پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پڑوسی ملک ایران پر بلاجواز، غیرقانونی اور بلاضرورت اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے امن کو خطرے میں ڈالا،پاک فوج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔
آذربائیجان میں اقتصادی تعاون تنظیم کے 17 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوےئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت میں ہونے والی اموات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور برادر ملک ایران سے شہادتوں پر تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، شہدا کے لیے جن کے حصول اور زخمیوں کے لیے جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے غیرقانونی طور پر زیر قبضہ کشمیر میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی اور دشمنی پر اقدام خطے کا امن تہہ و بالا کرنے کی ایک اور کوشش تھی، پاک فوج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا ۔
وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان سے اظہار یکجہتی کرنے پر ای سی او ممالک سے اظہار تشکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ بدقسمتی سے دنیا غزہ میں انسانوں کی پیدا کردہ بے مثال تباہی کا مشاہدہ کررہی ہے، ایک ایسا خطہ جو دائمی اذیت کی انتہا کو پہنچ چکا ہے، گویا انسانیت جیسے اب وجود ہی نہیں رکھتی جب کہ قحط سایہ فگن ہے.
وزیراعظم نے کہاکہ اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں پر اسرائیل بلاخوف و خطر حملے کر رہا ہے، تاکہ غزہ کے بے بس اور بھوکے عوام کی واحد زندگی کی ڈور کو جان بوجھ کر کاٹا جا سکے۔
وزیراعظم نے کہاکہ بھارت کے غیرقانونی تسلط کا شکار جموں و کشمیر ہو، فلسطین ہو یا ایران، پاکستان دنیا کے کسی بھی حصے میں معصوم لوگوں پر ظلم و بربریت کرنے والوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسے میں جب قدرتی موسمیاتی تبدیل ہیبت ناک صورتحال اختیار کرچکی ہے ہمیں بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے نئے اور تشویشناک عمل کا سامنا ہے، بھارت کا یکطرفہ طور پر عالمی بینک کی ضمانت میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے سے نکل جانا بین الاقوامی ثالثی عدالت کے حالیہ فیصلے کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور ناقابل قبول ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دریائے 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، بھارت کو کسی صورت بھی یہ راستہ اپنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،یہ عمل پاکستانی عوام کے خلاف جارحیت کے مترادف ہے،
پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے
ای سی او سمٹ کی کامیاب میزبانی پر صدر آذربائیجان کو مبارکباد دیتا ہوں، وزیراعظم افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات بنانا چاہ رہے ہیں، ترجمان دفترخارجہ پاک افغان تعلقات میں بنیادی مسلئہ دہشت گردی کا ہے، ترجمان دفترخارجہ ہندوستان بھی اس دہشتگردی میں ملوث ہے، ترجمان دفترخارجہ افغانستان کے ساتھ یہ شواہد شئیر کی ہے، ترجمان دفترخارجہ افغانستان کے اندر دہشتگردوں کی پناہ گاہیں موجود ہے ترجمان دفترخارجہ عالمی منظرنامے میں ٹیکنالوجیکل تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں، وزیراعظم 2022میں پاکستان نے تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا، وزیراعظم 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے، املاک کو بہت نقصان پہنچا،
Post Views: 6ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی شدید مذمت کرتے ہیں ترجمان دفترخارجہ وزیراعظم نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان کی درخواست پر سیز فائر کا آغاز، پاکستان کو پڑوسی ملک پر اعتبار نہیں، خواجہ آصف
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے افغانستان کے ساتھ طے پانے والی 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی پر شک ظاہر کیا اور کابل پر الزام عائد کیا کہ وہ بھارت کے ’پراکسی وار‘ میں ملوث ہے، جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد صورتِ حال کشیدہ ہے۔
48 گھنٹے کی جنگ بندی اور اس کے پس منظر
پاکستان اور افغان طالبان انتظامیہ نے بدھ کو 48 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا، جو اس وقت سامنے آئی جب پاکستانی فورسز نے افغان طالبان کے کچھ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، خاص طور پر قندهار کے علاقوں میں کیے گئے حملوں کو پاکستانی سرکاری میڈیا نے ’پریسیشن اسٹرائیکس‘ قرار دیا۔
اس عارضی جنگ بندی کا مقصد کشیدگی کو کم کرنا اور مذاکرات کے لیے راستہ ہموار کرنا بتایا گیا ہے۔
خواجہ آصف کے الزامات اور جنگ بندی پر شک
وزیرِ دفاع نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ اُنہیں شبہ ہے کہ یہ جنگ بندی دیرپا ثابت نہیں ہوگی کیونکہ ان کے بقول افغان فیصلے اس وقت ’دہلی کے تعاون‘ سے کیے جا رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے استفسار کیا کہ افغان وزیرِ خارجہ کے بھارت کے دورے کے بعد کابل کس منصوبے کے ساتھ واپس آیا ہے، اور کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کابل اس وقت دہلی کا پراکسی وار لڑ رہا ہے۔
سرحدی جھڑپوں کا انسانی اور علاقائی ردِعمل
حالیہ دنوں میں سرحد کے دونوں جانب ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد جان سے گئے اور علاقے میں انسانی ہلاکتیں اور بے دخلی کی اطلاعات سامنے آئیں۔
دونوں فریق ایک دوسرے پر حملوں اور عسکریت پسند حامیوں کے ٹھکانے فراہم کرنے کے الزامات لگا چکے ہیں، جنہوں نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا۔ علاقائی طاقتوں نے بھی اس کی روک تھام کے لیے ثالثی کی کوششیں کیں۔
اسلام آباد کا موقف اور ممکنہ جوابی کارروائی
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کسی تعمیری مذاکراتی عمل کا مثبت جواب دے گا، مگر وہ اپنی سرحدوں پر ہونے والے حملوں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ “ہماری صلاحیت موجود ہے اور اگر وہ (دوسری جانب) اشتعال کو بڑھائیں گے تو ہم، ان شاء اللہ، جوابی کارروائی کریں گے۔
کابل اور نئی دہلی کی جانب سے موقف کا فوری ردِعمل نہیں آیا
خواجہ آصف کے الزامات کے فوری بعد نہ کابل اور نہ ہی نئی دہلی کی طرف سے کوئی فوری باضابطہ جواب سامنے آیا۔
دونوں دارالحکومتوں کے بیانات یا ردِعمل آنے پر صورتحال میں مزید وضاحت متوقع ہے، جبکہ بین الاقوامی برادری کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی اور مذاکرات کی حمایت کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں