پشاور، جرم ثابت، قاتل کو عمر قید ،5 لاکھ جرمانے کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
فائل فوٹو
پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں قتل کے ملزم کو عمر قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کا حکم دے دیا گیا۔
ایڈیشنل ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج محمد کاشف نے تھانہ پہاڑی پورہ کی حدود میں 4 نومبر 2023ء کو پیش آنے والے واقعے کی سماعت ہوئی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم نے گاڑی راستے سے نہ ہٹانے پر پڑوسی کے ساتھ تکرار کی اور تکرار کے دوران چاقو کے وار سے پڑوسی عثمان کو قتل کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دوسرے صوبوں کے ای چالان کراچی والوں کے گلے پڑنے لگے
28 سال سے اب تک مسروقہ گاڑی برآمد نہیں کی جاسکی، مالک کو سیٹ بیلٹ نہ پہننے کے جرمانے کا 10 ہزار کا ای چالان موصول
ایک ہی طرح کی نمبر پلیٹ کراچی رجسٹریشن کی یہ ہوبہو گاڑی اے اے آر 540 کوئٹہ میں رجسٹرڈ نکلی، تحقیقات میں انکشاف
دوسرے صوبوں کی گاڑیوں کے ای چالان کے بھاری جرمانے بھی کراچی والوں کو موصول ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔کراچی میں ای چالان کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد شہریوں کے لیے مختلف نوعیت کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں جب کہ ایسے میں دوسرے صوبوں کی سندھ میں رجسٹرڈ ہوبہو نمبر پلیٹ کی گاڑیوں کے بھاری جرمانے کراچی والوں کے گلے پڑنا شروع ہوگئے ہیں۔یہ انکشاف گزشتہ روز ایک کار نمبرکے مالک (AAR 540 )کو ملنے والے 10 ہزار روپے کے بھاری جرمانے کی انکوائری میں سامنے آیا۔کراچی رجسٹریشن کی یہ کار 22 مئی 1997 کو شاہراہ فیصل پر فیاض سینٹر کے قریب کار پارکنگ سے چوری ہوئی تھی جس کا مقدمہ 122؍97 صدر تھانے میں ہوٹل ملازم زاہد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 28 سال سے اب تک یہ مسروقہ گاڑی برآمد نہیں کی جاسکی ہے مگر گزشتہ ہفتے اس کے مالک کو سیٹ بیلٹ نہ پہننے کے جرمانے کا 10 ہزار کا ای چالان موصول ہوا۔اس معاملے کی تحقیقات کی گئی تو پتا چلا کہ چوری ہونے والی گاڑی مہران کار تھی مگر جس گاڑی کا چالان ہوا وہ سوزوکی آلٹو تھی۔ اس سلسلے میں جب مزید تفتیش کی گئی تو کراچی رجسٹریشن کی یہ ہوبہو گاڑی اے اے ار 540 صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں رجسٹرڈ نکلی۔ حکام کے مطابق یہ گاڑی بلوچستان سے کراچی آئی تو حب ریور روڈ پر حب ٹول پلازہ کے قریب گاڑی کا سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر چالان ہوا اور ایک ہی طرح کی نمبر پلیٹ ہونے کی وجہ سے اس کا چالان کراچی کے پتے پر آگیا۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان میں گاڑیوں کی رجسٹریشن آن لائن نہ ہونے کی وجہ سے ایسی گاڑیاں کراچی پولیس کے لیے درد سر بننے لگی ہیں۔