یو اے ای میں بارش نہ ہونے پر تمام مساجد میں نمازِ استسقاء کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
ابوظبی میں بارش کی طویل غیر موجودگی کے باعث متحدہ عرب امارات کی قیادت نے روحانیت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی ہدایت پر ملک بھر کی تمام مساجد میں نمازِ استسقاء ادا کی جائے گی تاکہ بارش کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کی جا سکے۔
یہ نماز کل نمازِ جمعہ سے آدھا گھنٹہ پہلے ادا کی جائے گی، جس میں عوام کو شرکت کی بھرپور ترغیب دی گئی ہے۔ حکام نے اپیل کی ہے کہ شہری خلوصِ دل، عاجزی اور عقیدت کے ساتھ اس نماز میں شریک ہوں، تاکہ اجتماعی دعا کے ذریعے رحمت کی بارش طلب کی جا سکے۔
اس موقع پر ملک بھر میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام بھی کیا جائے گا، جس کا مقصد صرف موسم کی تبدیلی نہیں بلکہ ربِ کائنات سے تعلق کو تازہ کرنا اور اجتماعی خیر و برکت کی امید باندھنا ہے۔
یو اے ای میں نمازِ استسقاء کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں بارش نہ ہونے کے باعث موسم خشک اور غیر معمولی حد تک گرم رہا ہے، اور عوام کی نظریں آسمان کی طرف لگی ہوئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی اولین ترجیح تھا اور رہے گا، وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی سب سے اہم ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کی مہم کا فوری خاتمہ اور فلسطینی ریاست کا قیام تھا اور یہ پالیسی جاری رہے گی۔
انہوں نے یہ بات شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ امن کانفرنس کے بعد وطن واپسی کے موقع پر اپنی ایک تفصیلی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہی۔
وزیراعظم نے لکھا کہ پاکستان نے دیگر برادر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر عالمی برادری کے سامنے فلسطینی عوام پر جاری ظلم و جارحیت کے خاتمے کا مضبوط اور واضح مطالبہ کیا۔ کانفرنس میں پاکستان کا مؤقف دو ٹوک اور اصولی تھا کہ غزہ میں جاری خونریزی کو فوری روکا جائے، جنگ بندی نافذ کی جائے اور انسانی امداد کا راستہ کھولا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور آزادی کے لیے آواز بلند کی ہے۔ شرم الشیخ کانفرنس میں پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے دنیا پر زور دیا کہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے انصاف اور انسانیت کے تقاضوں پر عمل کرے۔
وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات پر تعریف کی کہ انہوں نے وعدہ کیا کہ اس ظلم کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں گے اور اپنی گفتگو میں انہوں نے امن کے فروغ کے عزم کو واضح کیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اس امن کوشش کو سراہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ عمل فلسطینی عوام کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی، وقار اور خوشحالی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے۔ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک مضبوط اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پاکستان کے اصولی مؤقف کا حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
وزیراعظم نے اپنی پوسٹ کے آخر میں دعا کی کہ غزہ کے مظلوم عوام کو امن، آزادی اور انصاف میسر آئے اور عالمِ اسلام متحد ہو کر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے۔