صوبے میں یکساں ترقی ترجیح ہے: علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
علی امین گنڈاپور—فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام علاقوں کی یکساں ترقی میری ترجیح اور ذمے داری ہے۔
علی امین گنڈاپور نے پشاور میں اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تیاری سے متعلق مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں مردان ڈویژن کے مجوزہ منصوبوں پر مشاورت کی گئی اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو گزشتہ عید سے پہلے باہر آجانا چاہیے تھا۔
اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا نے کہا کہ حکومت کا نیا سالانہ ترقیاتی پروگرام ایک وژنری پروگرام ہو گا، اگلا سالانہ ترقیاتی پروگرام منتخب نمائندوں کی تجاویز سے ترتیب دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی ضروریات کے مطابق اےڈی پی میں نئے منصوبے شامل کیے جائیں گے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں قابلِ عمل منصوبے شامل کیے جائیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ اگلے مالی سال کے ترقیاتی فنڈز کا بیشتر حصہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے مختص ہو گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور
پڑھیں:
عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔
واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Post Views: 4