اسرائیلی اجازت نہ ملنے پر رفح بارڈر بند، امدادی ٹرکوں کی طویل قطاریں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسرائیلی افواج نے ایک اور روز رفح بارڈر کھولنے کی اجازت نہیں دی، جس کے باعث ٹرکوں پر لدی سیکڑوں ٹن امداد غزہ نہ پہنچ سکی۔
بارڈر کی بندش کے نتیجے میں مصر کی سرحد پر امدادی سامان سے بھرے ٹرکوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔
اقوام متحدہ اور مختلف امدادی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے رفح بارڈر کو فوری طور پر کھولا جائے۔
دوسری طرف، جنگ بندی کے چند ہی روز بعد اسرائیل ایک بار پھر دھمکیوں پر اُتر آیا ہے، اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اگر حماس نے معاہدے کی شرائط پوری نہ کیں اور تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہ کیں، تو اسرائیل غزہ میں دوبارہ جنگ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے الزام لگایا کہ حماس اب بھی 19 اسرائیلی مغویوں کی لاشوں کو روکے ہوئے ہے، جو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے، اگر حماس نے بقیہ لاشیں واپس نہ کیں تو ہمارے پاس جنگ دوبارہ شروع کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
دوسری جانب حماس نے اسرائیلی مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم نے دستیاب تمام 9 لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے حوالے کر دی ہیں، تاہم باقی لاشوں تک رسائی تباہ شدہ علاقوں اور ملبے کے ڈھیروں کے باعث فی الحال ممکن نہیں۔
حماس کے ترجمان نے وضاحت کی کہ درجنوں عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش کے لیے خصوصی آلات اور وقت درکار ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا کہ جنگ بندی کے دوران ریسکیو ٹیموں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دی جائے، تاکہ بقیہ لاشوں کو بھی تلاش کیا جا سکے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے، حماس
حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے، کچھ لاشیں تباہ شدہ سرنگوں میں دفن ہیں۔
حماس کے مطابق متعدد لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، تمام لاشوں تک پہنچنے میں وقت درکار ہے۔
اپنے بیان میں حماس کا مزید کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی لاشیں نکالنے کے لیے آلات درکار ہیں۔
حماس کا مزید کہنا تھا کہ ملبہ ہٹانے والے آلات اسرائیلی پابندی کی وجہ سے دستیاب نہیں ہیں۔