سینیگال کی ایک یونی ورسٹی کے سیمینار میں شرکت کرنا اسرائیلی سفیر کو مہنگا پڑ گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں واقع شیخ انتا دیوپ یونیورسٹی میں جیسے ہی اسرائیلی سفیر یووال واکس پہنچے۔ طلبا نے احتجاج شروع کردیا۔

طلبا نے فلسطین کو آزاد کرو کے نعرے لگائے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ معاملہ اتنا شدت اختیار کرگیا تھا کہ اسرائیلی سفیر کو یونیورسٹی سے بیدخل ہونا پڑا۔

اسرائیلی سفیر شدید نعرے بازی کے باعث اپنی تقریر بھی نہیں کرسکے اور سیکیورٹی اہلکاروں نے انھیں حصار میں لیکر یونی ورسٹی سے باہر نکالا۔

اسرائیلی سفیر تیز تیز قدم اُٹھا کر جلد از جلد یونیورسٹی سے باہر نکل جانے کی کوشش کی تاہم طلبا نے مرکزی دروازے تک تعاقب کیا اور نعرے بازی کرتے رہے۔

سینیگال میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی 3 جون کو کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران 60 ہزار کے قریب فلسطینی شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہوگئے۔

شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ تقریبا 70 فیصد رہائشی عمارتیں اور اسپتال تباہ ہوگئے ہیں۔  

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی سفیر

پڑھیں:

فلسطین میں قتل عام کی علامت کے طور پر پیرس کے فوارے کا سرخ رنگ کر دیا گیا

گرین پیس فرانس کے سربراہ ژاں فرانسوا جولیارد نے کہا غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور سیاستدانوں کی بے عملی اس نسل کشی میں شراکت داری کے مترادف ہے، ہم صدر ایمانوئل میکرون سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جرات اور عزم کے ساتھ خونریزی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی سماجی کارکنوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی علامت کے طور پر پیرس کے فوارے کو سرخ رنگ سے رنگ دیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اوکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور گرین پیس کے کارکنوں نے فرانس کے دارالحکومت پیرس کے مرکزی علاقے میں واقع مشہور فوارے فونٹین دیز انوسنٹ (Fontaine des Innocents) میں سرخ رنگ کا پانی ڈال کر غزہ میں جاری خونریزی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔ اس موقع پر مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے۔

بینرز پر جنگ بندی اور غزہ میں قتلِ عام بند کرو جیسے نعرے درج تھے۔ اوکسفیم فرانس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق وزیر سیسل ڈوفلو نے کہا کہ یہ احتجاج اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ہم فرانس کی سست روی پر سوال اٹھا سکیں جو غزہ میں انسانی بحران کے تناظر میں ناقابلِ قبول ہے، صرف بیانات دینا کافی نہیں، عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اوکسفیم کی غزہ میں انسانی امدادی کاموں کی کوآرڈینیٹر کلیمانس لاگواردا نے اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا غزہ کے عوام کو ہر چیز کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ضروریات نہیں، بقا کا سوال ہے۔ گرین پیس فرانس کے سربراہ ژاں فرانسوا جولیارد نے کہا غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور سیاستدانوں کی بے عملی اس نسل کشی میں شراکت داری کے مترادف ہے، ہم صدر ایمانوئل میکرون سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جرات اور عزم کے ساتھ خونریزی روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ مظاہرین نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور مستقل جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں، اسلحے کی پابندی عائد کریں، تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کریں اور دیگر مؤثر اقدامات کریں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے پر بحیثیت قوم فخر ہے ، اولین ترترجیح امن ہے جو معیشت کی ترقی کی راہ ہموار کرئے گا.رضوان سعید شیخ
  • ہارورڈ یونیورسٹی کی بڑی فتح! غیر ملکی طلبا پر پابندی کا فیصلہ معطل
  • جرمنی میں اعلیٰ معیاری تعلیم کے 10 پرکشش شعبے کون سے ہیں؟  
  • امریکا کا چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان
  • فلسطین میں قتل عام کی علامت کے طور پر پیرس کے فوارے کا سرخ رنگ کر دیا گیا
  • ناموس رسالت کا تحفظ ، صرف نعرے نہیں عمل چاہیئے
  • امریکی حکومت نے چینی طلبا کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا
  • فلسطین کے حق میں احتجاج پر سینیگال میں اسرائیلی سفیر یونیورسٹی سے فرار پر مجبور
  • پاکستان کی مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت