یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
ایک اور یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہونے والے اجلاس میں وہ بھی دیگر ممالک کی طرح فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے بیان میں کیا۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں حالیہ مہینوں کے دوران حالات شدید بگڑ چکے ہیں، قحط، نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھنے کو ملیں۔
لکسمبرگ کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان حالات میں یورپی ممالک کے پاس فوری اور پائیدار امن کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔
انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں فلسطین کے دو ریاستی کے حل کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعظم لُک فریڈن نے مزید کہا کہ ہم بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح 23 ستمبر کو ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا بھی یہی اعلان کر چکے ہیں جب کہ پرتگال کی حکومت بھی اس پر غور کر رہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں مزید 17 ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہاپسند حکومت نے دھمکی دی کہ اگر ایسا ہوا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو ضم کر لے گی۔
واضح رہے کہ اس وقت اقوام متحدہ کے 193 میں سے 147 رکن ممالک فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ فلسطین کو تسلیم کر کہا کہ
پڑھیں:
فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ عالمی یکجہتی ہی فلسطین کی آزادی اور انصاف کے قیام کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شام اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی "فرانچسکا آلبانیز" نے اس بات کا اظہار کیا کہ فلسطین کے معاملے میں ہار ماننا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے لوگ ہمارے اور فلسطینیوں کے لئے ایک بہتر و انصاف پر مبنی مستقبل کی کوشش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہار ماننا کوئی راستہ نہیں، عالمی یکجہتی ہی فلسطین کی آزادی اور انصاف کے قیام کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ دوسری جانب آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے۔