اسرائیلی پابندیاں یرغمالیوں کی لاشیں نکالنے میں رکاوٹ ، حماس
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
متعدد یرغمالیوں کی لاشیں ملبے تلے دبی ہیں، لاشوں تک پہنچنے میں وقت درکار ہے
ملبہ ہٹانے والے آلات اسرائیلی پابندی کی وجہ سے دستیاب نہیں ہیں،غیر ملکی میڈیا
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں تباہ شدہ سرنگوں سے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں نکالنے میں وقت لگ سکتا ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق غزہ امن معاہدے کے تحت حماس اب تک 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے سپرد کر چکی ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حماس کو تمام یرغمالیوں کی باقیات واپس کرنا ہوں گی۔اس حوالے سے حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے، کچھ لاشیں تباہ شدہ سرنگوں میں دفن ہیں جبکہ متعدد لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم کا کہنا ہے کہ تمام لاشوں تک پہنچنے میں وقت درکار ہے، یرغمالیوں کی لاشیں نکالنے کے لیے آلات درکار ہیں، ملبہ ہٹانے والے آلات اسرائیلی پابندی کی وجہ سے دستیاب نہیں ہیں۔گزشتہ روز حماس نے اپنے بیان میں کہا تھا غزہ امن معاہدے کے تحت جو وعدے کیے اس پرعملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں، ان اسرائیلی مغویوں کی لاشیں حوالے کی ہیں جنھیں تلاش کر سکتے تھے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی لاشیں کا کہنا ہے کہ
پڑھیں:
ایران سے پابندیاں ہٹائی جائیں، تُرک وزیر خارجہ
سید عباس عراقچی کیساتھ اپنی ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں تُرک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جوہری معاملے پر انقرہ ہمیشہ تہران کے ساتھ کھڑا ہوا اور رہیگا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے فریم ورک میں ایران کے جوہری معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "حكان فیدان" اس وقت تہران میں موجود ہیں جہاں وہ اعلیٰ ایرانی حكام سے ملاقاتیں کریں گے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے دفتر میں اپنے ہم منصب "سید عباس عراقچی" سے ملاقات كے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر حکان فیدان نے تہران میں اپنی موجودگی پر اظہار اطمینان کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ میں کئی بار ایران آ چکا ہوں، تاہم ترکیہ کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے چوتھی بار تہران آیا ہوں۔ بین الاقوامی فورمز پر میری سید عباس عراقچی سے ملاقات ہوتی رہتی ہے، اس کے علاوہ ہم ٹیلیفونک رابطے کے ذریعے بھی آپس میں جڑے رہتے ہیں۔ حکان فیدان نے کہا کہ جیسا کہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ آج کی ملاقات بہت کارآمد تھی، ہم نے تجارت اور توانائی کے مسائل پر بات چیت کی۔ نیز ان شعبوں پر بھی جو دونوں ممالک پر اثرانداز رہتے ہیں۔ ہمیں احساس ہوا کہ دونوں ممالک سرحدوں، تجارتی طلب و رسد اور نقل و حمل کے استعمال کے حوالے سے مطلوبہ سطح سے بہت دور ہیں۔ اس لئے ہمیں سرحدی گذرگاہوں میں اضافہ کرنا چاہئے تاکہ ہم ایک دوسرے سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔ ہماری ثقافت ایک دوسرے کے بہت قریب ہے۔ دونوں ممالک کے لاکھوں لوگ برسوں سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے اور تجارت کر رہے ہیں۔
حکان فیدان نے کہا کہ ایران اور ترکیہ، خطے کے دو طاقتور ممالک ہیں۔ ہم نے باہمی ملاقات میں غزہ اور لبنان کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کے بارے میں بات کی۔ صیہونی رژیم کی جارحیت اور توسیع پسندانہ کارروائیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ غزہ میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہئے۔ نیز مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں صیہونی کارروائیاں بھی بند ہونی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی کارستانیوں کے خلاف بین الاقوامی براداری کو اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے یقین دلایا کہ جوہری معاملے پر انقرہ ہمیشہ تہران کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے فریم ورک میں ایران کے جوہری معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔ اقتصادی معاملات میں ایران کو عالمی برادری کا حصہ بننا چاہئے۔ ایران سے ناجائز اقتصادی پابندیاں ختم ہونی چاہئیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ یہ عمل انشاءالله، نتیجہ خیز ہو۔ آخر میں حکان فیدان نے کہا کہ ان کا اگلا لائحہ عمل، ایرانی صدر ڈاكٹر "مسعود پزشکیان"، سپیكر "محمد باقر قالیباف" اور سربراہ سپریم نیشنل سیكورٹی كونسل "علی لاریجانی" سے ملاقاتیں ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ ملاقاتیں خیر و برکت کا باعث بنیں گی اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون مزید آگے بڑھے گا۔