کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن: درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں سے روپیہ کمزور
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن، درآمدی دباؤ اور قرض ادائیگیوں کے باعث پاکستانی روپے کی قدر کم ہو گئی۔
گزشتہ ہفتے پاکستانی روپے کو ایک بار پھر کرنسی مارکیٹ میں دباؤ کا سامنا رہا، جس کی بنیادی وجوہات بیرونی قرضوں کی مسلسل ادائیگیاں، بجٹ سے قبل معطل شدہ درآمدی شپمنٹس کا دوبارہ آغاز اور عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ تھیں۔
ان تمام عوامل نے مارکیٹ میں ڈالر کی طلب کو بڑھایا جب کہ رسد محدود رہی، جس کے باعث نہ صرف امریکی ڈالر بلکہ یورو، ریال اور درہم کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، البتہ برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں معمولی کمی دیکھی گئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 24 پیسے کے اضافے سے 283.
یہ اضافہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی قلت اب بھی برقرار ہے اور درآمدی ضروریات کی وجہ سے دباو بڑھتا جا رہا ہے۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان فرق مزید بڑھ کر 2.44 روپے ہو گیا ہے، جو پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہی اشارہ ہو سکتا ہے۔
اس کے برعکس پاؤنڈ اس ہفتے واحد کرنسی رہا جس کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ انٹربینک میں پاؤنڈ 1.92 روپے سستا ہو کر 388.01 روپے پر آگیا جب کہ اوپن مارکیٹ میں یہ 1.18 روپے کی کمی سے 394.00 روپے پر بند ہوا۔
ماہرین کے مطابق یہ کمی برطانیہ میں مہنگائی اور سود کی شرحوں سے متعلق حالیہ خدشات کا نتیجہ ہو سکتی ہے، جس کا اثر عالمی کرنسیوں پر بھی پڑ رہا ہے۔
یورو کی بات کی جائے تو اس کی قدر میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ انٹربینک میں یورو 1.79 روپے بڑھ کر 334.38 روپے تک جا پہنچا جب کہ اوپن مارکیٹ میں یہ 1.84 روپے مہنگا ہو کر 338.20 روپے پر بند ہوا۔ یورو کی قدر میں اضافے کو بین الاقوامی مارکیٹ میں یورو زون کی کرنسی کی قدر میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے یورپی مارکیٹ میں اعتماد سے جوڑا جا رہا ہے۔
خلیجی کرنسیوں میں بھی قدرے استحکام رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں سعودی ریال کی قدر 7 پیسے کے اضافے سے 75.71 روپے رہی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ریال بغیر کسی تبدیلی کے 76.40 روپے پر برقرار رہا۔ اسی طرح درہم کی قدر انٹربینک میں 6 پیسے بڑھ کر 77.31 روپے پر پہنچی لیکن اوپن مارکیٹ میں یہ 78.10 روپے پر مستحکم رہی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روپے پر بڑھتا دباؤ وقتی ہے، لیکن اگر بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں جاری رہیں اور درآمدی دباو میں کمی نہ آئی تو یہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ اور مقامی افراط زر میں متوقع اضافہ بھی کرنسی مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں اسٹیٹ بینک کی پالیسی اقدامات اور حکومت کی مالی نظم و ضبط کی حکمت عملی نہایت اہمیت اختیار کر گئی ہے۔
آنے والے ہفتوں میں مارکیٹ کی نظریں آئی ایم ایف پروگرام کی پیش رفت، زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن اور مرکزی بینک کی مداخلت پر مرکوز ہوں گی۔ اگر یہ عوامل مثبت سمت میں آگے بڑھتے ہیں تو روپے کی قدر میں استحکام پیدا ہو سکتا ہے، بصورت دیگر کرنسی مارکیٹ میں عدم توازن اور زیادہ گہرا ہو سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کرنسی مارکیٹ میں کی قدر میں روپے پر
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان غالب، انڈیکس نئی بلند ترین سطح کو چھو گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کا سلسلہ برقرار ہے اور جمعہ کو کاروباری ہفتے کے آخری روز بھی مثبت رجحان دیکھا گیا۔ ہنڈریڈ انڈیکس ایک ہزار 262 پوائنٹس اضافے سے ایک لاکھ31 ہزار 949 پوائنٹس پر بند ہوا۔ انڈیکس 6 دن میں مجموعی طور پر 9 ہزار 902 پوائنٹس بڑھا ہے۔ انڈیکس نے اپنی نئی بلند ترین سطح ایک لاکھ 32 ہزار 129 بنائی جبکہ کاروباری دن میں 100 انڈیکس ایک ہزار 413 پوائنٹس کے بینڈ میں رہا۔ حصص بازار میں 73 کروڑ شیئرز کے سودے 34 ارب روپے میں طے ہوئے۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 143 ارب روپے بڑھ کر 15 ہزار 910 ارب روپے ہوگئی جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 6 روز میں ایک ہزار 114 ارب روپے بڑھی ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئے مالی سال کے آغاز سے ہی زبردست تیزی کا سلسلہ برقرار ہے۔ گزشتہ روز بھی کاروبار کے اختتام تک انڈیکس 342 پوائنٹس اضافے سے ایک لاکھ30 ہزار 686 کی سطح پر بند ہوا تھا۔