کشیدگی کے باوجود بھارت سے تجارت: پاکستانی درآمدات 3سالہ بلند ترین سطح پر پہنچنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فوجی تنازعات اور سرحدی کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں جاری رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025 کے پہلے گیارہ ماہ (جولائی تا مئی) میں بھارت سے درآمدات 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جو گزشتہ تین سال کی بلند ترین سطح ہے۔
حیرت انگیز طور پر، مئی 2025 کے پہلے ہفتے میں دونوں ممالک کے درمیان چار روزہ فوجی تصادم کے باوجود اس مہینے میں درآمدات ڈیڑھ کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں محض 20 لاکھ ڈالر کم ہے۔ تاہم، پاکستان کی جانب سے بھارت کو برآمدات نہ ہونے کے برابر رہی ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی یک طرفہ نوعیت واضح ہوتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ درآمدات زیادہ تر تیسرے ممالک کے ذریعے ہو رہی ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے ایک تاجر نے بتایا کہ ’’ادائیگیاں تنازع سے پہلے ہی ہو چکی تھیں، اور اشیا تیسرے ممالک کے راستے پہنچی ہوں گی۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی تحقیقی ادارے گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (جی ٹی آر آئی) کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان غیر رسمی تجارت کا حجم سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا اندازہ ہے کہ بھارت سے پاکستان کو سالانہ 10 ارب ڈالر مالیت کی اشیا دبئی، کولمبو اور سنگاپور کے راستے غیر رسمی طور پر درآمد کی جاتی ہیں۔
صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیداواری لاگت کا زیادہ ہونا اس غیر رسمی تجارت کی اہم وجہ ہے۔ ایک برآمد کنندہ کے مطابق، ’’ہمیں بھارت سے ہونے والی اسمگلنگ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان میں پیداواری لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے، جو بھارت، چین اور بنگلہ دیش سے اشیا کی درآمد کو پرکشش بناتی ہے۔‘‘
اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ تجارتی تعلقات 2019 سے منجمد ہیں، لیکن زمینی حقائق یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اقتصادی انحصار غیر رسمی ذرائع سے اب بھی برقرار ہے۔ ماہرین معاشیات کے مطابق، یہ صورتحال دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی پیچیدہ نوعیت کو واضح کرتی ہے، جہاں سیاسی کشیدگی کے باوجود معاشی ضرورتیں تجارت کو جاری رکھنے پر مجبور کرتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان کے باوجود کے مطابق بھارت سے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں .بھارت
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں اور ان پر غور بھی کیا جا رہا تھا جاری بیان میں انڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور اس پر کام جاری رہے گا اور انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے.(جاری ہے)
سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ اہم دفاعی معاہدہ کیا ہے جبکہ بھارت کے ساتھ اس کے بڑے پیمانے پر معاشی شراکت داری ہے اور تیل ریفائنریوں کے علاوہ متعددبڑے منصوبوں پر دہلی اور ریاض کے درمیان وسیع معاشی شراکت داری ہے. پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی تعاون اور سلامتی سے متعلق معاہدے کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا ‘دونوں ممالک کے درمیان 1970کی دہائی سے دفاعی تعاون کا معاہدہ بھی موجود ہے جس کے تحت پاکستانی فوج کے دستوں نے مکہ مکرمہ اور مسجد الحرام میں قبضے کو ختم کروانے کے لیے آپریشن میں حصہ لیا تھا . پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے ریاض کے قصر یمامہ میں ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سٹرٹیجک باہمی شراکت داری کا معاہدہدونوں ممالک کی اپنی سلامتی و دفاع اور خطے سمیت دنیا بھر میں قیامِ امن کے مشترکہ عزم کو ظاہر کرتی ہے. مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گذشتہ آٹھ دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت داری، سٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں دونوں ملکوں نے سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں دسمبر 2015 میں دہشت گردی کے خلاف 40 اسلامی ممالک کے اتحاد نے سعودی عرب کی کمان میں ایک فوجی اتحاد تشکیل دیا تھا پاکستان کے تعاون سے ایک خصوصی فورس تشکیل دی تھی.