اسرائیلی یرغمالی سابق خاتون فوجی نے غزہ میں جارحیت کا احوال سناتے ہوئے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ خوف اپنے ہی ملک سے تھا، میں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔

غزہ میں حماس کے ہاتھوں حراست میں لی جانے والی ایک سابق اسرائیلی فوجی نعاما لیوی نے انکشاف کیا کہ قید کے دوران اسے سب سے زیادہ خوف اسرائیلی فضائی حملوں کا تھا، جس سے وہ اپنی موت کو قریب محسوس کرتی رہیں۔

نعاما لیوی اُن 5 اسرائیلی خاتون فوجیوں میں شامل تھیں جنہیں رواں سال جنوری میں جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا، تل ابیب کے مشہور ’ہوسٹیج اسکوائر‘ پر منعقدہ احتجاجی جلسے میں خطاب کرتے ہوئے لیوی نے اپنی اسیری کے کربناک لمحات بیان کیے۔

انہوں نے کہا کہ جب بمباری ہوتی، تو پہلے سیٹی جیسی آواز آتی، ہم دعا کرتے کہ یہ ہم پر نہ گرے، پھر ایک زور دار دھماکا ہوتا، اتنا شدید کہ پورا جسم ساکت ہو جاتا اور زمین ہلنے لگتی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ ہر بار لگتا تھا کہ بس، اب میری زندگی ختم ہو گئی ہے، یہ میری سب سے خوفناک یادوں میں سے ہے اور سب سے زیادہ خطرناک بھی یہی تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک بار فضائی حملے میں وہ مکان جزوی طور پر منہدم ہو گیا جہاں میں قید تھی، یہ میری حقیقت تھی اور اب وہاں باقی قیدیوں کی حقیقت بھی یہی ہے، انہیں بس دیوار سے لپٹ کر دعا کرنی ہوتی ہے۔

اسرائیلی یرغمالی نے بتایا کہ ابھی اسی لمحے وہاں کئی یرغمالی ہیں جو ان دھماکوں کو سنتے ہیں، خوف سے کانپتے ہیں، اُن کے پاس بھاگنے کی جگہ نہیں، بس دیوار سے لپٹ کر دعا کرتے ہیں، ایک ایسی بے بسی کے ساتھ جو بیان سے باہر ہے۔

لیوی کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل میں یرغمالیوں کے اہل خانہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو پر شدید تنقید کر رہے ہیں اور غزہ جنگ کو بند کرنے کےلیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔

اس سے قبل بھی، ایک اور سابق اسرائیلی یرغمالی نے کہا تھا کہ انہیں سب سے زیادہ ڈر یہی تھا کہ ہمیں حماس نہیں، بلکہ اسرائیل ہی مار دے اور پھر کہہ دے کہ یہ حماس کا کام ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سب سے زیادہ

پڑھیں:

اسرائیل کا آئندہ 2 ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضے کا گھناؤنا منصوبہ

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ دو ماہ میں غزہ کی پٹی کے 75 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اس ملٹری آپریشن اور 75 فیصد علاقے پر قبضے کے منصوبے کا مقصد حماس کے عسکری ڈھانچے کو ختم اور ان کی حکمرانی کا خاتمہ کرنا ہے۔

اس فوجی منصوبے کے تحت غزہ سے فلسطینی آبادی کو تین چھوٹے علاقوں جنوبی ساحل پر واقع "مواسی" کا نیا "محفوظ علاقہ"، وسطی غزہ میں دیر البلح اور نُصیرات کا علاقہ اور غزہ سٹی کے مرکزی علاقے میں منتقل کیا جائے گا۔

اسرائیلی فوج کا اندازہ ہے کہ اس وقت مواسی میں تقریباً 7 لاکھ، وسطی غزہ میں 3 سے ساڑھے 3 لاکھ اور غزہ سٹی میں تقریباً 10 لاکھ فلسطینی مقیم ہیں۔

اس کا مطلب ہے کہ غزہ کی کل آبادی کے تقریباً 20 لاکھ افراد کو محض 25 فیصد علاقے میں محدود کیا جائے گا۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ اب توجہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے بجائے غزہ کے علاقوں پر قبضہ اور حماس کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی پر مرکوز ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس نے تقریباً 900 کلومیٹر طویل سرنگوں کا جال بچھایا گیا ہے جن میں سے اب تک صرف 25 فیصد تباہ کی جا سکی ہیں۔

اسرائیلی فوج کا یقین ہے کہ حماس کو اس کے عسکری و انتظامی نظام کو ختم کرکے زمین پر کنٹرول حاصل کر کے اور امدادی سامان کی ترسیل پر نگرانی کے ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔

اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے اتوار کو خان یونس کے دورے کے دوران کہا کہ یہ ایک لا متناہی جنگ نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس شدید دباؤ میں ہے اس نے اپنے زیادہ تر اثاثے اور کمانڈ سسٹم کھو دیے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ یہ مٹری آپریشن 18 مارچ سے غزہ میں شروع کیا گیا جس سے دو ماہ سے جاری جنگ بندی ختم ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے اب تک غزہ میں 5 ڈویژنز تعینات کی ہیں اور بڑے پیمانے پر برّی افواج بڑے پیمانے پر ملٹری آپریشن کر رہی ہے۔

اس ملٹری آپریشن کے دوران حماس کے فوجی اور شہری ڈھانچے کو تباہ کرنا اور یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی یقینی بنانا ہے۔

اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اب تک 2 ہزار 900 سے زائد اہداف پر حملے کیے جا چکے ہیں جن میں 800 سے زائد حماس کے جنگجو مارے گئے۔

دوسری جانب حماس کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں میں 3 ہزار 786 فلسطینی شہید ہوئے جو معصوم شہری تھے اور ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت
  • حماس کا غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق، اسرائیل کا انکار
  • غزہ جنگ بندی: حماس اور امریکا معاہدے کے مسودے پر متفق ہوگئے
  • امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق؛ اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
  • امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
  • اسرائیل کا آئندہ 2 ماہ میں غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضے کا گھناؤنا منصوبہ
  • حماس غزہ پہنچنے والی امداد کی لوٹ مار نہیں کررہی: ورلڈ فوڈ پروگرام
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت، دنیا کے دوہرے معیار کی عکاسی کرتی ہے، ملیشیاء
  • بھارت نے دوبارہ جارحیت کی حماقت کی تو ہمارا ردعمل پہلے سے زیادہ شدید ہوگا، ترجمان پاک فوج