ریڈیو کی محبت، یادوں کا مجموعہ، نجیب احمد کا منفرد شوق
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
ریڈیو سے محبت رکھنے والے پروفیشنل براڈکاسٹر نجیب احمد کہتے ہیں کہ ریڈیو سے ان کی وابستگی طویل عرصے پر محیط ہے اور یہی شوق انہیں ریڈیو سیٹس جمع کرنے کی طرف لے گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے 2004 میں ریڈیو اسٹیشن پر کام شروع کیا تو ان کے ذہن میں ریڈیو سیٹس جمع کرنے کا خیال آیا۔ اس دوران سامعین اپنے پرانے ریڈیو اسٹیشن پر لاتے تھے، کچھ بطور انعام رکھے جاتے اور کچھ لوگ اپنے ریڈیو سیٹس انہیں تحفے میں دے دیتے تھے۔
نجیب احمد کے مطابق یہ کلیکشن اس وقت بڑھنا شروع ہوا جب انہیں یہ احساس ہوا کہ ہر شخص اپنے ریڈیو کے ساتھ جذباتی تعلق رکھتا ہے اور اپنی یادیں اس سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ریڈیو دیکھ کر کہتے ہیں کہ ’یہ تو ہمارا ریڈیو تھا‘، جس سے پتا چلتا ہے کہ ریڈیو لوگوں کی زندگی کا اہم حصہ رہا ہے۔
اپنی یادوں کا ذکر کرتے ہوئے نجیب احمد نے بتایا کہ ان کے والد کا نیشنل کمپنی کا ریڈیو ان کے بچپن کی خاص یاد ہے، جس پر والد خبریں اور سنجیدہ پروگرام سنا کرتے تھے۔ نجیب احمد کا کہنا ہے کہ اب جبکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ نے ریڈیو کی ضرورت کم کر دی ہے، اس تاریخی ورثے کو محفوظ رکھنا ضروری ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان اور یونیورسٹیاں اس کمیونیکیشن ورثے کو محفوظ بنا کر نئی نسل کو یہ دکھا سکتی ہیں کہ ماضی میں لوگ معلومات اور تفریح کے لیے ریڈیو پر انحصار کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی بدلی ہے مگر ریڈیو کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے اس تاریخ کا محفوظ رہنا ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اہل کراچی کیلیے ای چالان برقرار؛ صوبائی وزیر نے جرمانوں میں کمی کا امکان مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے واضح اعلان کر دیا ہے کہ ای چالان کا نظام صرف کراچی کے شہریوں کے لیے ہے اور حکومت اس میں کسی قسم کی نرمی یا جرمانے کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو بہتر نظم و نسق، جدید شہری انتظام اور نظم و ضبط کی جانب لے جانے کے لیے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں اور جو شہری قوانین پر عمل نہیں کریں گے وہ پابند ہوں گے کہ مقررہ فیس اور جرمانے ادا کریں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے اہم اجلاس میں شہر کے مختلف ڈویژنز میں بورڈ کو زیادہ فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جا بجا کچرا جمع ہوتا ہے، اس لیے گھروں سے باقاعدہ کچرا اٹھانے کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت شہر کے ہر حصے میں بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے اور اگلے چند ہفتوں میں واضح تبدیلیاں سامنے آنا شروع ہو جائیں گی۔
سیاسی ماحول پر بات کرتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ بعض جماعتیں محض سیاسی فائدے کے لیے ایسے بیانات دیتی رہتی ہیں جو زمینی حقائق سے میل نہیں کھاتے۔ انہوں نے خاص طور پر ایم کیو ایم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو مضبوط دکھانے کے لیے مختلف قسم کی باتیں اچھالتی رہتی ہے۔
ناصر شاہ نے کہا کہ انہوں نے ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت سب سے رابطہ کیا ہے، مگر بعض عناصر پرانی روش سے باز نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موسم گرم ہوتا تو شاید انہیں ٹھنڈا شربت پلا کر بات سمجھانے کی کوشش کرتے، لیکن فی الحال انہیں ایسی باتوں پر ہی رہنے دیں۔
ای چالان کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ یہ نظام کراچی کے شہریوں پر ہی لاگو رہے گا اور اس کے جرمانوں میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی۔ اگر کراچی کو صاف، محفوظ اور قانون کے مطابق چلنے والا شہر بنانا ہے تو سب کو مل کر قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اکثر جرمانوں میں کمی کی توقع رکھتے ہیں مگر ایسا کرنے سے شہر میں قانون شکنی کے رجحانات مزید بڑھ سکتے ہیں۔
بلدیاتی نظام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت لوکل گورنمنٹ کو مکمل بااختیار بنانے کی جانب بڑھ رہی ہے، لیکن بعض جماعتیں اس عمل سے مسلسل پیچھے ہٹتی رہی ہیں۔ انہوں نے ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کر چکی ہے، جب کہ پی ٹی آئی نے پنجاب میں پورا بلدیاتی نظام ہی ختم کر دیا تھا، جس سے شہری انتظام کو بہت نقصان پہنچا۔