مولانا فضل الرحمن کا ٹی ایل پی کے کارکنوں پر ریاستی تشدد کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں کے خلاف ہونے والے آپریشن اور ریاستی تشدد پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام افسوسناک، غیر جمہوری اور شہری آزادیوں کے منافی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں پر ریاستی تشدد انتہائی تشویشناک اور ناقابلِ قبول ہے، اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے مگر حکومت نے اس حق کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کرکے جمہوری رویوں کی نفی کی ہے۔
انہوں نے تحریک لبیک کے مظاہرین پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت میں سنجیدگی ہوتی تو وہ طاقت کے بجائے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرتی ، ریاستی جبر سے معاملات مزید بگڑیں گے، جس کا نقصان پورے ملک کو اٹھانا پڑے گا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں پر تشدد اور گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اور حکومت حالات کو مزید نہ بگاڑے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’ہم تحریک لبیک پاکستان کی قیادت، علمائے کرام اور کارکنوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں،‘‘ اور یہ بھی کہا کہ عوامی آواز کو دبانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ مزید شدت اختیار کریں گے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوامی احتجاج کو برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمہوری تقاضوں کے مطابق بات چیت کا راستہ اپنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے استعمال سے کوئی بھی حکومت اپنا وقار بحال نہیں رکھ سکتی، بلکہ اس سے عوامی غصہ اور بداعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کو پہلے ہی سیاسی بحران اور معاشی دباؤ کا سامنا ہے، ایسے میں ریاستی اداروں کو ہوش مندی سے کام لینا چاہیے تاکہ ملک میں امن و استحکام برقرار رہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: تحریک لبیک پاکستان مولانا فضل الرحمن کے کارکنوں کہا کہ
پڑھیں:
ہم نے مذاکرات میں بہت کوشش کی لیکن کچھ نہیں ہو سکا: بیرسٹر گوہر
—فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ہم نے مذاکرات میں بہت کوشش کی لیکن کچھ نہیں ہو سکا۔
جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا اختیار بانی پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی اور علامہ ناصر کو دیا ہے، اگر انہوں نے مجھ سے مذاکرات سے متعلق مشورہ مانگا تو میں ضرور دوں گا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر کے ساتھ ہمارا الائنس ہے، تحریک تحفظ پاکستان کے ذریعے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی سے ملاقات کے معاملے پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا زیرک سیاستدان ہیں ان کو شامل کرنے کے لیے بہت کوشش کی، مولانا ہمارے پاس نہیں آئے، میرا نہیں خیال کہ اب وہ ہمارے پاس آئیں گے، مولانا اپوزیشن میں ہیں، ہم کوشش کریں گے ان کو آن بورڈ کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہیں، آزاد عدلیہ چاہتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آخری کنویکشن 16 جنوری کو ہوا تھا، جوڈیشل پالیسی کے مطابق 35 دنوں میں فیصلہ ہونا چاہیے تھا، 10 ماہ سے زیادہ ہوگئے اب تک ان کا کیس نہیں لگ سکا۔