالی سال 25-2024 کے دوران ٹیکس محصولات میں 42 فیصد اضافے پر وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی کوششوں کو سراہا گیا۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 865 ارب روپے زائد محصولات جمع کیے گئے، جو 8 گنا اضافے کے مترادف ہے۔ ٹیکس کا وفاقی آمدنی سے مجموعی پیداوار تک تناسب 11.3 فیصد رہا، جو گزشتہ سال سے 1.5 فیصد زیادہ ہے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نئے مالی سال میں محصولات کی وصولی اور معاشی اہداف کے حصول میں کسی قسم کی ادارہ جاتی سستی برداشت نہیں کی جائے گی، اور تمام ادارے جانفشانی سے کام کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے روشن معاشی مستقبل کے لیے اہداف کی ذاتی نگرانی وہ خود کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
وزیراعظم نے ایف بی آر کو ٹریک اینڈ ٹریس ڈیجیٹل پروڈکشن سسٹم کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے اور اشیا کی پیداوار و ترسیل کے تمام مراحل کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کی۔ چینی، تمباکو اور فرٹیلائزر میں سسٹم نافذ ہو چکا ہے، جبکہ سیمنٹ اور دیگر صنعتوں میں جلد مکمل اطلاق ہوگا۔
انہوں نے ریٹیل سیکٹر میں پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم کے دائرہ کار کو بڑھانے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔ کاروباری برادری کے لیے ایف بی آر کو ’اوپن ڈور پالیسی‘ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ، اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔ وزیراعظم نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری پر اجلاس کے شرکا کو مبارکباد بھی دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن وزیراعظم محمد شہباز شریف