ن لیگ سعودیہ کی شیخ سعید احمد کی قیادت میں سفیرپاکستان سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صدر مسلم لیگ ن سعودی عرب، شیخ سعید احمد کی قیادت میں اعلیٰ قیادت نے سفارت خانہ ریاض میں پاکستانی سفیر احمد فاروق سے ملاقات کی۔اجلاس میں اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کے مسائل،فلاح و بہبود،اور حالیہ ریاض ایکسپو پر تبادلہ خیال ہوا۔مسلم لیگ ن کی قیادت نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اوورسیز کمیونٹی کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کیے اور ملک کو خوشحالی کی سمت لے جایا گیا۔اورسیز کمیونٹی کے لیے خصوصی عدالتیں، تعلیمی کوٹے، ڈیجیٹل سروسز، سرمایہ کاری کے مواقع، اور ضلع سطح تک فعال کمیشنز شامل ہیں۔ملاقات میں سفیر پاکستان نے صدر شیخ سعید احمد کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کمیونٹی کی ترقی و سہولیات کے لیے ایمبیسی کے ساتھ مضبوط تعاون جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔ملاقات میں سینئر نائب صدر معمود الحق ڈوگر، صدر ریاض ریجن عدنان اقبال بٹ، جنرل سیکرٹری ریاض ریجن مرزا منیر بیگ، صدر ایسٹ ریاض چوہدری جمیل ربانی، اور صدر یوتھ ونگ ملک جی ایم اعوان اور دیگر بھی شامل۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قیادت
پڑھیں:
1971 کے سانحات؛ بہاری کمیونٹی پر مبینہ مظالم کی چشم کشا روایات سامنے آگئیں
1971 کی پاک بھارت جنگ اور اس دوران پیش آنے والے سانحات کے بارے میں بہاری کمیونٹی کے افراد کی عینی شہادتیں ایک بار پھر منظرِ عام پر آ رہی ہیں، جن میں بھارت اور مکتی باہنی پر بہاری آبادی کے خلاف مبینہ مظالم کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
بہاری کمیونٹی کے بزرگ رکن شیخ مقیم نے اپنی آب بیتی بیان کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ 25 مارچ 1971 کو بنگالی علیحدگی پسندوں نے بغاوت کی اور مکتی باہنی نے بھارتی فوج کے تعاون سے مشرقی پاکستان میں کارروائیاں شروع کیں۔ ان کے مطابق مکتی باہنی اور بھارتی فوج نے متعدد علاقوں میں نہتے بہاریوں کو نشانہ بنایا۔
شیخ مقیم کا کہنا ہے کہ دہشتگرد مکتی باہنی اور بھارتی فوج نے مختلف اضلاع میں بہاری کمیونٹی کی املاک اور بستیوں پر حملے کیے۔ ان کے مطابق مشرقی پاکستان کے 17 میں سے 14 اضلاع میں مقیم بڑی تعداد میں بہاریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کنجن ندی، بوگرا، ممند سنگھ، ڈھاکہ، راج شاہی اور پبنا سمیت کئی مقامات آج بھی اس دور کے واقعات کی گواہی دیتے ہیں۔
شیخ مقیم نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بھارتی میڈیا نے اُس وقت بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے بہاری افراد کی لاشوں کو بنگالی شہری ظاہر کرکے عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ بہاریوں کو قتل کیا گیا اور اس قتلِ عام کا الزام پاکستان فوج پر ڈالنے کی کوشش بھی کی گئی
بہاری کمیونٹی کے مطابق 1971 کے واقعات بھارت کی ریاستی پالیسی، مکتی باہنی کی کارروائیوں اور اس دور کی خونریز صورتحال کے خوفناک پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں۔
آزاد مؤرخین کا کہنا ہے کہ 1971 کے واقعات کی غیرجانب دارانہ تحقیق اور دستاویزی حقائق کی بنیاد پر مزید تفصیلی مطالعہ کی ضرورت ہے تاکہ دونوں اطراف کے مؤقف اور الزامات کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔