چوہدری نثار، سردار مہتاب، شاہد خاقان عباسی سے مسلم لیگ ن کے رابطے؟ خواجہ آصف نے واضح طور پر بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
وزیر دفاع اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان، سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ سے ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کی کوئی کوششیں ہورہی ہیں۔ مجھے اس کی خبر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وسیع البنیاد حکومت کے سلسلے میں ہمارا پیپلزپارٹی کے ساتھ تعاون چل رہا ہے۔ اس میں مسائل آتے ہیں اور وہ حل بھی ہوجاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ 2 سیاسی جماعتیں ہیں۔ ان میں اختلاف رائے بھی ہوتا ہے۔ کبھی شدید ہوتا ہے اور کبھی ہلکا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ہم دونوں پارٹیوں کے اس تعاون کو مزید بہتر کرلیں تو میرے خیال میں ملک کے سیاسی ماحول اور گورننس کے لیے بہتر ہوگا۔ دیگر پارٹیوں کے ساتھ بھی میرے سینیئر ساتھی مذاکرات کرتے ہیں۔ بعض کی دیکھ بھال وزیراعظم شہباز شریف کرتے ہیں۔ میں ان معاملات میں دخیل نہیں ہوا لیکن میرے اپنے ذاتی تعلقات دیگر پارٹیوں میں لوگوں کے ساتھ ہیں، اور وہ بہت شاندار ہیں، حتیٰ کہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ بھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بالکل یہ خبر نہیں ہے کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ ن میں واپس آ رہے ہیں۔ اسی طرح سردار مہتاب عباسی، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر کے ساتھ اگر پس پردہ رابطے ہورہے ہیں تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ہائبرڈ نظام حکومت سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہوتا۔ یہ دونوں ایک دوسری کی متضاد نہیں ہیں۔ پاکستان کی پوری تاریخ میں کون سا ایسا دور تھا جس میں اسٹیبلشمنٹ کو گورننس سے پوری طرح خارج رکھا گیا۔ کوئی ایک دور بھی ایسا نہیں ہے۔ سوائے پاکستانی تاریخ کے آغاز کے دو، تین برسوں کے۔
’ میں جس ہائبرڈ نظام کی بات کرتا ہوں، وہ ایسا نظام ہے جو ڈیلیور کر رہا ہے۔ اگر ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ایک گہری کھائی میں گرے ہوئے ملک کو نکالا ہے اور اب بھی نکال رہے ہیں تو اس سے ووٹ کی عزت پر سمجھوتا نہیں ہورہا ہے۔ جب کل کو عام انتخابات ہوں گے تو ووٹ کی عزت ہوگی۔ جس کو بھی ووٹ ملے گا، وہ اوپر آئے گا۔‘
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ دنیا کا کون سا ملک ہے جہاں اسٹیبلشمنٹ حکومت نہیں کر رہی ہے۔ کیا امریکا میں اسٹیبلشمنٹ کے بغیر حکومت ہورہی ہے؟ آپ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کام کرکے دکھائیں۔ اسی طرح برطانیہ کی بات کرلیں۔ وہاں بھی یہی صورت حال ہے۔ وہاں پچھلے ڈیڑھ ، دو سو سال سے ایک اسٹیبلشمنٹ بیٹھی ہوئی ہے۔ اگر معاملات پٹڑی سے اترنے لگتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی ہے۔ کوئی ایک ملک ایسا نہیں ہے جہاں حکمرانی میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مسلم لیگ ن نے کہا کہ کے ساتھ نہیں ہے
پڑھیں:
شہباز شریف، چوہدری نثار ملاقات، نئی سیاسی قیاس آرائیوں کا جنم
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) شہباز شریف کی چوہدری نثار کی ملاقات نے نئی سیاسی قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔انہوں نے مسلم لیگ نون کو اس وقت مفارقت دی جب نواز شریف مقدمات کا سامنا کر رہے تھے انہیں مریم کا عروج گوارا نہیں تھا حالانکہ وہ انہیں انکل پکارتی تھیں، مسلم لیگ سے راہیں جدا کرنے کے بعد عباسی آج بھی سیاسی ٹھکانے کی تلاش میں ہیں، چوہدری نثار علی خان اپنے اکلوتے صاحبزادے تیمور علی خان کیلئے محفوظ سیاسی مستقبل کیلئے سرگرداں ہیں وہ بھی ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات میں شامل تھے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ اور شریف برادران تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ اپنے رفیق کار چوہدری نثار علی خان سے اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف نے ان کی اقامت گاہ پر جاکر ملاقات کرکے نئی سیاسی قیاس آرائیںوں کو جنم دیدیا ہے چوہدری نثار علی خان جنہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے نواز شریف سے اس وقت الگ ہوگئے تھے جب وہ وزیراعظم نہیں رہے تھے اور ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف عملی طور پر پاکستان مسلم لیگ نون کی قیادت کے لئے سرگرم ہوگئی تھیں چوہدری نثار نے مریم نواز شریف کی حمایت کی قیادت کے لئے آگے بڑھتا دیکھ کر ابتدا مزاحمت کی اور پھر پاکستان مسلم لیگ نون سے یہ کہہ کہ الگ ہوگئے کہ ان کے لئے میریم نواز شریف کو ’’میڈم‘‘ کہنا دشوار ہوگا جو انہیں ہمیشہ انکل کہہ کر پکارتی تھیں وہ پاکستان مسلم لیگ نون کے شاہد خاقان عباسی کے بعد دوسرے قد آور رہنما تھے جن کے لئے مریم نواز شریف کا نیا اورقائدانہ کردار گوارا نہیں تھا ان دونوں رہنمائوں نے مریم نواز شریف کے حسن تدبر اور بڑوں کے ساتھ احترام کے اطوار کا سرے سے کوئی تجربہ ہی نہیں کیا تھا اور بزرگ ہونے کے باوجود و جذباتی طور طریقہ اختیار کیا تھا۔ ان دونوں رہنمائوں کی جماعت سے راہیں جدا کئے جانے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو ذاتی طور پر بھی تعلق تھا تاہم وہ ان کے رد عمل پر خاموش رہے شاہد خاقان عباسی کو نواز شریف نے اپنے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد اس وقت وزیراعظم نامزد کردیا تھا جب پاکستان مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی شہباز شریف کو منتخب کرچکی تھی عباسی کو شہباز شریف کے قومی اسمبلی کارکن منتخب ہونے تک کے دنوں کے لئے وزیراعظم تھا۔ نواز شریف نے نہیں قومی اسمبلی کا انتخاب ہار گئے تو نواز شریف نے انہیں اپنے بھتیجے حمزہ شہباز کی لاہور سے خالی کردہ نشست پر جتوا کر قومی اسمبلی میں بھجوایا تھا ۔ اس کے باوجود انہیں مریم نواز شریف کی بلند پروازی نے ہراساں کردیا اور وہ اسدن سے اپنے لئے ٹھکانے کی تلاش کررہے ہیں قابل اعتماد سیاسی ذرائع نےجنگ /دی نیوز کو بتایا ہے کہ چوہدری نثار علی خان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں اپنے لئے کسی سیاسی کردار کی درخواست نہیں کی وہ صحت بحال ہونے تک خاموش رہنا چاہتے ہیں انہوں نے اپنی ڈیڑھ گھنٹے کی گفتگو میں اپنے علاوہ نواز شریف کی خریت دریافت کرنے کے علاوہ مریم نواز شریف کے بارے میں وضعدارانہ احترام کے ساتھ ان کے سیاسی گردار کے حوالے سے استفسارات کئے ۔
Post Views: 5