شوبز کی چمک دمک کے پیچھے چھپے ہراسانی کے سائے پر پاکستانی اداکارہ و رقاصہ مہر بانو نے کھل کر بات کی ہے۔

’ٹیکسالی گیٹ‘ کی اسٹار اور بیرون ملک مقیم پاکستانی فنکارہ مہر بانو نے انکشاف کیا ہے کہ فنکاروں کو کام دینے کے عوض بڑی بڑی ڈیمانڈز اور ناجائز مطالبات کیے جاتے ہیں، اور اس انڈسٹری میں اکثر لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہی ہراسانی کا سامنا کرتے ہیں۔ 

مہر بانو، جو اپنی بے باک شخصیت اور جرأت مندانہ بیانیے کے باعث سوشل میڈیا پر ہر لمحہ موجود رہتی ہیں، حال ہی میں نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک ہوئیں۔ تابش ہاشمی کی میزبانی میں ہونے والے اس پروگرام میں انہوں نے انڈسٹری کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالی، جو اکثر پردے میں رہتے ہیں۔

پروگرام کے دوران ایک نوجوان کے سوال پر مہر بانو نے اعتراف کیا کہ جیسے ہر انڈسٹری کے سیاہ پہلو ہوتے ہیں، ویسے ہی شوبز میں بھی فنکاروں کو طاقتور لوگوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا رہتا ہے اور کام دلانے کے عوض ان سے نامناسب مطالبات کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس انڈسٹری میں خوبصورت چہرے اور دلکش شخصیات کی موجودگی کے باعث لوگ آسانی سے نشانہ بن جاتے ہیں اور ہراسانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ ’’اکثر لڑکے یا لڑکیاں دونوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘، جو صنعت میں جنس کی بنیاد پر ہونے والے استحصال کی جانب ایک اہم اشارہ ہے۔ ان کے بقول، یہ مسئلہ صنعت کا ایک ایسا سیاہ پہلو ہے جس پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہراسانی کا جاتے ہیں

پڑھیں:

واشنگٹن ڈی سی میں فوجی دستوں کو گشت کے دوران عوامی مزاحمت کا سامنا

جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر نیشنل گارڈ کے فوجی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر گشت کرتے اور بے گھر افراد کے کیمپ صاف کرتے دکھائی دیے۔ ٹرمپ نے شہر میں گارڈ کی تعیناتی کو ’قابو سے باہر جرائم‘ کو روکنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے، حالانکہ اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں واشنگٹن میں جرائم کی شرح یا تو کم ہوئی ہے یا تقریباً برقرار رہی ہے۔

فوجی دستے، جو کیموفلاج وردی میں تھے، شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر گشت کرتے اور بڑے وفاقی آپریشن سے پہلے بے گھر افراد کے عارضی ٹھکانوں کو ختم کرتے نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیے لاس اینجلس مظاہرے، نیشنل گارڈز کے بعد 700 میرینز بھی تعینات، بغاوت کا خطرہ ہے، ٹرمپ

یہ آپریشن جمعرات کی شام مقامی وقت کے مطابق 6 بجے کے بعد مارٹن لوتھر کنگ جونیئر میموریل لائبریری کے قریب شروع ہوا، جہاں بیشتر بے گھر افراد پہلے ہی علاقے سے جا چکے تھے۔ حکام کا کہنا تھا کہ انہیں پناہ گاہوں میں جانے کی ترغیب دی گئی تھی۔

ڈپٹی میئر برائے صحت و انسانی خدمات کے دفتر کے بیان میں کہا گیا:
’ضلعی حکومت نے بے گھر شہریوں کے ساتھ پیشگی رابطہ کیا تاکہ انہیں سہولیات اور پناہ گاہوں کی پیشکش کی جا سکے۔ ڈی سی صفائی اور دیگر سروسز فراہم کرے گا، لیکن یہ کارروائیاں مکمل طور پر وفاقی اداروں کے دائرہ اختیار میں ہیں۔‘

14ویں اسٹریٹ نارتھ ویسٹ کے علاقے میں کئی مقامی رہائشیوں نے فوجی موجودگی پر تنقید کی اور کچھ نے فوجیوں پر طنزیہ نعرے لگائے۔ ایک مظاہرین نے چیخ کر کہا: ’گھر جاؤ، فاشسٹ!‘ اور ’ہماری سڑکوں سے دفع ہوجاؤ‘۔ بعض لوگ چیک پوائنٹ پر کھڑے ہو کر گاڑیوں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے واشنگٹن میں وفاقی پولیس کا پہلا آپریشن، قتل اور منشیات سمیت مختلف جرائم پر گرفتاریاں

واشنگٹن کی ڈیموکریٹک میئر موریل باؤزر نے اس اقدام پر ملا جلا ردعمل دیا۔ انہوں نے ایک طرف اسے ’آمریت پسندانہ دباؤ‘ کہا، لیکن ساتھ ہی ہفتے کے آغاز میں اضافی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی موجودگی کو ممکنہ طور پر ’مثبت‘ قرار دیا۔

بعض مظاہرین نے کھل کر سخت مؤقف اپنایا۔ ایک شہری رائن زیتو نے این بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا:
’یہ ایک کھلے عام فاشسٹ اور پرتشدد حکومت کے غنڈے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

شہری کونسل کے رکن چارلس ایلن نے بتایا کہ یہ وفاقی آپریشن شمال مغربی واشنگٹن اور اس کے آس پاس کے 25 مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس آپریشن کی تفصیلات واضح طور پر نہیں دی گئیں اور نہ ہی وائٹ ہاؤس نے مقامی حکام کو باضابطہ آگاہ کیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیشنل گارڈ کی تعیناتی اب 24 گھنٹے جاری رہے گی اور یہ ابتدائی 30 دن کے شیڈول سے زیادہ عرصہ تک چلے گی۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق داخلی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ مستقبل میں اسی طرز کے آپریشن دوسرے مقامات پر بھی شروع کر سکتے ہیں، جن میں ایلاباما اور ایریزونا کے فوجی اڈوں پر 600 تک نیشنل گارڈ کے اہلکار بھیجے جا سکتے ہیں، اور مزید دستے ’ری ایکشن فورس‘ کے طور پر مختلف ریاستوں میں تعینات ہو سکتے ہیں تاکہ پُرتشدد شہری واقعات اور جرائم پر قابو پایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی نیشنل گارڈز

متعلقہ مضامین

  • گبر سنگھ کے لیے امجد خان کے انتخاب پر رمیش سپی کو تنقید کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
  • واشنگٹن ڈی سی میں فوجی دستوں کو گشت کے دوران عوامی مزاحمت کا سامنا
  • ناجائز تعمیرات سے ماڈل کا لونی کا نقشہ تبدیل
  • شوبز ستاروں نے بھی جشنِ یوم آزادی جوش و جذبے کیساتھ منایا؛ تصویری جھلکیاں
  • آزادی کے 78 سال مکمل ہونے پر شوبز شخصیات کے خصوصی پیغامات
  • بھارت کی لیجنڈری اداکارہ 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں
  • پنجاب پولیس کو سنگین جرائم میں مطلوب ملزم کوئٹہ ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے گرفتار
  • چلاس: گلگت بلتستان پولیس جوانوں کے حکومت سے مذاکرات ناکام، اہلکاروں کا ڈیوٹی سے انکار
  • عمرہ کروں یا کربلا جاؤں طعنے دیے جاتے ہیں، صنم ماروی برہم
  • قائد اعظم نے برصغیر کی تاریخ اور جغرافیہ دونوں بدلے ‘عرفان صدیقی