اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) فرحت اللہ بابر کی جانب سے لکھی گئی کتاب ’دی زرداری پریذیڈنسی‘میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی رضا مندی حاصل کرنے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اپنی یادداشت میں فرحت اللہ بابر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کس طرح ایوان صدر کے باہر ٹرپل ون بریگیڈ تعینات کرکے دباﺅ ڈالا گیا تاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بحال کیا جا سکے۔یہ کتاب انہوں نے صدر زرداری کی پہلی مدت (2008 تا 2013) کے دوران بحیثیت صدارتی ترجمان حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد لکھی ہے۔
کتاب میں بتایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو معزول کرنے کے حوالے سے پہلے تو جنرل کیانی کے ممکنہ رد عمل کا اندازہ لگایا، اس صورتحال پر جنرل کیانی نے کوئی اعتراض نہ کیا، حتیٰ کہ آفتاب شعبان میرانی کو اگلا صدر بنانے کی تجویز تک دیدی۔ 
اس کے بعد زرداری نے اپنے بااعتماد پارٹی ارکان کو صوبائی اسمبلیوں میں پرویز مشرف کے مواخذے کا مطالبہ کرنے کی قراردادیں پیش کرنے کی ہدایت کی اور میجر جنرل (ر) محمود علی درانی کے ذریعے ایک پیغام پہنچایا جس میں پرویز مشرف پر زور دیا گیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں یا مواخذے کا سامنا کریں، پہلے تو پرویز مشرف رضامند نہ ہوئے لیکن آخرکار چند ہفتوں بعد مستعفی ہوگئے۔
کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے دوران بھی صدارت کے خواہش مند تھے۔ایک غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے آصف زرداری سے کہا کہ میری پارٹی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہئے، اس پر آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میری پارٹی بھی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہئے، اس کے بعد یہ بحث وہیں ختم ہوگئی۔یہ کتاب 8 حصوں پر مشتمل ہے جن میں سے چوتھا حصہ عدلیہ کے متعلق ہے اور اس میں زرداری کے عدلیہ کے ساتھ تصادم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ 
فرحت اللہ بابر کے مطابق بینظیر بھٹو اور نہ ہی آصف زرداری نے جسٹس افتخار چودھری کی حمایت میں کسی طرح کا اظہار خیال کیا، زرداری کی رائے تھی کہ جسٹس چو دھری آزادی کی آڑ میں دیگر مفادات کی تکمیل کیلئے بھی کام کرتے تھے۔ 
چو دھری کی بحالی کی وکالت کرتے ہوئے لاہور سے لانگ مارچ کے دوران زرداری کو اپنے وزراء حتیٰ کہ وزیراعظم کے دباﺅ کا سامنا کرنا پڑا تاہم زرداری شروع میں ثابت قدم رہے۔ٹرپل ون بریگیڈ کی تعیناتی ایوان صدر کے اندر اس رات ہوئی جس رات مارچ اسلام آباد کے قریب پہنچا۔فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ اس ممکنہ چال کی وجہ سے شاید فوجی قبضے کا تاثر پیدا کیا ہو لیکن ایسا بالکل نہیں تھا۔

پنجاب حکومت کا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے 10گنا بڑھانے کا فیصلہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فرحت اللہ بابر پرویز مشرف گیا ہے کے بعد

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب، مودی سرکار نے جھوٹ پر مبنی کتاب شائع کر دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مودی حکومت نے “آپریشن سندور” میں ناکامیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، بھارت نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی مدد سے “آپریشن سندور” کے عنوان سے ایک کتاب شائع کی ہے، جسے 20 بھارتی تجزیہ کاروں اور کالم نگاروں سے منسوب کیا گیا ہے۔ ان تمام افراد کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے جوڑا جا رہا ہے۔

یہ 117 صفحات پر مشتمل کتاب نہ صرف ترتیب کے لحاظ سے ناقص ہے بلکہ اس میں کسی مستند تحقیق یا حوالہ کا ذکر بھی شامل نہیں، جو کسی سنجیدہ تحریر کی بنیادی ضرورت ہوتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کتاب بے بنیاد اور من گھڑت دعوؤں پر مبنی ہے، جس کا مقصد بھارتی عوام اور عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔

کتاب میں بھارتی اسٹریٹجک سوچ کی کمزوری نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے۔ مثال کے طور پر، پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ آپریشن میں ہلاکتوں کی تعداد مختلف جگہوں پر متضاد بتائی گئی ہے، جبکہ آپریشن کے دورانیے کے حوالے سے بھی واضح تضادات پائے جاتے ہیں۔

کتاب میں بھارت کی سیاسی، عسکری اور سفارتی ناکامیوں کا صرف سرسری اور مبہم ذکر کیا گیا ہے، جبکہ آپریشن سندور کے دوران ہونے والے حقیقی نقصانات کا کوئی تفصیلی تجزیہ موجود نہیں۔ حیرت انگیز طور پر، کتاب میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے، اور اسرائیل کی مکمل حمایت نہ کرنے پر شکوہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

مجموعی طور پر یہ کتاب بھارتی حکومت، فوج اور انٹیلیجنس اداروں کی ناکامیوں کو چھپانے کی ایک ناکام اور غیر سنجیدہ کوشش ہے۔ یہ امر بھی سامنے آتا ہے کہ بھارت میں آزادی اظہار کی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے، جہاں سچ بولنا اب ایک خواب بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فارم 47 کی بات کرنے والے خود کس کے مرہون منت ہیں؟ حافظ حمداللہ کا ردعمل
  • ’یہ وہی ہے نہ جو گزشتہ روز بکواس کر رہا تھا؟‘ حکومت پر تنقید کرنیوالے شہری کی مبینہ گرفتاری پر حنا پرویز بٹ کا ردعمل
  • مطیع اللہ اور اسد طور کے یوٹیوب چینل بلاک کرنے کا حکم معطل
  • لاہور تا رائیونڈ صرف 16 کلومیٹر کی موٹروے؟ ،قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب، مودی سرکار نے جھوٹ پر مبنی کتاب شائع کر دی
  • بلاول زرداری نے کسی بھی رہنما کو بھارت کے حوالے کرنے کی بات نہیں کی، دفتر خارجہ
  • سلمان علی آغا نے بابر اعظم کو فلمی ہیرو قرار دے دیا
  • پاکستانی وفد کا اماراتی حکومت کے تجرباتی تبادلہ پروگرام کے تحت دورہ مکمل
  • بابر اعظم کو وکٹ کیپنگ کی پیشکش نہیں کی، ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی وضاحت
  • قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا بابر اعظم کے ٹیم میں کھیلنے سے متعلق اہم بیان