غزہ میں جنگ بندی کے امکانات روشن، نیتن یاہو امریکی تجویز مان گئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے غزہ جنگ بندی کے لیے امریکا کی نئی تجویز قبول کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا نیا مکروہ منصوبہ: فلسطینی علاقے میں 22 نئی یہودی بستیاں بنانے کا اعلان
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی مغویوں کے اہلخانہ کو بتایا ہے کہ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی مندوب کی نئی تجویز موصول ہو گئی ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسٹیو ویٹکوف نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے اور اس جنگ بندی تجویز میں 10 قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
مزید پڑھیے: غزہ: بچوں کی ڈاکٹر نے 9 بچے کھو دیے، شوہر و آخری بچہ موت کی دہلیز پر
مسودے کے مطابق قیدیوں کی رہائی 2 مرحلوں میں ایک ہفتے کے دوران ہو گی اور حماس کو 18 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرنی ہوں گی جبکہ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار 249 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ اس دوران ایک لاکھ 23 ہزار 492 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف غزہ غزہ جنگ بندی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف نیتن یاہو نئی تجویز
پڑھیں:
قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ حالات کے باعث قطر سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
ایک اسرائیلی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں نیتن یاہو نے اسرائیل کو قدیم یونانی ریاست اسپارٹا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ قطر کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی محاصرہ کیا جا رہا ہے، اور موجودہ صورتحال “سُپر اسپارٹا” جیسی ہے، جس کے لیے تیاری ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ایک نئی اقتصادی حقیقت کا سامنا ہے، لہٰذا اسے خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔ خاص طور پر اسلحہ سازی کی صنعت کو خود مختار اور مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔