اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مئی 2025ء) اسرائیلی فوج نے آج منگل 27 مئی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلگرام پر لکھا، ''اسرائیل کے مختلف علاقوں میں کچھ دیر قبل بجنے والے سائرنوں کے بعد یمن سے فائر کیے جانے والے ایک میزائل کو تباہ کر دیا گیا۔‘‘

حماس کے ساتھ جو کیا وہ ایران مت بھولے، اسرائیل کا انتباہ

امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی، ٹرمپ نے بھی تصدیق کردی

فوج کی طرف سے ایک علیحدہ بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیلی ایئر فورس نے ایک اور پروجیکٹائل کو فضا میں تباہ کر دیا، تاہم اس بار خطرے کے سبب سائرن نہیں بجے۔

یمن کے بڑے حصے پر کنٹرول رکھنے والے حوثی باغی اکتوبر 2023ء میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ یہ باغی بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ کچھ عرصہ قبل ہونے والے ایک معاہدے کے بعد انہوں نے امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ ختم کر دیا تھا۔

ایران نواز حوثی باغیوں نے رواں برس کے آغاز میں شروع ہونے والی دو ماہ کی مدت کی غزہ جنگ بندی کے دوران اسرائیل پر حملوں کا سلسلہ روک دیا تھا، تاہم مارچ میں یہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد فلسطینی علاقے غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی آپریشن دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے یہ سلسلہ بحال ہو چکا ہے۔

یمن کی طرف سے داغے جانے والے زیادہ تر میزائلوں اور ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا جاتا ہے تاہم مئی کے آغاز میں پہلی بار ایسا ہوا کہایک میزائل تل ابیب کے قریب بین گوریان ایئر پورٹ کے احاطے میں گرا تھا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس واقعے میں متعدد لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔

اسرائیل حالیہ مہینوں کے دوران یمن میں متعدد فضائی حملے کر چکا ہے، جن میں یمنی بندرگاہوں اور صنعاء کے ایئر پورٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ چھ مئی کو صنعاء ایئر پورٹ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں متعدد افراد مارے گئے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے قبل ازیں بتایا تھا کہ اس نے جمعرات 22 مئی کو یمن سے فائر کیے گئے دو میزائلوں کو تباہ کیا تھا جبکہ اتوار کو بھی ایسا ہی ایک میزائل فضا میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ ان دونوں دنوں میں فائر کیے جانے والے میزائلوں کا نشانہ بین گوریان ایئر پورٹ تھا۔

ادارت: مقبول ملک، رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تباہ کر دیا ایئر پورٹ فائر کیے کے بعد

پڑھیں:

دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج

گلگت بلتستان کا ضلع دیامر شدید سیلاب کی لپیٹ میں آگیا ہے، جہاں مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ چلاس کے علاقوں تھور، نیاٹ اور تھک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ تھور میں سیلاب کے باعث ایک مسجد شہید ہو گئی، رابطہ پل بہہ گیا اور پانی واپڈا کالونی میں داخل ہو چکا ہے۔

ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللّہ فراق کے مطابق تھک میں صورتحال مزید سنگین ہے جہاں سیلابی ریلوں نے کم و بیش 50 مکانات بہا دیے، متعدد علاقے جھل تھل کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ اسی علاقے میں ایک خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں ایک مقامی باشندہ شامل ہے جبکہ باقی 4 کا تعلق دیگر صوبوں سے بتایا گیا ہے۔ مزید 4 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔ سیلابی ریلے میں تقریباً 15 گاڑیاں بھی بہہ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان، شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، 3 سیاح جاں بحق، 15 سے زائد لاپتا

شاہراہ بابوسر پر ایک گرلز اسکول، 2 ہوٹل، ایک پن چکی، گندم ڈپو، پولیس چوکی اور ٹورسٹ پولیس شلٹر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ سیلاب سے شاہراہ سے متصل 50 سے زائد مکانات ملیا میٹ ہوچکے ہیں، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثر ہے اور کم از کم 15 مقامات پر روڈ بلاک ہوچکی ہے۔ تھک بابوسر میں 4 اہم رابطہ پل بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

???? دنیور، گلگت بلتستان_

سیلاب نے خطرناک صورت اختیار کر لی ہے
دنیور میں سیلاب گھروں میں داخل ہو گیا!

گلگت شہر اور گردونواح میں سیلابی خطرہ
گلگت کے نواحی علاقوں دنیور اور ملحقہ دیہی گاؤں میں گزرنے والی ندیوں میں اچانک پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے، اور کئی مقامات پر سیلاب کی… pic.twitter.com/Q1kVyrMm9i

— Gilgit Baltistan Tourism. (@GBTourism_) July 22, 2025

سیلاب سے نہ صرف رہائشی املاک متاثر ہوئی ہیں بلکہ ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی بھی پانی میں بہہ گئی ہے، جبکہ 2 مساجد بھی شہید ہوچکی ہیں۔ تھک بابوسر میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر درہم برہم ہو چکا ہے جس کے باعث کئی سیاحوں کا اپنے خاندانوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ لاپتا سیاحوں کی تلاش کا عمل جاری ہے، جبکہ اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس پہنچایا گیا ہے، جہاں سے وہ اپنے اہلخانہ سے دوبارہ رابطے میں آچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر: ’حقوق دو ڈیم بناؤ‘ تحریک کا آغاز، مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف کیوں اٹھایا؟

متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت دیامر کی جانب سے میڈیکل کیمپ قائم کر دیا گیا ہے اور چلاس جلکھڈ روڈ کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔ تتا پانی اور لال پڑی سمیت دیگر مقامات پر قراقرم ہائی وے کو چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں کو ممکن بنایا جاسکے۔ تاہم بابوسر روڈ پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور تمام تر ٹریفک معطل کردی گئی ہے۔

#سیلاب
ترجمان حکومت #گلگت_بلتستان فیض اللہ فراق کے مطابق ضلع دیامر چلاس شہر کے گردو نواح میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور واپڈا کالونی زیر آب گئی ہے، جہاں کئی افراد موجود ہیں۔
ترجمان کے مطابق چھوٹی گاڑیوں کے لیے شاہراہِ قراقرم کھول دی گئی، تاہم بابوسر کا راستہ… pic.twitter.com/MGD5SZxw2z

— Abdul Jabbar Nasir (عبدالجبارناصر) (@ajnasir) July 22, 2025

ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمٰان کاکڑ نے بتایا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جو 24 گھنٹے کام کرے گا، اور عوام کو کسی بھی ایمرجنسی میں فوری مدد کے لیے فراہم کردہ نمبرز پر رابطے کی ہدایت کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news تھک بابو سر چلاس دیامر سیلاب گلگت بلتستان

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • سلامتی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر یقینی بنائے، مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے، اسحاق ڈار
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • کراچی: سہراب گوٹھ میں کباڑ کے 30 سے زائدگوداموں میں آگ لگ گئی
  • کراچی جانے والا مسافر جب غلطی سے جدہ پہنچا تو وہاں اس کے ساتھ کیا ہوا؟
  • کراچی، کباڑ کے بڑے گودام میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی
  • دہلی ایئرپورٹ پر ایئر انڈیا کے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی
  • دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج
  • بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد مِگ 21طیاروں کو ہمیشہ کیلئے غیرفعال کرنے کا فیصلہ
  • بھارت کا پے در پے حادثات کے بعد میگ 21 طیاروں کو ہمیشہ کیلیے غیرفعال کرنے کا فیصلہ