سمندر کا بڑھتا درجہ حرارت آبی حیات کیلیے خطرہ ہے، جنید انوار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چودھری نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی بندرگاہی معیشت کیلیے فوری خطرہ ہے، سمندر کا بڑھتا درجہ حرارت آبی حیات کیلیے خطرہ ہے۔ وزارت بحری امور کی جانب سے اتوار کو جاری اپنے بیان میں جنید انوار چودھری نے کہا کہ شدید گرمی سے ساحلی علاقوں میں بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے، کے پی ٹی پر سرکاری ملازمین کی ہیلتھ اسکریننگ کا آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساحلی علاقوں سے ماحولیاتی تحفظ کا آغاز ہونا چاہیے، علاقائی تعاون سے سمندری تحقیق کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بندرگاہی علاقوں میں شجرکاری اور ہوا رسانی کے منصوبوں کی ضرورت ہے، بندرگاہ مزدوروں کیلیے سخت حفاظتی قوانین متعارف کرائیں گے، پورٹ کمیونٹی کلائمٹ ریزیلیئنس پروگرام شروع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انڈونیشیا کے صوبہ پاپوا میں 6.3 شدت کا زلزلہ، سونامی کا کوئی خطرہ نہیں
جکارتہ: امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق منگل کو انڈونیشیا کے مشرقی خطے پاپوا میں 6.3 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، تاہم ماہرین نے واضح کیا ہے کہ اس زلزلے کے بعد سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 24 منٹ پر (0824 جی ایم ٹی) آیا۔ اس کا مرکز پاپوا کے شہر ابی پورا (Abepura) سے تقریباً 193 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع تھا۔
پیسفک سونامی وارننگ سینٹر نے تصدیق کی کہ اس زلزلے کے بعد سونامی کا خطرہ موجود نہیں۔ اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ابتدائی طور پر USGS نے اس کی شدت 6.5 بتائی تھی لیکن بعد میں اسے کم کرکے 6.3 کر دیا گیا۔
انڈونیشیا ایک وسیع جزیرہ نما ملک ہے جو بحرالکاہل کے "رِنگ آف فائر" (Ring of Fire) پر واقع ہے، جو ایک ایسا خطہ ہے جہاں ٹیکٹونک پلیٹوں کے ٹکراؤ کے باعث زلزلے اور آتش فشانی سرگرمیاں عام ہیں۔
اس سے قبل جنوری 2021 میں انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی (Sulawesi) میں 6.2 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 100 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔
2018 میں اسی جزیرے کے شہر پالو (Palu) میں 7.5 شدت کے زلزلے اور اس کے بعد آنے والے سونامی نے تباہی مچائی، جس میں 2,200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
2004 میں آچے (Aceh) صوبے میں 9.1 شدت کے زلزلے اور سونامی نے تباہی پھیلائی، جس میں صرف انڈونیشیا میں 1 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔