کراچی کے ڈاکٹرز کا کارنامہ، دل اور پھیپھڑے ناکارہ ہونے کے باوجود نوجوان کی زندگی بچالی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
پاکستانی ڈاکٹرز نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 9 دن کی جدوجہد کے بعد ایک ایسے مریض کی جان بچالی ہے جس کا دل اور پھیپڑے ناکارہ ہوگئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں قائم این آئی سی وی ڈی کے طبی ماہرین نے پاکستان میں پہلی بار مریض کو دل اور پھیپھڑوں کے ناکارہ ہونے پر 9 دن تک جدید ترین مشین ای سی ایم او پر رکھا۔
طبی ماہرین نے یہ پیچیدہ عمل کامیابی سے انجام دیا، جس کے بعد مریض صحتیاب ہو گیا ہے۔
یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب آپریشن کے بعد ایک نوجوان مریض کے دل اور پھیپھڑوں نے کام کرنا بند کر دیا تھا، جس پر این آئی سی وی ڈی کی ماہر ٹیم نے بیک وقت وی اے ایکمو (VA ECMO) اور وی وی ایکمو(VV ECMO) کا استعمال کرتے ہوئے مریض کی زندگی بچائی۔
ترجمان این آئی سی وی ڈی نے بتایا کہ وی اے ایکمو اور وی وی ایکمو لائف سپورٹ مشین ہے جو خون کو آکسیجن دیتی جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جسم سے نکالتی اور دل و پھیپھڑوں کا کام عارضی طور پر سنبھالتی ہے۔
یہ پیچیدہ کارڈیک سرجری ڈاکٹر علی رضا مانگی کی سربراہی میں انجام دی گئی، جس میں این آئی سی وی ڈی کی ماہر اور مستعد ایکمو ٹیم نے دن رات محنت کر کے ایک نوجوان مریض کو نئی زندگی دی۔
مریض کا تعلق کراچی سے ہے اور اس کا علاج مکمل طور پر مفت کیا گیا۔
این آئی سی وی ڈی کی دل کے امراض کے علاج میں جدید ترین سہولیات مفت فراہم کر رہا ہے اور پاکستان میں کارڈیک انوویشن (Cardiac Innovation) میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی سی وی ڈی دل اور
پڑھیں:
کراچی، شہریوں کے اغوا اور تاوان طلب کرنے کا معاملہ، لڑکی سمیت پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف
کراچی:دو شہریوں کے اغوا اور 3 ارب روپے تاوان کے معاملے میں کراچی اور بلوچستان پولیس کے اہل کار سمیت لڑکی کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے تاہم کراچی پولیس کے اہلکار کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے گارڈن سے دو شہریوں کے اغوا اور بھاری تاوان طلب کرنے کی سنگین واردات میں اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں، اغوا کی کارروائی میں ایک لڑکی سمیت کراچی اور بلوچستان پولیس کے اہلکار ملوث پائے گئے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ مبینہ طور پر کنول نامی لڑکی نے کراچی میں اغواکاروں کی مدد اور سہولت کاری کی، عامر اور شاہزیب نامی شہریوں کو 23 ستمبر کو گارڈن کے علاقے سے گاڑی سمیت اغوا کیا گیا تھا اور بلوچستان میں خضدار میں نامعلوم مقام پر رکھا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اور سی پی ایل سی کی جانب سے شروع کی گئی۔
تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی پولیس کا ایک اہلکار، جو ڈسٹرکٹ کیماڑی میں تعینات تھا، اغوا کے بعد مغویوں کو حب چوکی کے راستے بلوچستان لے جانے میں مددگار بنا، اسی مقدمے میں بلوچستان سے سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار بھی مبینہ طور پر ملوث پایا گیا اور کراچی پولیس کا عبداللہ نامی ملوث اہلکار گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس کے اہلکار عبداللہ کو تاوان کی رقم میں سب سے کم حصہ ملتا تھا جو اس کو مغویوں کی بازیابی کے سبب نہ مل سکا۔
اے وی سی سی پولیس، سی پی ایل سی اور حساس اداروں کی مدد سے ملزمان کی گرفتاری اور مغویوں کی بازیابی کیلئے چھاپے مارے گئے اور اسی دوران اغوا کار مغویوں کو حب چوکی کے قریب چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے جبکہ مغویوں کی بازیابی کی اطلاع اے وی سی سی پولیس نے 11 نومبر کو جاری کی تھی۔
پولیس کے مطابق اغواکاروں نے دونوں شہریوں کی رہائی کے بدلے 3 ارب روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا جبکہ کیس کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔