ایمل ولی کی گرفتاری کی خبروں پر اسلام آباد پولیس نے بیان جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی پولیس نے سینیٹر ایمل ولی خان کی گرفتاری کے حوالے سے گردش کرتی خبروں کی تردید کردی۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ایمل ولی خان کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار نہیں کیا۔
ڈی آئی جی جواد طارق نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایمل ولی خان کو نہ تو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا ہے اور نہ ہی وہ اسلام آباد کی حدود میں گرفتار ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے میڈیا پر چلنے والی تمام خبریں بے بنیاد اور غلط ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ایمل ولی پولیس نے
پڑھیں:
مجاہد چنا کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے دھاوے و صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت
اپنے مذمتی بیان میں جماعت اسلامی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات نے واقعے کی تحقیقات اور ذمہ دار اہلکاروں، ماسٹر مائنڈ کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے دھاوے اور صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیپٹل پولیس کا یہ اقدام آزادی اظہارِ رائے اور آزادی صحافت پر براہِ راست حملہ ہے، جس نے دور آمریت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، کسی بھی جمہوری اور مہذب معاشرے میں اس طرح کے صحافت اور انسانیت دشن اقدام کو کسی طور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اپنے مذمتی بیان میں مجاہد چنا نے کہا کہ کراچی سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں کے بعد اب دارالخلافہ اسلام آباد کا نیشنل پریس کلب بھی پولیس گردی سے محفوظ نہیں رہا، جو کہ صحافتی تنظیموں کے رہنماﺅں کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کا کہ نیشنل پریس کلب پر پولیس کا دھاوا جمہوری اصولوں اور آئینی آزادیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
مجاہد چنا نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد آمریت کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے اور حکمرانوں کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے، قلم و کیمرہ ہمیشہ حکمرانوں کو آئینے میں انکا اصل چہرہ دکھاتا ہے، قلم اور کیمرہ توڑنے والے دراصل جمہوریت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہارِ رائے کو دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی اور جماعت اسلامی ہمیشہ اظہار رائے کی آزادی، ملک میں آزادی صحافت اور صحافی برادری کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ مجاہد چنا نے واقعے کی تحقیقات اور ذمہ دار اہلکاروں، ماسٹر مائنڈ کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔