لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 4 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی۔
پنجاب اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں کے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سربراہوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی جو کامیاب ہوگئی۔
عہدوں سے ہٹائے گئے اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ہے اور 4 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو عہدوں سے ہٹانے کے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔  ان چاروں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے نئے چیئرمین کے لیے دوبارہ الیکشن ہوں گے۔
چیئرمین لٹریسی عنصر اقبال، چیئرپرسن اسپیشل ایجوکیشن صائمہ کنول، چیئرمین کالونیز احسن علی اور چیئرمین مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ رائے مرتضیٰ کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ قائمہ کمیٹی مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈیولپمنٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک رانا عبدالستار، سہیل خان، رفعت عباسی اور ضیاالرحمٰن نے جمع کروائی تھی۔
قائمہ کمیٹی برائے لٹریسی کے چیئرمین کے خلاف فیصل اکرم، لعل محمد، جعفر علی ہوچہ اور عمران جاوید نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔
قائمہ کمیٹی برائے کالونیز کے چیئرمین کے خلاف نوید اسلم، غزالی سلیم بٹ، زکیہ خان اور عائشہ جاوید نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔
اسی طرح، قائمہ کمیٹی برائے اسپیشل ایجوکیشن کے چیئرمین کے خلاف محمد یوسف، غضنفر عباس، عطیہ افتخار اور فیلبوس کرسٹوفر نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن ارکان کو 13 قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی سے ہٹانےکا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر پنجاب اسمبلی میں13 میں سے 4 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پر عدم اعتماد کے لیے اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی 9 قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ پر بھی عدم اعتماد لانے کا فیصلہ جلد ہوگا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کمیٹیوں کے چیئرمینوں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے کمیٹیوں کے چیئرمین تحریک عدم اعتماد پنجاب اسمبلی میں جمع کروائی تھی قائمہ کمیٹیوں قائمہ کمیٹی چیئرمین کے کے خلاف

پڑھیں:

مراکش میں کرپشن کیخلاف نوجوانوں کے احتجاج پر پولیس فائرنگ، ہلاکتیں 7 ہو گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مراکش میں بدعنوانی اور عوامی وسائل کے غیر شفاف استعمال کے خلاف نوجوانوں کی قیادت میں شروع ہونے والا احتجاج چوتھے روز بھی جاری رہا اور اب اس نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔

جنوبی شہر اگادیر کے نزدیک واقع علاقے لقلیا میں پولیس نے نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں مزید 3 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اب ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 7 تک پہنچ گئی۔

مقامی ذرائع کے مطابق زخمیوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے، جن میں سے کئی نازک حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق یہ تحریک ایک نامعلوم گروپ GenZ 212 نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر منظم کی، جس کے بعد ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے، جن کا بنیادی مطالبہ ہے کہ حکومت اربوں ڈالر اسٹیڈیمز اور انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے کے بجائے عوام کو اسپتالوں اور اسکولوں جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرے۔

احتجاج کے دوران ایک مقبول نعرہ گونجتا رہا کہ اسٹیڈیم تو بن گئے، اسپتال کہاں ہیں؟

وزیراعظم عزیز اخنوش نے مظاہرین کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے مگر زمینی صورتحال اس کے برعکس ہے، کیونکہ پولیس طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ انتظامیہ پرامن اجتماع کو کچلنے کے لیے براہ راست گولیاں چلا رہی ہے، جب کہ وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین پولیس سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کر رہے تھے۔

یہ تحریک ماہرین کے نزدیک خطے کی ان حالیہ عوامی بغاوتوں کا تسلسل ہے، جو بنگلا دیش، سری لنکا اور نیپال میں دیکھی گئیں، جہاں عوامی دباؤ کے نتیجے میں کرپٹ اور آمر حکومتیں ختم ہوئیں اور شفاف انتخابات کی راہ ہموار ہوئی۔

اس وقت مراکش میں بھی سیاسی و سماجی بے چینی اپنے عروج پر ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ یہ احتجاج فوری طور پر ختم ہونے والا نہیں بلکہ مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • آزاد کشمیر، مذاکراتی عمل کامیاب، پیچیدہ معاملات کمیٹیوں کے سپرد کرنے پر اتفاق
  • مریم نواز کے بیانات کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دئیے تھے ، پہلے بھی پارلیمنٹ میں واپس آگئے تھے،سپیکر قومی اسمبلی
  • مراکش میں کرپشن کیخلاف نوجوانوں کے احتجاج پر پولیس فائرنگ، ہلاکتیں 7 ہو گئیں
  • وزیر اعظم شہباز شریف کامیاب غیر ملکی دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • پی ٹی آئی نے 2014میں بھی استعفے دئیے ‘منظور نہیں کیے تھے، سپیکر قومی اسمبلی 
  • پی ٹی آئی نے 2014ء میں بھی استعفے دیے تھے‘ اسپیکر قومی اسمبلی
  • پی ٹی آئی نے 2014 میں بھی استعفے دیے تھے وہ بھی منظور نہیں کیے تھے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • ٹرافی تنازعہ، بھارتی کرکٹ بورڈ محسن نقوی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیار؟