شادی صرف 4 ماہ چل سکی تھی؛ زارا ترین کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
سینیئر اداکارہ زارا ترین نے انکشاف کیا کہ لوگ سمجھتے ہیں، ہماری شادی دو سال چلی لیکن یہ محض چار ماہ چل سکی تھی۔
زارا ترین نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی نجی زندگی کے بارے میں حیران کن انکشاف کرتے ہوئے اپنی شادی کے ٹوٹنے کی اصل کہانی بتا دی۔
انھوں نے کہا کہ یہ کسی ڈرامے کی کہانی نہیں، بلکہ حقیقی زندگی کا وہ باب ہے جس نے مجھے اندر تک ہلا کر رکھ دیا تھا۔
اداکارہ زارا ترین نے بتایا کہ میری شادی صرف چار ماہ ہی چلی تھی البتہ کاغذوں پر طلاق بہت بعد میں لکھی گئی۔
یاد رہے کہ زارا ترین کی شادی نومبر 2021 میں اداکار فاران طاہر کے ساتھ ہوئی تھی شوبز دنیا کو لگا کہ سب کچھ ٹھیک ہے مگر درحقیقت کہانی بہت پہلے ٹوٹ چکی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ فاران طاہر کے بھائی نے 2020 میں ایک فلم کی آفر کی تھی جس کے دوران فاران سے دوستی ہوئی جو پہلے محبت اور پھر شادی میں تبدیل ہوئی۔
اداکارہ نے بتایا کہ فاران طاہر مجھ سے 20 سال بڑے تھے اور ان کے بچے کالج میں پڑھ رہے تھے۔ یہ سب بھی برداشت کرلیتی لیکن مجھ سے جو کچھ چھپایا گیا وہ ناقابلِ برداشت تھا۔
یہ بات بتاتے ہوئے زارا کی آواز بھرا گئی تھی، انھوں نے بتایا کہ وہ ڈپریشن میں چلی گئی تھیں۔ میں ٹوٹ گئی تھی۔ مگر اب میں زیادہ مضبوط ہوکر واپس لوٹی ہوں۔
اداکارہ زارا ترین نے کہا کہ میں محبت کے خلاف نہیں ہوں لیکن محبت میں ملے دھوکے بہت تکلیف دہ ہوتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ کی تھی
پڑھیں:
ریڈیو کی محبت، یادوں کا مجموعہ، نجیب احمد کا منفرد شوق
ریڈیو سے محبت رکھنے والے پروفیشنل براڈکاسٹر نجیب احمد کہتے ہیں کہ ریڈیو سے ان کی وابستگی طویل عرصے پر محیط ہے اور یہی شوق انہیں ریڈیو سیٹس جمع کرنے کی طرف لے گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے 2004 میں ریڈیو اسٹیشن پر کام شروع کیا تو ان کے ذہن میں ریڈیو سیٹس جمع کرنے کا خیال آیا۔ اس دوران سامعین اپنے پرانے ریڈیو اسٹیشن پر لاتے تھے، کچھ بطور انعام رکھے جاتے اور کچھ لوگ اپنے ریڈیو سیٹس انہیں تحفے میں دے دیتے تھے۔
نجیب احمد کے مطابق یہ کلیکشن اس وقت بڑھنا شروع ہوا جب انہیں یہ احساس ہوا کہ ہر شخص اپنے ریڈیو کے ساتھ جذباتی تعلق رکھتا ہے اور اپنی یادیں اس سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ریڈیو دیکھ کر کہتے ہیں کہ ’یہ تو ہمارا ریڈیو تھا‘، جس سے پتا چلتا ہے کہ ریڈیو لوگوں کی زندگی کا اہم حصہ رہا ہے۔
اپنی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے نجیب احمد نے بتایا کہ ان کے والد کا نیشنل کمپنی کا ریڈیو ان کے بچپن کی خاص یاد ہے، جس پر والد خبریں اور سنجیدہ پروگرام سنا کرتے تھے۔ نجیب احمد کا کہنا ہے کہ اب جبکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ نے ریڈیو کی ضرورت کم کر دی ہے، اس تاریخی ورثے کو محفوظ رکھنا ضروری ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان اور یونیورسٹیاں اس کمیونیکیشن ورثے کو محفوظ بنا کر نئی نسل کو یہ دکھا سکتی ہیں کہ ماضی میں لوگ معلومات اور تفریح کے لیے ریڈیو پر انحصار کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی بدلی ہے مگر ریڈیو کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے اس تاریخ کا محفوظ رہنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں