جویریہ عباسی کے نکاح کی تقریب میں منفرد کیا تھا؟ اداکارہ نے خود بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
پاکستان کی سینئر اداکارہ جویریہ عباسی نے اپنی شادی کی تقریب کو سو- شی ویڈنگ قرار دے دیا۔اداکارہ جویریہ عباسی نے گزشتہ برس ستمبر میں بزنس مین عدیل احمد کے ہمراہ نکاح کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے دوسری شادی کا اعلان کیا تھا۔ا بتایا گیا تھا کہ جویریہ عباسی کا نکاح رواں برس 15 مارچ کو ہوا تھا جس کی چھوٹی سی تقریب گھر میں ہی منعقد کی گئی۔اداکارہ کے مطابق ان کی شوہر عدیل سے پہلی ملاقات ایک دوست کے گھر کھانے پر ہوئی تھی جہاں ان دونوں کی دوستی ہوئی، شادی کی پیشکش عدیل حیدر کی جانب سے ہی کی گئی تھی۔تاہم اب اداکارہ نے حال ہی میں ایک شو میں گفتگو کے دوران نکاح سے متعلق بتایا کہ ان کی شادی کی تقریب ایک سو-شی ویڈنگ یعنی سنی- شیعہ شادی کی تقریب کا امتزاج تھی جس میں دونوں مسالک کے تحت نکاح کیا گیا، یہی وجہ تھی کہ یہ ایک ڈوئل نکاح بن گیا۔دوران شو اداکارہ نے اپنی ازدواجی زندگی پر بے حد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مزید بتایا کہ ان کی شادی کی تقریب میں ان کے شوہر اور ان کے اپنے خاندان اور دوستوں کی جانب سے تمام مذہبی رسومات کی ادائیگی کی گئی۔واضح رہے کہ اس سے قبل جویریہ عباسی کی پہلی شادی سال 1997 میں اداکار شمعون عباسی سے ہوئی تھی اور شادی کے 12 سال بعد 2009 میں ان دونوں کی طلاق ہوگئی تھی۔اس سابقہ جوڑی کی ایک بیٹی عنزیلہ عباسی ہے جس کی شادی جویریہعباسی نے گزشتہ برس کی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شادی کی تقریب جویریہ عباسی
پڑھیں:
ریڈیو کی محبت، یادوں کا مجموعہ، نجیب احمد کا منفرد شوق
ریڈیو سے محبت رکھنے والے پروفیشنل براڈکاسٹر نجیب احمد کہتے ہیں کہ ریڈیو سے ان کی وابستگی طویل عرصے پر محیط ہے اور یہی شوق انہیں ریڈیو سیٹس جمع کرنے کی طرف لے گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے 2004 میں ریڈیو اسٹیشن پر کام شروع کیا تو ان کے ذہن میں ریڈیو سیٹس جمع کرنے کا خیال آیا۔ اس دوران سامعین اپنے پرانے ریڈیو اسٹیشن پر لاتے تھے، کچھ بطور انعام رکھے جاتے اور کچھ لوگ اپنے ریڈیو سیٹس انہیں تحفے میں دے دیتے تھے۔
نجیب احمد کے مطابق یہ کلیکشن اس وقت بڑھنا شروع ہوا جب انہیں یہ احساس ہوا کہ ہر شخص اپنے ریڈیو کے ساتھ جذباتی تعلق رکھتا ہے اور اپنی یادیں اس سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ریڈیو دیکھ کر کہتے ہیں کہ ’یہ تو ہمارا ریڈیو تھا‘، جس سے پتا چلتا ہے کہ ریڈیو لوگوں کی زندگی کا اہم حصہ رہا ہے۔
اپنی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے نجیب احمد نے بتایا کہ ان کے والد کا نیشنل کمپنی کا ریڈیو ان کے بچپن کی خاص یاد ہے، جس پر والد خبریں اور سنجیدہ پروگرام سنا کرتے تھے۔ نجیب احمد کا کہنا ہے کہ اب جبکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ نے ریڈیو کی ضرورت کم کر دی ہے، اس تاریخی ورثے کو محفوظ رکھنا ضروری ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان اور یونیورسٹیاں اس کمیونیکیشن ورثے کو محفوظ بنا کر نئی نسل کو یہ دکھا سکتی ہیں کہ ماضی میں لوگ معلومات اور تفریح کے لیے ریڈیو پر انحصار کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی بدلی ہے مگر ریڈیو کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے اس تاریخ کا محفوظ رہنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں