سیپکو نے کم آمدنی والے عوام کی زندگی اجیرن کردی،خالد کاکیزئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سیپکو نے سفید پوش و کم آمدنی والے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد خالد کاکیزئی، کنوینر سیپکو کمیٹی عبدالعزیز شیوانی اور دیگر اراکین نے سیپکو کی جانب سے 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر ڈیڈکشن چارجز عائد کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی کے باعث بیشتر صارفین، بشمول رہائشی و تجارتی صارفین، نے اپنے برقی آلات بند کر دیے یا بیچ دیے ہیں تاکہ بجلی کا استعمال کم کر کے اخراجات پر قابو پایا جائے۔ اس کے نتیجے میں وہ پروٹیکٹڈ کیٹیگری‘ میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود سیپکو کی جانب سے ایسے صارفین پر ڈیڈکشن چارجز عائد کرنا سراسر غیر منصفانہ اور ناانصافی پر مبنی اقدام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائن لاسز کی آڑ میں سیپکو کی جانب سے شدید گرمی میں رہائشی، تجارتی اور صنعتی علاقوں بالخصوص سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ سکھر ، سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن سکھر میں کئی کئی گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے سفید پوش ، دہاڑی دار و کم آمدنی والے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے، جبکہ کاروباری طبقہ بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا مطالبہ ہے کہ ڈیڈکشن چارجز کو فی الفور ختم کر کے آئندہ بلوں میں ایڈجسٹ کیا جائے، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات کیے جائیں اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر کے صارفین کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فیس بک کی جانب سے صارف کی پرائیویٹ فوٹوز کو اے آئی کی تربیت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میٹا (Meta) گزشتہ کئی برسوں سے اپنی آرٹیفشل انٹیلیجنس (AI) پروگرامز کی تربیت کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی گئی اربوں پبلک تصاویر سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ تاہم اب کمپنی ایسی تصاویر تک بھی رسائی حاصل کرنا چاہتی ہے جو صارفین نے سرور پر اپ لوڈ ہی نہیں کیں۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق، متعدد صارفین کو فیس بک اسٹوریز پوسٹ کرنے کی کوشش کے دوران ایک پاپ اپ میسج دکھائی دیا جس میں ان سے “کلاؤڈ پروسیسنگ” کی اجازت طلب کی گئی۔ اس اجازت کے نتیجے میں فیس بک کو صارفین کے فونز میں موجود کیمرا رول یعنی ایسی تصاویر اور ویڈیوز تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے جو ابھی تک کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر نہیں کی گئیں۔
اس پیغام میں واضح کیا گیا کہ اجازت دینے کا مطلب یہ ہوگا کہ صارف میٹا کی AI شرائط کو قبول کر رہا ہے، جس کے تحت کمپنی نہ صرف ان نجی تصاویر بلکہ ان میں موجود چہروں اور دیگر بصری تفصیلات کا تجزیہ کر سکے گی۔
اس کے ساتھ ہی، صارفین درپردہ اپنی ذاتی معلومات کے استعمال کی بھی اجازت دے رہے ہوں گے۔
میٹا نے حال ہی میں یہ اعتراف کیا ہے کہ وہ 2007 سے فیس بک اور انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی جانے والی پبلک پوسٹس کو اپنے جنریٹیو AI ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مواد صرف ان صارفین کا ہوتا ہے جو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہیں۔