ٹرمپ دوبارہ صدر بننے کے بعد سے ٹروتھ سوشل پر اکثر پاکستان کے حق میں پوسٹ کرتا دکھائی دیتا ہے۔ 10 مئی کو ایسی ہی ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ ‘پاکستان ٹیلنٹڈ لوگوں کا ملک ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہم ان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں’۔
17 مئی کو تو لٹ ہی پڑگئی۔ فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے پاکستان کو ‘دنیا کے بہترین اور باصلاحیت لوگوں’ کا ملک بھی قرار دے دیا جو بہترین پراڈکٹ تیار کرتے ہیں۔ ایسا کہتے ہوئے وہ یہ کہنا نہیں بھولا کہ انڈیا نے امریکی پراڈکٹ پر سب سے زیادہ ٹیرف عائد کر رکھے ہیں۔
انڈیا کو لتاڑنے پر تو چلیں آج کل ہمارا خوش ہونا بنتا ہے۔ لیکن سوچنے کی بات تو ہے کہ ایسی کون سی ہماری بہترین پراڈکٹ ہیں جن کا ٹرمپ بھی مداح ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرنے والا شخص ہے، اپنے لوگوں سے میں نے کہہ دیا کہ وہ انڈیا کے ساتھ جنگ بندی کے بعد فوری طور پر پاکستان کے ساتھ ٹریڈ میں اضافہ کریں۔
5 مارچ کو صدر بننے کے بعد اپنے پہلے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں پاکستان واحد ملک تھا جس کا ڈونلڈ ٹرمپ نے شکریہ ادا کیا۔ پاکستان نے کابل ایئر پورٹ پر 2021 میں خود کش حملے میں مدد کرنے والے دہشتگرد کو پکڑنے میں مدد دی تھی۔ پاک بھارت تناؤ کے دوران بھی اور جنگ بندی کے بعد بھی ٹرمپ کا انداز بیان مودی سرکار کے لیے پریشان کن ہی رہا ہے۔
رئیر ارتھ اور کریٹکل منرل، دفاع اور ٹیکنالوجی میں برتری کے لیے اہم ہیں۔ منرل کی سپلائی چین اور ذخائر پر چین کا کنٹرول ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی معاشی حکمت عملی میں ‘ری شورنگ’ یعنی منرل کے لیے چین پر انحصار کم کرنا اہم ترجیح ہے۔ پاکستان اپنے معدنی ذخائر کی وجہ سے اہمیت اختیار کرچکا ہے۔
پاکستان اب ڈیجیٹل معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک اب سنٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے پر کام کر رہا ہے۔ بائنانس کے بانی چانگپینگ ژاؤ بھی اس شعبے میں پیش قدمی کے لیے پاکستانی حکومت کو غیر رسمی مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔ اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان اپنے آبادی اور معیشت کے سائز کی وجہ سے بھی ایک پرکشش ملک ہے۔
ٹرمپ خاندان سے منسلک ‘ورلڈ لبرٹی فنانشل’ نے پاکستان کرپٹو کونسل کے ساتھ ایک ایم او یو پر بھی سائن کیے ہیں۔ اس کا مقصد پاکستان کو ایک اسٹیبل کوائن کے ذریعے عالمی مالیاتی نظام میں ایک متبادل رسائی فراہم کرنا ہے۔ ٹرمپ کے داماد جئرڈ کشنر بھی اس منصوبے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ کشنر پہلے ہی مڈل ایسٹ میں ایسے ہی ہائی ٹیک سے متعلق سرمایہ کاری منصوبے کامیابی سے چلا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کے بعد پاکستان نے واشنگٹن کی بڑی لابنگ فرم بی جی آر گروپ کی خدمات حاصل کرلی تھیں۔ اس کے نتیجے میں امریکی محکمہ تجارت اور سرمایہ کاری سے وابستہ کئی اعلیٰ شخصیات، جیسے کہ ڈیوڈ ملر ( یو ایس ایکسپورٹ امپورٹ بنک کے سابق ڈائریکٹر) اور الینا بارٹلیٹ (ٹرمپ کی مہم کی فنانس ڈائریکٹر)، اسلام آباد پہنچیں۔
پاکستانی وزارت تجارت اور منصوبہ بندی کمیشن کے ساتھ ان کی ملاقاتوں میں توانائی، انفراسٹرکچر اور بلاک چین ( کریپٹو، بینک ٹرانزیکشن کی ڈیجیٹل اور محفوظ ٹیکنالوجی ) کے منصوبوں پر بات چیت ہوئی۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ 2000 میگاواٹ بجلی اے آئی ڈیٹا سنٹر اور کریپٹو کے لیے مختص کی جا رہی ہے۔ ڈیٹا سنٹر کے لیے توانائی بنیادی اوربڑی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹیکنالوجی میں برتری کے لیے کریٹکل منرل اہم ترین ہیں۔ اب تک یوکرین، روس، کسی حد تک افغانستان اور پاکستان کی منرل سائٹ ہی بڑی حد تک چین سے بچی ہوئی ہیں۔ پاکستان میں گلگت بلتستان، فاٹا، بلوچستان ان سب جگہ یہ ذخائر موجود ہیں۔ امریکا کو اپنی ٹیکنالوجی میں برتری برقرار رکھنی ہے تو پاکستان افغانستان سے صرف منرل ہی نہیں حاصل کرنے بلکہ جاری دہشت گردی اور بدامنی کا خاتمہ بھی کرنا ہے۔
اس حوالے سے ٹرمپ کے ان بیانات کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔ جن میں وہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف قابل فخر پارٹنر بتا رہا ہے۔ پاکستان کی یہ نئی اہمیت ہی بتاتی ہے کہ کیوں ٹرمپ انڈیا پر پاکستان کو ترجیح دے رہا ہے اور اسے پاکستان سے کیا کام ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔
بائنانس پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کرپٹو مائننگ منرلز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کرپٹو پاکستان کو کے ساتھ رہے ہیں کے بعد کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔