معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو غزہ میں گھس کر حماس کا خاتمہ کریں گے: ٹرمپ کی نئی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بارپھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے خلاف بڑی کارروائی کی دھمکی دیدی۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں خبردار کیاکہ حماس غزہ میں قتل عام بند کرے ورنہ امریکا کے پاس وہاں جاکر حماس کے خاتمے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس غزہ میں لوگوں کا قتل عام جاری رکھتی ہے تو غزہ میں گھس کر حماس کا خاتمہ کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں حماس کی جانب سے لوگوں کا قتل عام روکنا مصر میں طے شدہ معاہدے کا حصہ تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے واضح نہیں کیا کہ انہوں نے حماس کو کس قتل عام کے حوالے سے دھمکی دی اور نا ہی اسکی کوئی تفصیل جاری کی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے گزشتہ کئی روز سے حماس کو خبردار کیا جارہا ہے کہ وہ مصر میں ہونے والے غزہ امن معاہدے پر عمل کریں، دونوں ممالک نے وارننگ دی ہے کہ معاہدے پر عمل نہ کرنے کی صورت میں وہ حماس کا خاتمہ کردیں گے۔
دوسری جانب مزاحمتی تنظیم نے واضح کیا ہےکہ وہ امن معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کر رہی اور ٹرمپ کے منصوبے کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قتل عام
پڑھیں:
حماس نے ایک اور مغوی کی لاش ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امن معاہدے کے تحت ایک اور اسرائیلی مغوی کی لاش ریڈ کراس کے حوالے کردی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ریڈ کراس کے ذریعے انہیں ایک مغوی کی لاش موصول ہوئی ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اب تک 28 میں سے 9 مغویوں کی لاشیں واپس مل چکی ہیں۔
حماس کے ترجمان نے وضاحت کی کہ متعدد لاشیں اب بھی تباہ شدہ عمارتوں اور سرنگوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، جنہیں نکالنے میں بھاری مشینری اور وقت درکار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری نے ایسے حالات پیدا کیے ہیں جن میں انسانی باقیات تک پہنچنا انتہائی دشوار ہو چکا ہے۔
قبل ازیں دو روز قبل اسرائیلی وزیر دفاع کی جانب سے دھمکی آمیز بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ حماس اگر معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل نہیں کرتا اور اسرائیل کے تمام یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کی جاتیں تو فوج غزہ میں دوبارہ حملے شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسی اثنا میں اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے گزشتہ روز بھی غزہ پر فضائی حملہ کیا گیا ہے، جس میں ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد کو شہید کردیا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حماس پر امن معاہدے پر عمل کے لیے دباؤ ڈالنا محض دھمکیاں دینے کے مترادف ہے جب کہ صہیونی ریاست خود اپنی جارحیت جاری رکھتے ہوئے عمل معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے عائد کردہ پابندیاں اور غزہ کے شمالی حصے میں جاری جارحیت تباہ شدہ سرنگوں سے لاشیں نکالنے کے عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ تنظیم کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ان علاقوں میں بارود برسا کر نہ صرف انسانی ہمدردی کے کاموں کو متاثر کیا بلکہ ریڈ کراس کے اہلکاروں کو بھی کئی مقامات پر جانے سے روک رکھا ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق یہ تازہ پیش رفت اگرچہ معمولی نظر آتی ہے، لیکن غزہ امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے ایک عملی قدم ہے، جو مستقبل میں فریقین کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کے تبادلے کے لیے ماحول ہموار کر سکتا ہے۔