پشاور ہائی کورٹ میں سیاحتی مقامات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کےلیے درخواست دائر کردی گئی۔

عدالت عالیہ پشاور میں دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں سیاحوں کے بہہ جانے کے معاملے میں نعیم احمد خٹک ایڈووکیٹ نے علی عظیم ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ساتھ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ یہ مسئلہ صرف یہاں نہیں، صوبے میں دیگر مقامات پر بھی صورتحال تشویشناک ہے، خیبر پختونخوا حکومت سیاحتی مقدمات پر سیاحوں کو سہولتیں فراہم کرے۔

45 منٹ میں جو کر سکتےتھے، ہم نےکیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا، سابق ریسکیو آفیسر کا کمیٹی کو جواب

سانحہ دریائے سوات کی انکوائری میں سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروا دیا،

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ دریاؤں کے کنارے محفوظ بنانے کےلیے اقدامات کیے جائیں، لوگوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کرے۔

درخواست میں وفاقی، صوبائی حکومتوں، این ڈی ایم اے، سیکریٹری ریلیف، آئی جی، ڈی جی ریسکیو، ڈی جی انوائرنمینٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

سوات: سیاحوں کی ہلاکت کے بعد ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے

ویب دیسک: دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد ضلع کے ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے۔

رپورٹ کے مطابق ترجمان ریسکیو 1122 خیبرپختونخوا بلال احمد فیضی نے کہا ہے کہ دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں متعدد کے افراد بہنے کی اطلاع ملی جس پر سرچ آپریشن شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔

ضلع صوابی میں واقع دریاؤں، نہروں، ندیوں اور برساتی نالیوں وغیرہ میں نہانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان نے کسی بھی ناخشگوار واقع سے نمٹنے کیلئے ضلع صوابی کے حدود میں دریاؤں، نہروں، ندیوں اور برساتی نالیوں وغیرہ میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ کر دی۔

مخصوص نشستوں کی بحالی کا فیصلہ؛ کس پارٹی کو کیا ملا

اعلامیے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188 پی پی سی کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائی گی، شدید گرمی کے باعث دریائے سندھ اور پہیور ہائی لیول کینال اسٹیفا نہر میں نہانے کے دوران کئی سیاح اور مقامی نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ضلع میں آدینہ خوڑ کے مقام پر شدید بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال کے نتیجے میں 4 افراد پھنس گئے، ان افراد میں عمر، یحییٰ، ابوبکر اور 60 سالہ خاتون شامل ہیں۔

سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے بعد علی امین نے تین افسر معطل کر دیئے

اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی ایمرجنسی ڈیزازسٹر ٹیم موقع پر پہنچ کر تمام پھنسے ہوئے افراد خوڑ سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر صوابی اویس بابر کی خصوصی ہدایات پر آدینہ کے مقام پر سیلابی صورتحال کی نگرانی ان کال آفیسر خود کر رہے ہیں۔

صوابی ،ابھی تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، صوابی ،ضلع صوابی میں مختلف جگہوں پر ریسکیو 1122 کی ٹیمیں امداد اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

آزاد کشمیر ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر  ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلمبند کرا دیا
  • سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا
  • سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر 
  • 45 منٹ میں جو کر سکتےتھے، ہم نےکیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا، سابق ریسکیو آفیسر کا کمیٹی کو جواب
  • سانحہ سوات: ریکسیو ٹیم کی صفائی میں انکوائری کمیٹی کو کیا بتایا گیا؟
  • سوات میں المناک حادثہ، قومی المیہ
  • سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، مزید انکشافات سامنے آگئے
  • دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا گیا
  • سوات: سیاحوں کی ہلاکت کے بعد ایک اور دریائی مقام پر مزید شہری پھنس گئے