اسرائیل نے ایک بار پھر امن معاہدے کو پامال کرتے ہوئے غزہ پر فضائی حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔ شہدا میں سات معصوم بچے اور تین خواتین شامل ہیں، جو اپنے گھر لوٹ رہے تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ المناک واقعہ غزہ شہر کے علاقے الزیتون میں پیش آیا، جہاں اسرائیلی طیارے نے ایک کار کو نشانہ بنایا۔ حملے کے وقت گاڑی میں سوار تمام افراد موقع پر ہی شہید ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں، جس سے خطے میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی اس جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صیہونی فورسز دانستہ طور پر نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

حماس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کارروائی مصر میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور عالمی برادری کو اس پر فوری نوٹس لینا چاہیے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس تازہ حملے کو انسانیت سوز جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر امن اور انسانی اقدار کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسرائیلی ڈرون حملہ:غزہ کی اصل کہانی دکھانے والا نوجوان فوٹوگرافر شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی ڈرون حملے میں غزہ کی اصل کہانی دکھانے والا نوجوان فوٹوگرافر شہید ہوگیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق خان یونس میں ہونے والے اسرائیلی ڈرون حملے نے محمود وادی نامی نوجوان کی زندگی چھین لی جو تباہ شدہ بستیوں کی تصویروں اور ڈاکومنٹریز کے ذریعے حقیقت کا وہ رخ دکھا رہا تھا جسے اسرائیلی ریاست مسلسل چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

محمود وادی کی زندگی کسی بھی نوجوان فلسطینی کی طرح عام انداز میں شروع ہوئی تھی۔ اس کا شوق شادیوں کی فوٹوگرافی تھا۔ وہ اپنے کیمرے کے ذریعے مسکراہٹیں قید کرتا، خوشیوں کو محفوظ کرتا اور لوگوں کے خاص لمحات کو یادگار بناتا تھا۔

اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد غزہ کی گلیاں جب ملبے کے ڈھیر میں بدلنے لگیں، معصوم بچوں کے جسم ملبے کے نیچے سے برآمد ہونے لگے اور پوری کی پوری آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا تو محمود نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے شہر کی چیخوں اور بربادی کی گواہی محفوظ کرے گا تاکہ دنیا جان سکے کہ غزہ پر کیا بیت رہی ہے۔

اپنے محدود وسائل کے باوجود محمود نے ڈرون کی مدد سے تباہ شدہ بستیوں کی تصویریں اور ویڈیوز بنانا شروع کیں۔ اس نے القدس کے نام سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بنایا اور وہاں وہ تمام مناظر شیئر کیے جنہیں اسرائیل مسلسل دنیا سے چھپانا چاہتا تھا۔

محمود کی ویڈیوز میں وہ گلیاں تھیں جہاں کبھی زندگی دوڑتی تھی، وہ اسکول تھے جن میں بچوں کی ہنسی گونجتی تھی اور وہ مارکیٹیں تھیں جو اب راکھ کے ڈھیر میں بدل چکی ہیں اور صیہونی حکومت کو یہی سچ برداشت نہ ہوا۔

خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون نے محمود کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک اور تباہ شدہ محلے کی حالت ریکارڈ کر رہا تھا۔ حملہ اتنا اچانک تھا کہ اسے بچنے کا کوئی موقع نہیں ملا۔ اس کا کیمرہ، اس کا ڈرون اور اس کا جسم ایک ہی لمحے میں خاموش ہو گئے ۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2023 سے اب تک 250 سے زائد صحافی، فوٹوگرافر اور میڈیا ورکر اسرائیلی حملوں میں شہید کیے جا چکے ہیں۔ درجنوں صحافی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

قابض ریاست اسرائیل ہر اُس آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہے جو غزہ کی اصل تصویر دنیا تک پہنچانے کی ہمت کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی ڈرون حملہ:غزہ کی اصل کہانی دکھانے والا نوجوان فوٹوگرافر شہید
  • بنوں: میرانشاہ روڈ پر حملے میں اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان سمیت 4 افراد شہید
  • کراچی؛ قائد آباد کے قریب کار میں گیس بھراتے ہوئے آگ بھڑکنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد جھلس گئے
  • سعودی عرب اور روس کے درمیان 90 روزہ ویزا فری سفر کا تاریخی معاہدہ
  • اسرائیلی فوج کا 40 سے زائد حماس جنگجو شہید کرنے کا دعویٰ
  • غزہ میں امداد روکی گئی تو دنیا خاموش نہیں رہے گی،انتونیو گوتریس، حماس جنگ بندی معاہدہ برقرار رکھے ہوئے ہے، اردوان
  • فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف لندن میں مظاہرہ
  • فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف لندن میں احتجاجی مظاہرہ
  • اقوامِ متحدہ کا ہولناک انکشاف: دو سال میں مغربی کنارے میں 1000 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں شہدا کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی جارحیت جاری