پی ایس ایل، بنگلادیش سیریز میں ڈی آر ایس سسٹم کیوں نہیں؟ وجہ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے پلے آف میچز اور بنگلادیش کیخلاف ٹی20 انٹرنیشنل سیریز میں ڈیسیژن ریویو سسٹم (ڈی آرایس) نہ ہونے کی وجہ سے پردہ اُٹھ گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی کے بعد پاکستان میں ہونیوالے ایونٹس کے دوران ڈیسیژن ریویو سسٹم (ڈی آرایس) نہ ہونے کی بڑی وجہ آئی سی سی چیئرمین جے شاہ ہیں۔
انہوں نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے سیکیورٹی کی یقین دہانی اور غیر ملکی پلئیرز کے ملک میں آنے کے باوجود تکنیکی ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا جبکہ اسی ملک کے کرکٹرز پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن میں آخری گروپ میچز اور پلے آفس میں فرنچائز کا حصہ تھے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل پلے آف میچز؛ ڈی آر ایس سمیت اہم ٹیکنالوجیز سے محروم
صحافی نے دعویٰ کیا کہ پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں اور پروڈکشن کمپنی نے انگلینڈ کی ہاک آئی کمپنی سے ڈی آر ایس کیلئے بات کی تاہم بھارت کے جے شاہ کے دباؤ کے سبب ایسا ممکن نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل کے بعد پاک بنگلادیش سیریز میں ڈی آر ایس ٹیکنالوجی نہیں ہوگی
دوسری جانب پاکستان کے ہاتھوں تاریخی ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت مختلف طریقوں سے پاکستان کو انٹرنیشنل کرکٹ میں تنہا کرنا چاہتا ہے تاکہ نقصان پہنچایا جاسکے۔
تاحال آئی سی سی اور ہاک آئی کمپنی نے رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم توقع کی جارہی ہے کہ معاملے کو سالانہ اجلاس میں اٹھایا جاسکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل ڈی ا ر ایس
پڑھیں:
پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔