پارٹی ایمل ولی کے خطاب سے متفق ہے: میاں افتخار حسین
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
ایمل ولی خان اور میاں افتخار حسین—فائل فوٹو
اے این پی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ایمل ولی کی تقریر پارٹی کا باضابطہ بیانیہ ہے، پارٹی ایمل ولی کے خطاب سے متفق ہے۔
پشاور میں انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، ہم پارلیمان کی بالادستی چاہتے ہیں، پارلیمانی سوال کا جواب بھی ایوان میں دیا جانا چاہیے، میڈیا پر اس بات کا جواب دینا مناسب نہیں۔
میاں افتخار نے کہا کہ ایمل ولی کی سیکیورٹی واپس لینا نقصان دہ اور خطرناک رویہ ہے، مطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت پارلیمان کو بتائے کہ کیا معاہدہ ہوا ہے، حکومت ذاتی حملوں کے بجائے آئینی پلیٹ فارم استعمال کرے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے اندر رکن کو کسی بھی معاملے پر بات کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے، معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل اس صوبے کی ملکیت ہیں، ہم ایمل ولی کے ان سوالات کے پیچھے کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد؛ سینیٹر ایمل ولی کو حراست میں لے لیا گیاعوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخارحسین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلحے کی نمائش اے این پی کا منشور نہیں، دہشت گردی نے نئی شکل اختیار کر لی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے سینیٹر ایمل ولی خان کو حراست میں لے لیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کے خلاف نفرت انگیز بیانات پرمقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایمل ولی خان سینیٹ اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے تھے کہ راستے میں پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمل ولی خان غیر قانونی طور پر مسلح افراد کے ہمراہ اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، ان کے خلاف اداروں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے کا مقدمہ بھی درج ہے۔
اے این پی کارکنان کی جانب سے ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر دارالحکومت میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایمل ولی خان میاں افتخار
پڑھیں:
مجموعی طور پر حماس جنگبندی کے بعد کے منصوبوں سے متفق ہے، امریکہ
اپنے ایک بیان میں ماركو روبیو كا كہنا تھا کہ جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ حماس اس معاملے میں سنجیدہ بھی ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ "ماركو روبیو" نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی بات چیت کے انعقاد پر اس امید کا اظہار کیا کہ تکنیکی مسائل جلد حل ہو جائیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ابھی بہت کام باقی ہے اور غزہ کی پٹی میں تین دن کے اندر حماس کے بغیر کوئی حکومت بنانا ناممکن ہے۔ مارکو روبیو نے کہا کہ حماس، غزہ میں سیز فائر کے بعد کے منصوبے سے عمومی طور پر متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی پتہ چل جائے گا کہ حماس اس معاملے میں سنجیدہ بھی ہے یا نہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر امید ظاہر کی کہ اسرائیلی قیدی جلد از جلد رہا ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ حماس نے حال ہی میں ٹرامپ امن منصوبے کے نام سے معروف معاہدے کے 20 نکات سے مشروط طور پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔ تاہم بنیادی مسائل پر بات چیت امریکی و اسرائیلی فریقین کے ساتھ ملاقاتوں پر موقوف ہے۔ اسی کے ساتھ آج اتوار سے قاہرہ میں واشنگٹن، تل ابیب اور حماس کے نمائندوں کے درمیان بات چیت کا نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ امریکہ کی نمائندگی ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندہ برائے امور مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" اور امریكی صدر كے یہودی داماد "جیرڈ کشنر" کر رہے ہیں۔