پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، ہر قسم کے احتجاج، جلسے اور جلوسوں پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
حکومتِ پنجاب نے صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال اور ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جو 18 اکتوبر تک مؤثر رہے گی۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق دفعہ 144 کے تحت 4 یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس کے علاوہ احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور دیگر عوامی اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔
پنجاب بھر میں 18 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ، ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔ pic.
— Muhammad Umair (@MohUmair87) October 16, 2025
نوٹیفکیشن کے مطابق اسلحہ کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال، اور اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
بیان میں کہا گیا ہے کہ عوامی جلوس اور دھرنے دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن سکتے ہیں، جبکہ شرپسند عناصر ایسے اجتماعات کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے واضح کیا کہ پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر نہیں ہوگا، اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
مزید پڑھیں:
بیان میں مزید کہا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور جمعہ کے خطبے تک محدود ہوگا۔
محکمہ داخلہ نے عوامی آگاہی کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب جلسے جلوس دفعہ 144 محکمہ داخلہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جلوس محکمہ داخلہ محکمہ داخلہ کے لیے
پڑھیں:
تحریک لبیک کے دفاتر سیل، پنجاب حکومت کا تنظیم پر پابندی کی سفارش کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں ضلعی انتظامیہ نے تحریک لبیک پاکستان کے دفاتر سیل کر دیے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ نے بھارہ کہو اور سواں سمیت مختلف علاقوں میں ٹی ایل پی کے دفاتر سیل کر دیے۔
انتظامیہ کے مطابق یہ کارروائی سیکیورٹی اداروں کی سفارش اور حکومت کی ہدایت پر عمل میں لائی گئی، جس کا مقصد انتہا پسند سرگرمیوں کی روک تھام ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے وفاق سے تحریک لبیک پر پابندی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ تنظیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے، تمام بینک اکاؤنٹس منجمد اور جائیدادیں و اثاثے محکمہ اوقاف کی تحویل میں دیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ تنظیم کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا مؤقف ہے کہ ریاست مخالف بیانیے اور پرتشدد احتجاج کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، قانون کی عمل داری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔