ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں نے کہا کہ پاکستان کیساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ "بہت گھمنڈ والی دوستی" اب "کھوکھلی" ثابت ہو رہی ہے۔ کانگریس نے اس معاملہ میں امریکہ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان سے متعلق کئے گئے متعدد اقدامات کا حوالہ بھی دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ بھارتی سفارت کاری کی ناکامی، خاص طور پر گزشتہ دو مہینوں میں، سب سے زیادہ واضح طور پر آشکار ہوئی ہے، یہ وزیر اعظم اور ان کے ڈھول بجانے والوں اور خوشامدیوں کے لمبے چوڑے دعووں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا کہ 10 مئی 2025ء کے بعد سے ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آپریشن سندور کو روکنے کے لئے مداخلت کی، بھارت اور پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جنگ کو نہیں روکا تو وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔ 10 جون کو انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا غیر معمولی شراکت دار قرار دیا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ 18 جون کو ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ایک بے مثال ظہرانے پر ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل عاصم منیر کے اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ تبصروں کے بعد 22 اپریل 2025ء کو پہلگام میں وحشیانہ دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ کانگریس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور دہشتگردی کے خلاف اور علاقائی استحکام کے تحفظ کے لئے پاکستان کی شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔ جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ 19 جون 2020ء کو چین کو وزیر اعظم کی کلین چٹ پہلے ہی بھارت کو بہت مہنگی پڑ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی بہت گھمبیر دوستی اب کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ہو رہی ہے پوسٹ میں انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
امریکہ و اسرائیل امن کیبجائے فلسطین کی نابودی کے درپے ہیں، سید عبدالمالک الحوثی
اپنے ہفتہ وار خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خود کو فوجی کہنے والے صہیونی رژیم کے غنڈے فخر سے ایسی ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں جن میں بچوں کا قتل عام دکھایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی" نے غزہ کے تازہ ترین واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہفتہ غزہ کی عوام کے لیے سب سے مشکل اور المناک رہا۔ غزہ کے بچوں کی حالت اور ان کے مسائل کی داستان دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔ یہ تصاویر انسانی معاشرے خاص طور پر مسلمانوں کے لیے بدنماء داغ ہیں۔ غزہ کے بچے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی دشمن نے اپنے ظالمانہ اقدامات کے لیے انہیں اہم ہدف بنا لیا ہے۔ انصار الله کے سربراہ نے غزہ میں بچوں کے لیے خشک دودھ کی ترسیل روکنے کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ اسرائیل کا مقصد صرف نسل کشی ہے۔ اسی لیے وہ ان اشیاء کی درآمد پر پابندی لگا رہا ہے۔ خود کو فوجی کہنے والے صہیونی رژیم کے غنڈے فخر سے ایسی ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں جن میں بچوں کا قتل عام دکھایا گیا۔ وہ محض تفریح کے لیے غزہ کے معصوم بچوں کو مار رہے ہیں۔ انہوں نے مغربی ممالک کے دوغلی رویوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "عورت کے حقوق" ایک ایسا عنوان ہے جسے مغرب نے دھوکہ دینے اور منفی پروپیگنڈہ کرنے کے لیے استعمال کیا تاکہ ہماری معاشرتی اقدار کو نشانہ بنایا جا سکے اور ہماری اجتماعی وحدت کو پارہ پارہ کیا جا سکے۔
سید الحوثی نے کہا کہ اس وقت اسرائیل، غزہ میں فلسطینی خواتین پر ہر قسم کا ظلم روا رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی المناک مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسرائیل، فلسطینی خواتین کو امریکی بموں سے شہید کر رہا ہے۔ دوسری جانب اس ہفتے غزہ کے بیشتر لوگوں نے کھانا نہیں کھایا۔ وہ گزشتہ پانچ دن سے بھوکے ہیں۔ انہوں نے امریکہ کے قائم کردہ انسانی امداد کے مراکز کو موت کا جال قرار دیا۔ اس سلسلے میں سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ ان امدادی مراکز پر صیہونی فوجیوں نے گولیاں چلا کر ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قحط، انسانی معاشرے، مسلمانوں اور عربوں کے لیے ایک شرمناک ہے۔ اس وقت 71 ہزار فلسطینی بچے غذائی قلت کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ تقریباً 17 ہزار ماؤں کو غذائی کمی کے بعد فوری طبی امداد کی ضرورت ہے تاکہ انہیں بچایا جا سکے۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ طبی اور انسانی حالات بگڑنے کی وجہ سے غزہ میں بچوں اور شیر خوار بچوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 9 لاکھ بچے بھوک کا شکار ہیں اور ان میں سے 70 ہزار شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں۔
یمن میں انقلاب کے روحانی پیشواء نے کہا کہ OIC نے غزہ کے لوگوں کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی۔ سید الحوثی نے سوال اٹھایا کہ عرب تنظیمیں کہاں ہیں؟ اور وہ فلسطینیوں کے خلاف بھوک، نسل کشی اور جبری بے دخلی کے مجرمانہ اقدامات کے خلاف کیا کر رہی ہیں؟۔ اس وقت اسرائیل، مہاجرین پر حملوں سے باز نہیں آرہا، حالانکہ اس نے انہیں دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فی الحال غزہ کے رہائشیوں کو پیاس کی شدت میں مبتلا کر کے ان علاقوں کی طرف جانے پر مجبور کر رہا ہے جہاں شاید انہیں تھوڑا سا پانی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگ دیکھ رہے ہیں کہ عرب اور مسلم ممالک نے انہیں تنہا چھوڑ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عرب کہاں ہیں؟۔ مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے؟۔ ہم کیوں خاموش ہیں؟۔ ہم غزہ میں یہ المناک واقعات کیوں دیکھ رہے ہیں؟۔ آپ کا انسانی، اسلامی اور اخلاقی فرض کہاں گیا؟۔ سب جان لیں کہ اسرائیل تمام مسلمانوں کا دشمن ہے۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ عرب ممالک کی بے حسی اور خاموشی ان کے اجتماعی ضمیر کی موت کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ کے معاملے میں کوتاہی کے نتائج سب کو بھگتنے پڑیں گے۔
دو ارب مسلمانوں کی امت میں سے سوائے چند ایک کے، غزہ کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔ امریکہ نے اسرائیل کو غزہ میں ہر قسم کے جرائم کے ارتکاب کی مکمل آزادی دے رکھی ہے۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ صیہونیت ایک عالمی سوچ اور نظریہ ہے۔ یہ نظریہ دو بازوؤں پر مشتمل ہے جن کے نام امریکہ اور اسرائیل ہیں۔ عالمی صیہونیت کا مقصد دوسرے لوگوں کو غلام بنانا ہے۔ صیہونیت، مغربی استعماری قوتوں کے جرائم کی میراث ہے۔ صیہونیت کے قیام کا مقصد دیگر قوموں کے وسائل کو لوٹنا، انہیں غلام بنانا، ان کی شناخت ختم کرنا اور ان کی آزادی و خودمختاری کو چھیننا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین پر حملے کے آغاز سے ہی عرب ممالک کی یکجہتی بہت کمزور رہی اور انہوں نے اس سلسلے میں کوئی ذمہ داری نہیں نبھائی۔ سید الحوثی نے کہا کہ صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا، محض ایک غاصب اور مجرم ریاست کے ساتھ تعلقات بحال کرنا نہیں، بلکہ یہ مسلمانوں کے دشمن کے ساتھ تعاون کے مترادف ہے۔ اسرائیل مسلمانوں کے لیے ذرہ بھر احترام کا قائل نہیں بلکہ نفرت اور ظلم کے ساتھ ان پر تشدد کرتا ہے۔ تاہم دشمن اس بات کو جانتا ہے کہ وہ غزہ میں جتنے بھی جرائم کا ارتکاب کرے، مسلمان اور خاص طور پر عرب ممالک کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔
انصار الله کے سربراہ نے امریکہ اور صہیونی رژیم کی حزب الله کو غیرمسلح کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ حزب الله کو غیرمسلح کرنے کی کوشش صرف دشمنوں کے فائدے میں ہے۔ امت اسلامیہ کو اس وقت سب سے زیادہ اسلحے کی ضرورت ہے۔ دشمن صرف اس لئے حزب الله کو غیرمسلح کرنا چاہتا ہے تاکہ لبنان پر قبضہ کر سکے۔ سید الحوثی نے واضح طور پر کہا کہ کیا فلسطینی مجاہدین کی جانب سے اپنا اسلحہ جمع کروانے کے بعد لبنان میں صبرا اور شاتیلا کا قتل عام نہیں ہوا؟۔ فلسطین میں کب بڑے پیمانے پر قتل عام ہوا؟۔ اس وقت جب فلسطینی قوم کے پاس مناسب مقدار میں اسلحہ نہیں تھا۔ جب ابتدائی مراحل میں وہ خاطر خواہ فوجی کارروائی کرنے سے قاصر تھے اور نہ ہی عرب و اسلامی ممالک نے ان کی حمایت کی۔