پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ ہماری اولین ترجیح بانی پی ٹی آئی کو باہر نکالنا ہے لیکن پارٹی ورکرز پریشان ہیں، لیڈرشپ کو ورکرز کو اعتماد میں لینا چاہیے اور واضح مؤقف کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پارٹی میں کشمکش ہے اور ورکرز میں لاوا پک رہا ہے، پارٹی میں حکمت عملی کا فقدان نظر آ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا پارٹی کی لیڈرشپ کو بانی پی ٹی آئی نے نامزد کیا ہے، فیصلہ پارٹی کی لیڈرشپ نے کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی سمجھوتا نہیں کریں گے لیکن بات تو سامنے آئے کہ انہیں کیوں اندر رکھا ہوا ہے۔

نواز شریف کی تصاویر والے اشتہارات پر حکومت سے جواب طلب

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پُرامن تحریک ضرور کرنی چاہیے، حکومت کو ڈرایا نہیں جا سکتا، اخلاقی طور پر حکومت پر دباؤ ڈالا جاتا ہے، پارٹی کی لیڈرشپ کو واضح مؤقف کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح بانی پی ٹی آئی کو باہر نکالنا ہے، ہماری پارٹی کے ورکرز صورتحال سے پریشان ہیں، لیڈرشپ کو چاہیے کہ ورکرز کو اعتماد میں لیں، اگر ورکرز خود نکلے تو مسائل ہو جائیں گے، ہمیں لمبے عرصے تک سیاسی تحریک چلانی چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا پارٹی کی قیادت اس وقت بیرسٹر گوہر کے پاس ہے، احتجاج کتنے دن کے لیے اور کیسے ہوگا یہ بات نہیں معلوم، ہم پُرامن لوگ ہیں، تحریک میں لیڈرشپ موجود ہو تو اچھا ہوگا۔
 

بنگلہ دیش اور جنوبی افریقاکے  کرکٹرز میدان میں لڑ پڑے،ویڈیو وائرل 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی لیڈرشپ کو پارٹی کی

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی

مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ 

آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل

ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔

ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بانی کا متبادل کوئی نہیں، پارٹی کے رہنما خود چمن کو جلانے میں لگے ہیں، عمران اسماعیل
  • نہ فارم 47 پر مذاکرات ہوں گے نہ اسٹیبلشمنٹ سے: عمران خان
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا
  • عمران کی رہائی اولین ترجیح، کارکن  سرگرمیاں جاری رکھیں:سہیل آفریدی 
  • آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہوگیا ہے، وزیرِ قانون آزاد کشمیر
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر