غزہ کیخلاف اسرائیلی جنگ کی توسیع پر برطانیہ کی "نمائشی مخالفت"
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے ایک مرتبہ پھر دعوی کیا ہے کہ لندن نے تل ابیب سے "غزہ پر حملے بند کرنے" اور "امداد کے داخلے" کی اجازت دینے کو کہا ہے اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب برطانوی حکومت غزہ کی پٹی کے خلاف جاری سفاک اسرائیلی رژیم کے انسانیت سوز جنگی جرائم اور فلسطینی شہریوں کی نسل کشی میں گذشتہ 20 ماہ سے براہ راست طور پر ملوث ہے، لندن نے ایک مرتبہ پھر دعوی کیا ہے کہ وہ غزہ کے خلاف جاری اسرائیلی جنگ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے! تفصیلات کے مطابق اپنے بیان میں برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے آج ایک مرتبہ پھر دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غزہ میں جاری فوجی آپریشن میں توسیع کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتے ہیں!
برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کے مطابق لندن کے اس ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی رژیم سے "مطالبہ" کرتے ہیں کہ وہ اپنے حملے بند کرے اور امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی فوری طور پر اجازت دے۔ برطانوی حکومتی ترجمان نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم اس فوجی ساز و سامان کے لائسنس جاری کرنے سے بدستور انکاری ہیں کہ جو ممکنہ طور پر اسرائیل کی جانب سے اس تنازعے میں استعمال ہو سکتا ہے!
قبل ازیں برطانوی دفتر خارجہ نے بھی منگل کی شام دعوی کیا تھا کہ اگر غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ بند نہ ہوئی اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد نہ پہنچی تو برطانیہ، صیہونی رژیم کے خلاف اقدامات اٹھائے گا!
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
خاتونِ اول کے مرد ہونے کا دعویٰ کرنے پرپوڈکاسٹر کیخلاف مقدمہ
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ان کی اہلیہ برجیت میکرون نے امریکی دائیں بازو کی معروف پوڈکاسٹر کینڈیس اوونز کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ۔ مقدمہ ڈیلویئر سپیریئر کورٹ میں دائر کیا گیا ہے اور اس کا تعلق اوونز کی جانب سے برجیت میکرون کے مرد ہونے کے دعوے سے ہے، جسے میکرون جوڑے نے “جھوٹ اور تضحیک پر مبنی مہم” قرار دیا ہے۔
جھوٹی مہم اور سنگین الزامات
مقدمے کے مطابق اوونز نے اپنی پوڈکاسٹ اور یوٹیوب چینل کے ذریعے دعویٰ کیا کہ برجیت میکرون دراصل مرد ہیں اور ان کا اصل نام ژاں مشیل ٹروگنیو ہے، جو ان کے مرحوم بڑے بھائی کا نام ہے۔ اوونز نے میکرون جوڑے کی شخصی شناخت، شادی، خاندانی تعلقات اور ماضی سے متعلق کئی بے بنیاد باتیں پھیلائیں، جن کے باعث خاتونِ اول کو عالمی سطح پر نفرت، بُلیئنگ اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔
اوونز کی جانب سے ردعمل
کینڈیس اوونز نے مقدمے کو “غلط بیانیوں پر مبنی اور تشہیری حربہ” قرار دیا ہے۔ ان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ اس وجہ سے دائر کیا گیا کیونکہ برجیت میکرون نے انٹرویو کی متعدد درخواستیں مسترد کیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ یہ ایک آزاد امریکی صحافی کے آئینی حقوق پر حملہ ہے۔
قبل ازیں بھی عدالت سے رجوع
یہ پہلا موقع نہیں کہ برجیت میکرون نے ایسے الزامات کے خلاف قانونی کارروائی کی ہو۔ 2021 میں بھی فرانسیسی عدالت میں دو خواتین کے خلاف مقدمہ جیتا گیا تھا، تاہم وہ کیس اپیل میں چیلنج ہو چکا ہے اور اب فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔
غیر معمولی مقدمہ
میکرون جوڑے نے اپنے وکلاء کے ذریعے جاری کردہ بیان میں کہا کہ اوونز کی جانب سے معافی یا تردید سے انکار کے بعد مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ مقدمہ عالمی رہنماؤں کی جانب سے غیر ملکی میڈیا پر ہتک عزت کا نایاب قانونی اقدام سمجھا جا رہا ہے۔