پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو بڑا جھٹکا، چار قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین عہدوں سے برطرف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو بڑا جھٹکا، چار قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین عہدوں سے برطرف WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس)پنجاب میں صوبائی حکومت نے اپوزیشن پر سیاسی دباؤ بڑھانے کی مہم تیز کر دی ہے۔ اپوزیشن کو طاقت سے محروم کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک اقدامات سامنے آ رہے ہیں، جن میں سب سے نمایاں 13 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ سے ان کی برطرفی کی تیاری ہے۔ ان کمیٹیوں میں سے چار پر عدم اعتماد کامیاب ہوگئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو ایک اور بڑا دھچکا اس وقت پہنچا جب چار قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی۔ اسمبلی سیکرٹریٹ نے ان چیئرمینوں کو عہدوں سے ہٹانے کے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عنصر اقبال کو قائمہ کمیٹی برائے خصوصی تعلیم کی چیئرمین شپ سے ہٹا دیا گیا ہے، جبکہ رائے مرتضیٰ اقبال کو پروفیشنل مینجمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
ایم پی اے احسن علی، جو سٹینڈنگ کمیٹی برائے کالونیز کے چیئرمین تھے، ان کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صائمہ کنول کو قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی چیئرپرسن کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے چاروں برطرفیوں کے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن پہلے ہی اپنے 26 ارکان کی معطلی اور اسٹینڈنگ کمیٹیوں سے محرومی کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد کے مزید نوٹس جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے، جن پر عمل درآمد کا آغاز آج سے ہو گا۔
اپوزیشن کے پاس اوقاف، توانائی سمیت 13 اہم اسٹینڈنگ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ تھیں، جنہیں واپس لینے کے لیے حکومتی اراکین نے رابطے تیز کر دیے ہیں۔ یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں جب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی معطلی کا معاملہ شدید سنگینی اختیار کر چکا ہے۔
قبل ازیں، بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والے 26 اپوزیشن اراکین کو معطل کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف اپوزیشن کی عددی قوت متاثر ہوئی ہے بلکہ اسے آئینی طور پر اجلاس بلانے کے اختیار سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔
اسمبلی قواعد کے مطابق اپوزیشن کو اجلاس بلانے کے لیے 93 اراکین کے دستخط درکار ہوتے ہیں، مگر معطلی کے بعد اب اپوزیشن کے پاس صرف 79 فعال اراکین رہ گئے ہیں۔ اس صورتِ حال میں ایوان کے اندر حکومت پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی مجموعی تعداد 105 تھی، جس میں سے اب معطلی کے بعد اکثریت فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ اسپیکر نے نہ صرف معطل اراکین کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا بلکہ بعض کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اس کے علاوہ، پنجاب اسمبلی میں 16 جون 2025 کے بجٹ اجلاس کے دوران توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 10 اپوزیشن اراکین پر 20 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا یوٹرن! ایران سے بات چیت کی تمام خبروں کی تردید کر دی حکومت کا عافیہ صدیقی کیس میں امریکی عدالت میں معاونت اور فریق بننے سے انکار بھارت اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، وہ پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا، اسحاق ڈار زہران ممدانی جیسے رہنما امریکی معاشرے میں اتحاد کی علامت ہیں:محمد عارف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے دوست پاکستان کےساتھ کھڑے ہیں،، ترک صدر چین نے پاکستان کو دیئے گئے 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضے کی مدت میں توسیع کر دی پاک فضائیہ کے ساتھ جھڑپ میں بھارتی طیارے تباہ ہوئے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعترافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اپوزیشن کو کے چیئرمین
پڑھیں:
سپیکر قومی اسمبلی کی اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت ، بطور “کسٹوڈین آف دی ہاؤس” ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہوں، سردار ایاز صادق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی باضابطہ دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بطور “کسٹوڈین آف دی ہاؤس” وہ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں۔ منگل کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کا واحد حل مذاکرات ہیں اور وہ اس مقصد کے لئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کریں گے۔ سپیکر کی پیشکش کے باوجود اپوزیشن واک آؤٹ کر کے ایوان سے چلی گئی۔ منگل کو ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے یہ پیشکش اس وقت کی جب اپوزیشن رکن اسد قیصر نے ایوان میں اپوزیشن کے استحقاق کا معاملہ اٹھایا۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آئین، قانون، پارلیمانی روایات اور قواعد سب کے لئے یکساں ہیں اور انہی کی پاسداری جمہوریت کے استحکام کی ضمانت ہے۔(جاری ہے)
بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں گرفتاری کے بعد بھی “پروڈکشن آرڈرز” جاری نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ “گرینڈ جرگہ” قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا، اس لئے تمام سیاسی قوتوں کو پارلیمان کو مضبوط بنانے کے لئے آگے آنا چاہئے۔انہوں نے زور دیا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن اسے تعمیری مکالمے میں بدلنا ہی قومی مفاد میں ہے۔