غزہ، خوراک کے انتظار میں کھڑے فلسطینیوں پر ایک بار پھر صیہونی فوج کی فائرنگ، 42 شہید
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
حکومتی میڈیا آفس کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اب تک غزہ میں ایک ہزار 580 سے زائد طبی کارکن شہید ہو چکے ہیں، جن میں 90 ڈاکٹرز اور 132 نرسیں شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خوراک کے انتظار میں کھڑے غزہ کے مظلوم شہری ایک بار پھر صیہونی بربریت کا نشانہ بن گئے۔ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں فائرنگ اور بمباری کر کے کم از کم 42 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق ہسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی افواج نے ایک بار پھر ان لوگوں کو نشانہ بنایا، جو خوراک کے انتظار میں تھے اور ہسپتال زخمیوں سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسرائیلی حملے میں جنوبی غزہ میں فلسطینی ڈاکٹر اور بچے شہید ہوئے۔ موسیٰ حمدان خفاجہ (نصیر میڈیکل کمپلیکس کے شعبۂ زچگی و امراض نسواں میں کنسلٹنٹ تھے) اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے، یہ حملہ المصاوی کے علاقے میں بے گھر افراد کے لیے قائم ایک خیمے کو نشانہ بنا کر کیا گیا، جس میں ان کے 3 بچوں سمیت کئی اہل خانہ بھی شہید ہوئے۔ حکومتی میڈیا آفس کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے اب تک غزہ میں ایک ہزار 580 سے زائد طبی کارکن شہید ہو چکے ہیں، جن میں 90 ڈاکٹرز اور 132 نرسیں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ : خوراک کیلئے جمع بھوک سے نڈھال فلسطینیوں پر براہِ راست گولیاں چلائی گئیں، رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ :امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک چشم کشا رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں امدادی مراکز پر تعینات امریکی سکیورٹی کنٹریکٹرز نے خوراک کے حصول کے لیے جمع بھوک سے نڈھال فلسطینیوں پر براہِ راست گولیاں چلائیں جب کہ اسٹن گرینیڈز اور مرچ اسپرے کا استعمال بھی کیا گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں موجود دو امریکی سکیورٹی کنٹریکٹرز نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے ساتھی اہلکار بھاری اسلحے سے لیس تھے، انہوں نے ایک دم ہی امدا لینے آنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ شروع کردی، سکیورٹی عملہ غیر تربیت یافتہ ہے، جس کی وجہ سے بعض اقدامات ان کی اپنی مرضی سے ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ ان امدادی مراکز میں چہرے کی شناخت کرنے والے جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن کے ذریعے مشتبہ افراد کی شناخت کی جاتی ہے اور یہ ڈیٹا براہِ راست اسرائیلی فوج کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔
کنٹریکٹرز کے مطابق سکیورٹی عملے کو ہدایت دی گئی تھی کہ کسی بھی مشتبہ شخص کی تصویر لے کر اُسے ایک خفیہ ڈیٹا بیس کا حصہ بنایا جائے، جس کا استعمال بعد میں اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن کو گزشتہ ماہ امریکی حکومت کی جانب سے 30 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی تھی، جس کا مقصد جنگ زدہ علاقے میں خوراک اور بنیادی سہولیات کی فراہمی بتایا گیا تھا۔
غزہ میں جاری جنگ، بمباری اور مسلسل محاصرے کے باعث لاکھوں فلسطینی شہری پہلے ہی بدترین انسانی بحران سے دوچار ہیں، خوراک، پانی اور ادویات کی قلت کے باعث لوگ روزانہ امدادی مراکز پر جمع ہوتے ہیں، جہاں انہیں اکثر شدید دھکم پیل اور ہنگامہ آرائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دریں اثنا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اس معاملے پر فوری تحقیقات اور شفافیت کا مطالبہ کر رہی ہیں، جب کہ فلسطینی حلقوں میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے بھیجی گئی امداد کے ساتھ اس طرح کا سلوک متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
خیال رہےکہ جنگ زدہ اور محصور غزہ میں ایک طرف فلسطینی عوام فاقہ کشی، ادویات کی قلت اور تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر سے دوچار ہیں، تو دوسری جانب “غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (GFH)” جیسے امدادی اداروں کے نام پر سرگرم تنظیمیں مبینہ طور پر انسانی ہمدردی کی آڑ میں دہشت گردی اور اسرائیلی فوج کے لیے انٹیلی جنس اکٹھا کرنے میں ملوث پائی جا رہی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی تحقیقاتی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق GFH کے تحت کام کرنے والے امریکی سکیورٹی کنٹریکٹرز نے امدادی مراکز پر جمع بھوک سے نڈھال فلسطینیوں پر براہِ راست گولیاں چلائیں، اسٹن گرینیڈز پھینکے، اور مرچ اسپرے کا استعمال کیا۔ یہ تمام اقدامات ان فلسطینیوں کے خلاف کیے گئے جو صرف ایک وقت کے کھانے کے لیے گھنٹوں قطار میں کھڑے رہتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق GFH میں تعینات سکیورٹی اہلکار نہ صرف بھاری اسلحے سے لیس اور غیر تربیت یافتہ ہیں بلکہ انہیں مشتبہ افراد کی تصاویر لینے، ان کی چہرہ شناسی کیمروں کے ذریعے شناخت کرنے اور یہ ڈیٹا اسرائیلی فوج کے ساتھ شیئر کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ ان مراکز میں لگائے گئے جدید کیمرے امدادی مراکز کو دراصل انٹیلی جنس کے مراکز میں تبدیل کر رہے ہیں۔