فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو یاد دلایا کہ تمام ممالک حق خودارادیت کے اصول کے پابند ہیں اور سیاسی مصلحت کے لیے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے بارے میں اپنے جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان حکومت کو استعمال کرنے پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کابل کس طرح کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حوالے سے اپنے سابقہ موقف سے ہٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے حل کا منتظر ہے۔ فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو یاد دلایا کہ تمام ممالک حق خودارادیت کے اصول کے پابند ہیں اور سیاسی مصلحت کے لیے اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کابل پر زور دیا کہ وہ تسلیم شدہ اسلامی اور اخلاقی اصولوں کو نظرانداز نہ کرے جو مظلوم لوگوں کی حمایت کے لئے مسلم ممالک کی رہنمائی کرتے ہیں۔

انہوں نے بھارتی مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 35سال کے دوران جعلی مقابلوں، ماورائے عدالت قتل اور منظم جبر کے ذریعے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کی نسل کشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے، مقبوضہ علاقے کو ضم کرنے اور بنیادی حقوق کو پامال کرنے جیسے بھارتی اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو کشمیر کاز کے تاریخی حامی کے طور پر اپنے مشترکہ بیان میں بھارت کے موقف کی توثیق سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ فاروق رحمانی نے تہاڑ اور دیگر بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیری حریت رہنمائوں اور دیگر سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا رہا ہے اور انہیں طبی امداد سے محروم رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ ان کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے جیلوں کے آزادانہ معائنے کی اجازت دے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فاروق رحمانی نے طالبان حکومت کو انہوں نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعلی مراد علی شاہ کی سندھ اسمبلی میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کی سخت مذمت

سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی افواج ہر طرح کے دفاع کے لیے تیار ہیں اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، دریائے سندھ پر پاکستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے سندھ اسمبلی کی قرارداد وفاقی حکومت کو بھیجی جائے تاکہ قومی سطح پر مضبوط مؤقف پیش کیا جاسکے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے حالیہ بیان کو اشتعال انگیز، بے بنیاد اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی۔ اجلاس میں بھارتی وزیر دفاع کے بیان کے خلاف پیش کی گئی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اس قرارداد کو خود بھی پیش کرنا چاہتے تھے کیونکہ بھارتی وزیر دفاع نے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی کہ شاید صوبہ سندھ میں ہندو برادری عدم تحفظ کا شکار ہے، جو کہ گمراہ کن اور جھوٹا پروپیگنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی تاریخ ہزاروں سال پر پھیلی ہوئی ہے، میں 1947ء یا انگریز دور کی بات نہیں کر رہا، 624ء میں بھی سندھ موجود تھا، جس میں ملتان اور مکران بھی شامل تھے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کا دارالخلافہ سیہون رہا ہے اور اس خطے کا وجود بہت قدیم ہے، اس وقت کئی موجودہ ممالک وجود میں بھی نہیں آئے تھے جب سندھ ایک پہچان کے ساتھ قائم تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انگریز دور میں سندھ کو سازش کے تحت بمبئی پریزیڈنسی میں شامل کیا گیا، تاہم 1936ء میں مسلمانوں اور ہندوؤں نے مل کر جدوجہد کر کے سندھ کو الگ حیثیت دلوائی۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ مسلم لیگ کے سندھ چیپٹر نے سب سے پہلے پاکستان بنانے کی تحریک کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں 1947ء میں پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ اور مودی حکومت کی بوکھلاہٹ حالیہ بھارتی ناکامیوں اور خطے میں سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔

مراد علی شاہ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ انہوں نے سوچا شاید بھارتی وزیر دفاع کو سندھ کا درد اس لیے ہورہا ہو کہ وہ یہاں کے ہوں، مگر تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ راج ناتھ سنگھ اور ان کے والد دونوں بھارتی ریاست اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کبھی سندھو کا پانی نہیں پیا، اسی لیے ایسے غیرذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں، سندھو کا پانی پینے والا اپنی دھرتی سے غداری نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے انڈس واٹر ٹریٹی کو ختم کرنے کی دھمکی بھی مایوسی اور شکست کا اعتراف ہے، بھارت دریاؤں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے جواب کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ سندھو ہمارا ہے اور ہمیشہ ہمارا ہی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج ہر طرح کے دفاع کے لیے تیار ہیں اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے تجویز دی کہ دریائے سندھ پر پاکستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے سندھ اسمبلی کی قرارداد وفاقی حکومت کو بھیجی جائے تاکہ قومی سطح پر مضبوط مؤقف پیش کیا جاسکے۔ اجلاس کے اختتام پر وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ سندھ پاکستان کا اٹوٹ حصہ ہے، اسے پاکستان سے جدا کرنا تو دور، اس کی سرحدوں میں معمولی تبدیلی بھی ممکن نہیں، سندھ ہمیشہ متحد رہے گا اور پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان 30ویں ای سی او وزرائے خارجہ کونسل کی میزبانی کے لیے تیار
  • پاکستان کی واشنگٹن میں افغان شہری کی فائرنگ کے واقعے کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں قابل مذمت ہیں ، جاوید قصوری
  • وزیراعلی مراد علی شاہ کی سندھ اسمبلی میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کی سخت مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن
  • انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی جموں میں ”کشمیر ٹائمز“ کے دفتر پر چھاپے کی مذمت
  • جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرانا نیشنل کانفرنس کی اولین ترجیح ہے، میاں الطاف
  • کشمیر ٹائمز پر چھاپہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کے لئے بڑھتی ہوئی مشکلات کا عکاس ہے، سی اے ایس آر
  • اقوام متحدہ کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش,دوران حراست تشدد کی مذمت
  • جموں و کشمیر ریزرویشن پالیسی پر آغا سید روح اللہ مہدی نے احتجاج کا اعلان کیا