صہیونی بربریت کی ایک اور مثال؛ ناقابل شناخت لاشیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
غزہ کے سرکاری انفارمیشن آفس نے اعلان کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی فوج کیجانب سے حوالے کی گئی شہداء کی لاشوں پر پائے جانیوالے ہولناک تشدد کے گہرے نشانات، قابض صیہونی رژیم کی بربریت کا ایک اور ثبوت ہیں اسلام ٹائمز۔ غزہ کے سرکاری انفارمیشن آفس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے 120 شہداء کی لاشیں حوالے کی گئی ہیں جن میں سے درجنوں نامعلوم ہیں جبکہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ فلسطینی شہداء کی ایک بڑی تعداد کے خلاف قتل، سرعام سزائے موت اور منظم تشدد کے جرائم کا ارتکاب ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بعض شہداء کی لاشوں کی گردنوں پر پھانسی دینے اور رسیوں کے واضح نشانات دیکھے گئے کہ جو موت سے قبل وحشیانہ تشدد کی نشاندہی کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں کچھ شہداء کو ٹینک کی زنجیروں تلے کچلا بھی گیا ہے جس سے فلسطینی شہریوں کے خلاف غاصب صیہونیوں کے انتہائی تشدد اور بربریت کی شدت کا پتہ چلتا ہے۔ غزہ کے سرکاری انفارمیشن آفس نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی شہداء کے خلاف انجام پانے والے ان جرائم کی تحقیقات کے لئے فوری طور پر ایک آزاد کمیٹی تشکیل دیں اور مجرموں کا محاسبہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہداء کی
پڑھیں:
معرکۂ کمال پور میں پاکستانی فوج کی بہادری کی ایک مثال
1971 کی جنگ میں مشرقی پاکستان کے علاقے کمال پور کی سرحد پر پاکستان آرمی کے جوانوں نے محدود وسائل کے باوجود دشمن کے حملوں کا جرات مندی سے مقابلہ کیا اور ملک کے دفاع کو اولین ترجیح دی، اس معرکے میں دشمن بھارت نے مکتی باہنی کی بٹالین سائز فورس کے ذریعے کمال پور میں واقع پاکستان آرمی کی بارڈر پوسٹ پر حملہ کیا۔کمال پور کی دفاعی پوزیشن کی ذمہ داری لیفٹیننٹ محمد علی کی قیادت میں بلوچ رجمنٹ، ویسٹ پاکستان رینجرز اور مقامی رضاکاروں پر تھی، حملے کے آغاز پر لیفٹیننٹ محمد علی نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے جوانوں کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کا حکم دیا، میدان جنگ میں اپنی بہادری اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو اپنے ہتھیاروں کی زد میں آنے تک فائرنگ روک رکھی۔جب لیفٹیننٹ محمد علی کو یقین ہو گیا کہ دشمن مکمل طور پر گھیرے میں آ چکا ہے تو انہوں نے تمام موجودہ ہتھیاروں سے دشمن پر اچانک اور شدید حملہ کیا، اس حکمت عملی کے نتیجے میں دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا اور وہ پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہوگیا۔پاکستان آرمی کے اس دفاعی حملے میں دشمن کے 120 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جب کہ دشمن کی 14 مشین گنیں، راکٹ لانچرز، ریڈیو ٹرانسمیشن سیٹس اور 26 رائفلوں سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا گیا۔یہ معرکہ پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ حکمت عملی اور دفاعی جذبے کا ایک شاندار نمونہ تھا، لیفٹیننٹ محمد علی کی بہادری اور قائدانہ صلاحیتوں کی یہ داستان ہمیشہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔