آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہیئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی ختم کر دینے چاہیئے۔ یہ غزہ میں ہم جیسے انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر میں ٹینک اور زمینی فوج تعینات کر دی۔ ادھر یورپی کمیشن نے بھی رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعاون ختم کر دیں اور اس کے انتہاء پسند وزراء پر پابندیاں عائد کریں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی، جبکہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم اسے اسلحہ فراہم کر اقوام متحدہ کہ اسرائیل کے صدر
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن آف انکوائری (COI) نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کی مقصد کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر آئزک ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ سمیت اعلیٰ قیادت پر عائد ہوتی ہے۔
کمیشن کی سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ذمہ داری ریاستِ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک قریباً 65 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اکثریت کو ایک سے زیادہ بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ سٹی میں قحط کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام اور افواج نے 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ 5 میں سے 4 اقدامات پر عمل کیا ہے، جن میں شامل ہیں:
* گروہ کے افراد کو قتل کرنا،
* ان کو جسمانی یا ذہنی طور پر سنگین نقصان پہنچانا،
* ایسے حالات پیدا کرنا جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں،
* اور ایسی تدابیر نافذ کرنا جو گروہ میں پیدائش کو روک سکیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی قیادت کے بیانات اور فوجی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پیلئی نے کہا کہ یہ مظالم اسرائیلی حکام کی اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کمیشن بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہزاروں شواہد ان کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔
پیلئی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی نسل کشی مہم پر خاموش نہیں رہ سکتی، خاموشی اور عدم کارروائی اس جرم میں شراکت داری کے مترادف ہوگی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کو روکے۔ بعد ازاں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینی عوام نسل کشی