اقوام متحدہ امن مشنز کو درپیش خطرات پر قابو پانے کی ضرورت ہے، وزیراعظم کا عالمی دن پر پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ امن مشنز کو درپیش خطرات اور چیلنجز پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے امن دستوں کے عالمی دن پر اپنے خصوصی پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ یہ دن نہ صرف اقوام متحدہ کے امن دستوں کی جانب سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے حصول میں دی گئی لاتعداد قربانیوں کی ایک یاددہانی ہے بلکہ ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال دنیا کے لیے ان امن دوستوں کے اہم کردار کا اعتراف ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کی 7 دہائیوں پر محیط تاریخ میں 235,000 سے زائد پاکستانی امن دستوں نے دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے 48 مشنز میں امتیازی خدمات انجام دی ہیں جب کہ 181 پاکستانی امن فوجیوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے حصول میں اپنی جان کی لازوال قربانیاں دی ہیں۔

یہ دن اقوام متحدہ کی امن فوج کو درپیش بہت سے چیلنجوں کا جائزہ لینے کا ایک مناسب موقع ہے، جیسے بڑھتی ہوئی یکطرفہ پالیسیاں، مالی پابندیاں، اقوام متحدہ کے امن دستوں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات، غلط معلومات کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کو نشانہ بنانا اور نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے غیر مستحکم اثرات وغیرہ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کے دن میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی کامیاب پالیسیوں کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرے اور اقوام متحدہ کی امن فوج کو ان تیزی سے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کے مطابق ڈھالنے کی کوششوں کو دوگنا کیا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت کے توسیع پسندانہ عزائم عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں: امریکا میں پاکستانی سفیر کی تھنک ٹینکس سے گفتگو ’بس بہت ہو چکا‘‘؛ پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ میں نسل کشی روکنے کا مطالبہ یوم تکبیر پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں پاکستان کے حق میں پوسٹر آویزاں لاہور، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے ضلعی صدر پر عدم اعتماد کردیا ہندوستان سے اتحاد کا اعلان، خارجی نور ولی بے نقاب ہوگیا مودی شکست خوردہ وزیراعظم ہے،صرف دھمکیاں دے سکتا ہے، وفاقی وزیراطلاعات ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، لیکن کرنے نہیں دیا گیا، بیٹی کا شکوہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کو درپیش عالمی دن

پڑھیں:

پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرات مندانہ اقدام کیا جائے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایوانٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریبا دو ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید موثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا موقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا کی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔

اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔

نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق اشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ انتہاپسندی کی بڑھتی لہر خصوصا اسلاموفوبیا کو روکنے سے زیادہ اور کس چیز میں یہ تعاون بڑھنا چاہیے کیونکہ مذہبی منافرت اقوام متحدہ کے چارٹر پر ضرب کے مترادف ہے۔

15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔

تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکا کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔

تجزیہ کاروں کے نزدیک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں دو اہم سیگنیچر ایونٹس سے انتہائی اہم خطاب اور غیرمعمولی تجاویز پیش کرکے اسحاق ڈار نے سفارتکاری کے میدان میں اپنے جوہر عالمی سطح پر منوالیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے، اسحاق ڈار
  • اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر اقدامات اُٹھانے ہوں گے، اسحاق ڈار
  • عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون ناگزیر ہے، محمد اسحاق ڈار
  • اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز
  • نائب وزیراعظم اسحاق کا اقوام متحدہ میں خطاب، عالمی تنازعات کے حل کا فارمولا پیش کردیا
  • نائب وزیراعظم اسحاق کا اقوام متحدہ میں خطاب؛ عالمی تنازعات کے حل کا فارمولا پیش کردیا
  • سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
  • اقوام متحدہ میں اسحاق ڈار کی قیادت میں عالمی تنازعات سے متعلق پرامن حل کی قرارداد منظور
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے اہم ملاقاتیں، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار