زرین خان کا آن لائن ہراسانی پر شدید ردعمل، فحش تبصروں کی کھل کر مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ زرین خان نے اپنے خلاف کیے جانے والے فحش اور نازیبا تبصروں پر شدید ناراضی اور سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
زرین خان جو آن لائن ہراسانی سے پریشان نے انہوں نے حال ہی میں فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ جب بھی آن لائن کوئی پوسٹ، تصویر، ویڈیو یا تجربات کے حوالے سے کوئی چیز شیئر کرتی ہیں تو اس پر صارفین کی جانب سے نامناسب اور فحش تبصرے کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اتنا غرور کس چیز کا ہے‘، کترینہ کی زرین خان کو نظر انداز کرنے کی ویڈیو وائرل
اداکارہ نے سوال کیا کہ کیا میرے فالوورز کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے؟ کوئی مجھے سمجھا سکتا ہے کہ یہ چکر کیا ہے؟ اور اگر آپ لوگوں کے ساتھ بھی یہ سب ہو رہا ہے تو پلیز مجھے کمنٹ میں ضرور بتائیں۔
View this post on Instagram
A post shared by Zareen Khan ????????✨???????? (@zareenkhan)
زرین خان کی پوسٹ پر ان کے مداحوں نے شدید ردعمل دیتے ہوئے آن لائن ہراسانی اور بڑھتی بدتمیزی پر تشویش کا اظہار کیا اور ساتھ ہی بتایا کہ انہیں بھی ایسے ہی واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ کئی صارفین نے اداکارہ کو انسٹاگرام ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ دے ڈالا۔
یہ بھی پڑھیں: پرستاروں نے فلم اسٹار زرین خان کا مذاق کیوں اُڑایا؟
زرین خان نے 2010 میں سلمان خان کی فلم ’ویر‘ سے کیریئر شروع کیا تھا۔ گزشتہ کئی برس میں انہوں نے کوئی میگا کاسٹ و میگا بجٹ فلمیں نہیں کیں اور انہیں زیادہ تر معاون کرداروں کی پیش کش کی جاتی ہے۔ وہ کافی عرصے سے کسی بالی ووڈ فلم میں دکھائی بھی نہیں دیں۔
زرین خان کو آخری بار میوزک ویڈیو ’عید ہو جائے گی‘ میں دیکھا گیا تھا، اس کے علاوہ ان کی مشہور فلموں میں ویر اور ہاؤس فل 2 شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن ہراسانی بالی ووڈ زرین خان سلمان خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ن لائن ہراسانی بالی ووڈ ن لائن ہراسانی ا ن لائن
پڑھیں:
فاروق رحمانی کی کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانسان کے وزرائے خارجہ کے بیان کی مذمت
فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو یاد دلایا کہ تمام ممالک حق خودارادیت کے اصول کے پابند ہیں اور سیاسی مصلحت کے لیے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے بارے میں اپنے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان حکومت کو استعمال کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کابل کس طرح کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حوالے سے اپنے سابقہ موقف سے ہٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے حل کا منتظر ہے۔ فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو یاد دلایا کہ تمام ممالک حق خودارادیت کے اصول کے پابند ہیں اور سیاسی مصلحت کے لیے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کابل پر زور دیا کہ وہ تسلیم شدہ اسلامی اور اخلاقی اصولوں کو نظرانداز نہ کرے جو مظلوم لوگوں کی حمایت کے لئے مسلم ممالک کی رہنمائی کرتے ہیں۔
انہوں نے بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 35سال کے دوران جعلی مقابلوں، ماورائے عدالت قتل اور منظم جبر کے ذریعے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کی نسل کشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، مقبوضہ علاقے کو ضم کرنے اور بنیادی حقوق کو پامال کرنے جیسے بھارتی اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو کشمیر کاز کے تاریخی حامی کے طور پر اپنے مشترکہ بیان میں بھارت کے موقف کی توثیق سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ فاروق رحمانی نے تہاڑ اور دیگر بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیری حریت رہنمائوں اور دیگر سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا رہا ہے اور انہیں طبی امداد سے محروم رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ ان کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے جیلوں کے آزادانہ معائنے کی اجازت دے۔