ناسا نے مریخ پر پانی کے غائب ہونے کا نیا سبب دریافت کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ناسا کے سائنسدانوں نے مریخ پر پانی کے غائب ہونے کی تاریخ سے متعلق ایک اہم راز سے پردہ اٹھایا ہے۔
ایک دہائی سے جاری تحقیق کے بعد، ناسا کے مشن مارس ایٹموسفیرک وولاٹائل ایوولوشن یعنی ماوین نے ایسے شواہد دریافت کیے ہیں جو سَپَٹرنگ(Sputtering) نامی عمل کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہیں، جس میں بوجھل ذرات مریخ کے ماحول سے ایٹمز کو زبردستی نکال باہر کرتے ہیں۔
ماوین مشن کی پرنسپل انویسٹی گیٹر اور تحقیقاتی رپورٹ کی شریک مصنفہ شینن کری اس عمل کو یوں بیان کرتی ہیں کہ یہ بالکل ایسے ہے جیسے کوئی توپ کے گولے کی طرح پول میں چھلانگ لگائے، یہاں پول میں چھلانگ لگانے والا بھاری آئن ہے، جو تیزی سے مریخی ماحول سے ٹکرا کر غیر محفوظ ایٹمز اور مالیکیولز کو خلا میں اچھال دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا کی ایک اور پیشرفت، خلائی گاڑی ’کیوروسٹی روور‘ کو مریخ پر پیلے رنگ کی گندھک مل گئی
سائنسدانوں کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ اربوں سال قبل مریخ کی سطح پر پانی موجود تھا، لیکن وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پانی کہاں گیا، تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ جب مریخ نے اپنا مقناطیسی میدان کھو دیا، تو سورج کی تیز ہوائیں اس کی سطح پر براہِ راست اثرانداز ہوئیں، جس سے مائع پانی خلا میں خارج ہو گیا۔
تاہم یہ وضاحت کافی نہیں تھی کہ مریخ کا موٹا ماحول مکمل طور پر کیسے ختم ہو گیا، نئی تحقیق کے مطابق ’سَپَٹرنگ‘ نامی عمل اس کمی کو پورا کر سکتا ہے۔
شینن کری کے نزدیک یہ بالکل ایسے ہے جیسے ہمیں کسی الاؤ کی راکھ مل گئی ہو، لیکن ہم اصل آگ کو بھی براہِ راست دیکھنا چاہتے تھے۔
مزید پڑھیں: مریخ پر اب تک کا سب سے بڑا نامیاتی مالیکیول دریافت
ماوین مشن کی ٹیم نے اس مقصد کے لیے کئی سال تک مختلف آلات کے ذریعے دن اور رات کے اوقات میں مریخی فضا کے نچلے حصوں میں پیمائش کی۔ اس ڈیٹا سے سائنسدان ایک ایسا نقشہ بنانے میں کامیاب ہوئے جس میں آرگن گیس کی مقدار اور سورج کی تیز ہواؤں کے باہمی تعلق کو ظاہر کیا گیا۔
ناسا کے مطابق یہ نقشہ واضح کرتا ہے کہ جہاں بھی تیز توانائی والے ذرات مریخ کی فضا سے ٹکرائے، وہیں آرگن کی بڑی مقدار پائی گئی، جو ’سَپَٹرنگ‘ کے عمل کو براہِ راست ظاہر کرتا ہے۔
اس تحقیق سے سائنسدانوں کو نہ صرف مریخ پر پانی کے ختم ہونے کی ایک بڑی وجہ کا سراغ ملا ہے، بلکہ وہ ان قدیم حالات کی بھی وضاحت کر سکے ہیں جو شاید مریخ کو اربوں سال قبل قابلِ رہائش سیارہ بناتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرگن گیس ایٹمز سائنسدان مالیکیولز مریخ ناسا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رگن گیس ایٹمز پر پانی
پڑھیں:
گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ کے اثرات جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی مرتب ہو رہے ہیں.کولمبیا یونیورسٹی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے اثرات نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی مرتب ہو رہے ہیں حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی کے میل مین سکول آف پبلک ہیلتھ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے تیار کیے گئے ”ہیٹ ہیلتھ ایکشن پلانز“ میں ذہنی صحت کے مسائل کو یا تو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے یا ان کے لیے مناسب اور موثر اقدامات شامل نہیں کیے گئے.(جاری ہے)
تحقیق کے دوران 24 ممالک کے 83 ہیٹ ہیلتھ ایکشن پلانز کا جائزہ لیا گیا نتائج کے مطابق 75 فیصد منصوبوں میں ذہنی صحت کے مسائل کا عمومی طور پر ذکر موجود تھا صرف 31 فیصد منصوبوں میں گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والے مخصوص ذہنی مسائل جیسے خودکشی کے خطرات یا نفسیاتی ایمرجنسی کا ذکر کیا گیا جبکہ زیادہ تر منصوبے عملی اقدامات یا حفاظتی حکمت عملیوں سے خالی تھے. یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگرچہ ذہنی صحت کو ایک مسئلہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، تاہم اس کے حل کے لیے ابھی بھی واضح موثر اور مربوط حکمت عملیوں کی ضرورت ہے ماہرین کے مطابق شدید گرمی کے دوران ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ان اثرات میں ڈپریشن اور اضطراب کی شدت میں اضافہ، نیند کی خرابی، معاشی دباﺅ اور بے گھر ہونے کا خطرہ، سماجی تنہائی اور ذہنی دباﺅ میں اضافہ شامل ہے. تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ گرمی کی شدت ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن پالیسی سازی اور منصوبہ بندی میں اس پہلو کو سنجیدگی سے شامل نہیں کیا گیا یہ تحقیق ان ممالک کے لیے خاص طور پر اہم ہے جہاں گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جیسے پاکستان ان ممالک کو چاہیے کہ اپنے ہیٹ ہیلتھ ایکشن پلانز میں ذہنی صحت کے خطرات کو شامل کریں ذہنی صحت کے ماہرین کی مشاورت سے عملی حکمت عملیاں تیار کریں اور عوامی سطح پر آگاہی مہمات چلائیں تاکہ لوگ گرمی کے دوران اپنی ذہنی صحت کا بہتر خیال رکھ سکیں. یہ تحقیق اس جانب واضح اشارہ کرتی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اس دور میں ذہنی صحت کو نظرانداز کرنا ایک بڑی غفلت ہوسکتی ہے اس وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ہم جامع منصوبہ بندی کے ذریعے نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کے تحفظ کو بھی یقینی بنائیں تاکہ مستقبل میں آنے والے چیلنجز کا بہتر طور پر مقابلہ کیا جاسکے.